کراچی میں آشوب چشم کا وائرس پھیلنے لگا
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں آشوب چشم کے وائرس پھیلنے کے بعد سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں مریضوں کی نمایاں تعداد دیکھی جا رہی ہے۔
’آشوب چشم‘ کو انگریزی میں (conjunctivitis) کہا جاتا ہے جو کہ آنکھوں کا عام وائرل انفیکشن ہوتا ہے اور اس میں آنکھیں گلابی یا سرخ ہوجاتی ہیں اور متاثرہ شخص کی آنکھوں میں خارش رہتی ہے۔
شہر بھر میں بچوں اور بالغ افراد میں آنکھوں میں شدید خارش، ان کا سرخ ہونا، آنکھوں سے پانی کے اخراج سمیت آنکھوں کے گرد سوجن ہونے کی شکایات میں تیزی آگئی اور سرکاری ہسپتالوں میں یومیہ 100 کے قریب متاثرہ افراد چیک اپ کے لیے آنے لگے۔
جناح ہسپتال کے شعبہ امراض چشم کے مطابق ہسپتال کی آؤٹ پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ (او پی ڈی) میں یومیہ کم از کم 50 ایسے مریض آ رہے ہیں جو شہر میں پھیلنے والے وائرس کا شکار ہوتے ہیں۔
شعبہ امراض چشم کے ڈاکٹر نے ’ایکسپریس ٹربیون‘ کو بتایا کہ متاثرہ وائرس کا شکار ہونے والے افراد کی آنکھیں انتہائی سرخ ہوجاتی ہیں اور ان میں شدید خارش ہوتی ہے جب کہ آنکھوں کے گرد سوجن سمیت ان سے پانی کا اخراج ہوتا رہتا ہے۔
ماہرین کے مطابق مذکورہ وائرس کی علامات کچھ دن قبل ہی شروع ہوجاتی ہیں اور ابتدائی طور پر متاثر ہونے والے شخص کی آنکھوں میں شدید خارش ہونے لگتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ وائرس سے متاثر ہونے والے فرد کی آنکھوں میں 10 دن تک شدید خارش اور درد رہ سکتا ہے جب کہ متاثرہ شخص کے قریب رہنے والے افراد بھی اس سے مبتلا ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق آنکھوں میں خارش، ان کے ارد گرد سوجن اور ان سے پانی کے اخراج جیسی علامات کے بعد فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئیے اور ان کی جانب سے دیے گئے ڈراپس سمیت دیگر ادویات استعمال کی جائیں۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ وائرس میں مبتلا افراد ٹوٹکوں اور دیگر طریقوں کے ذریعے آنکھوں کی تکلیف کم کرنے کی کوشش نہ کریں اور صفائی کا خصوصی خیال رکھیں۔
ماہرین نے تجویز دی کہ آنکھوں کے وائرس سے بچنے کے لیے ہر کوئی صاف کپڑے یا ٹشو پیپر سے آنکھوں کو صاف کرے اور خارش ہونے پر بھی ہر بار نیا ٹشو استعمال کرے۔
ماہرین کے مطابق اب تک کے سامنے آنے والے کیسز میں مریض 10 سے 15 دن کے اندر ٹھیک ہو جاتے ہیں اور انہیں اتنی زیادہ ادویات بھی نہیں دینی پڑتیں اور اب تک پھیلنے والے وائرس کے سنگین نقصانات سامنے نہیں آئے۔
ماہرین نے بتایا کہ پھیلنے والے وائرس سے وقتی طور پر آنکھوں کا پردہ، قرنیا اور دیگر حصے بھی متاثر ہوسکتے ہیں، تاہم اب تک وائرس سے سنگین بیماری کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔