مہنگائی، بجلی کے بھاری بلوں کےخلاف ہڑتال کے سبب صنعتی پیداوار جزوی طور پر متاثر
جماعت اسلامی کی جانب سے گزشتہ روز (ہفتے کو) دی گئی ملک گیر ہڑتال کی کال میں صنعتوں نے شمولیت کا کوئی گرین سگنل نہیں دیا تھا، لہٰذا ورکرز کی کم حاضری کی وجہ سے مجموعی صنعتی سرگرمیوں میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ جمعہ کو شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کی وجہ سے صنعتیں پہلے ہی بند تھیں اور اسی روز تاجروں نے بجلی کے بھاری بلوں اور پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کے لیے دکانیں بند رکھیں۔
سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری (ایس اے آئی) کے صدر ریاض الدین نے کہا کہ غنی چورنگی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں کچھ خلل کے سبب گزشتہ روز 2 ہزار 700 یونٹس میں سے تقریباً 50 فیصد کام کر رہے تھے جس کی وجہ سے ورکرز متعلقہ یونٹس میں کام کے لیے نہ پہنچ سکے، قریبی علاقوں میں رہنے والے ورکرز آئے جبکہ دور دراز علاقوں سے آنے والوں کی حاضری کم رہی۔
انہوں نے کہا کہ صنعتیں پہلے ہی چیزوں کی کم طلب کی وجہ سے صلاحیت سے کم کام کر رہی ہیں اور بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے کی وجہ سے پیداواری لاگت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے لاگت میں کمی کے اقدامات کر رہی ہیں۔
سابق چیئرمین ایف بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (ایف بی اے ٹی آئی) ہارون شمسی نے کہا کہ دکانیں اور مالز بند رہے لیکن ورکرز کی کم حاضری کے نتیجے میں ایک ہزار 800 یونٹس میں صنعتی پیداوار میں 15 سے 20 فیصد کمی واقع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ صنعتیں، ہڑتال کی آئندہ اپیلوں میں حصہ لینے پر غور کریں گی کیونکہ بجلی کے مہنگے بلوں اور بدترین مہنگائی کے سبب یونٹس چلانا بہت مشکل ہو گیا ہے اور ہزاروں افراد بےروزگار ہوگئے ہیں۔
انہوں نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے اس (مبینہ) بیان پر حیرت کا اظہار کیا کہ بجلی کے زیادہ بل ’غیر اہم مسئلہ‘ ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بہت سنگین مسئلہ ہے اور صنعتی برادری کی بقا کا براہ راست تعلق پیداواری لاگت سے ہے۔
نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (این کے اے ٹی آئی) کے صدر فیصل معیز خان نے کہا کہ 8 ہزار چھوٹے اور بڑے یونٹس میں سے تقریباً 60 فیصد صنعتیں کھلی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صنعتیں اپنے یونٹ بند کرنے کے لیے کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتیں، ہم تمام صنعتوں کو صرف ساتوں صنعتی ایسوسی ایشنز کے متفقہ فیصلے کے بعد ہی بند کریں گے۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کے اے ٹی آئی) کے صدر فراز الرحمٰن نے کہا کہ گزشتہ روز صنعتوں کے انتظامی امور معمول کے مطابق جاری رہے کیونکہ تمام صنعتیں کھلی تھیں اور امن و امان کا کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔
تجارتی خسارہ
صدر آل کراچی تاجر اتحاد (اے کے ٹی آئی) عتیق میر نے پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف احتجاج کے نتیجے میں جمعہ سے ہفتہ تک پرچون کی دکانیں/مالز اور ہول سیل مارکیٹوں کی بندش کی وجہ سے 10 ارب روپے سے زیادہ کے تجارتی خسارے کا تخمینہ لگایا۔
انہوں نے کہا کہ تجارتی اداروں کی جانب سے 2 روز بازار بند کیے جانے سے شہر میں یومیہ اجرت کمانے والے 40 لاکھ سے زائد ورکرز بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
تشویشناک صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے سونے کے زیورات، گھریلو سامان فروخت کرنے پر مجور ہوچکے ہیں اور کے-الیکٹرک کے بلا جواز بھاری بلوں کی ادائیگی کے لیے رقم ادھار مانگتے پھر رہے ہیں۔