• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

افغانستان نے پاکستان میں دہشت گردی کے بعض ذمہ داروں کو گرفتار کرکے اطلاع دی ہے، نگران وزیرخارجہ

شائع August 30, 2023
نگران وزیرخارجہ نے صحافیوں سے غیررسمی بات کی—فائل/فوٹو: بشکریہ جنگ
نگران وزیرخارجہ نے صحافیوں سے غیررسمی بات کی—فائل/فوٹو: بشکریہ جنگ

نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت نے ہاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے بعض ذمہ داروں کو گرفتار کر کے ہمیں اطلاع دی ہے۔

دفتر خارجہ میں صحافیوں سے ملاقات اور غیر رسمی گفتگو کے دوران نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ملک میں انتخابات، امریکا اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات اور افغانستان کے حوالے سے بات کی۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ افغان حکومت نے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث بعض ذمہ داروں کو گرفتار کرکے اطلاع دی ہے۔

خیال رہے کہ 12 جولائی کو بلوچستان کے علاقے ژوب میں واقع گیریژن میں دہشت گردوں کے حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے تھے۔

اسی روز سوئی میں فوجی آپریشنز کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 3 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے 2 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔

بلوچستان میں ان واقعات کے بعد پاک فوج نے بھی افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو کارروائیوں کے لیے آزادی اور محفوظ مقامات کی دستیابی پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ افغانستان کی عبوری حکومت سے توقع تھی کہ وہ حقیقی معنوں اور دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی روشنی میں کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردوں کی سہولت کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گی۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے رواں ماہ کے شروع میں قلعہ بالا حصار میں خطاب کرتے ہوئے اس معاملے پر کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا علاقائی امن و استحکام کے لیے نقصان دہ اور ساتھ ہی اس کے دوحہ امن معاہدہ سے انحراف بھی ہے۔

آرمی چیف نے کہا تھا کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کے لیے دستیاب پناہ گاہوں اور افغان سرزمین پر کارروائی کی چھوٹ پر تحفظات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر قیمت پر کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔

علاوہ ازیں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھی افغان حکام پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔

اس وقت کے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اس بات سے قطع نظر کہ کابل اپنی سرحدی حدود سے عسکریت پسندوں کے خاتمے کی خواہش رکھتا ہے یا نہیں، پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان ہمسایہ اور برادر ملک ہونے کا حق ادا نہیں کر رہا اور نہ ہی دوحہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 50 سے 60 لاکھ افغان شہری تمام تر حقوق کے ساتھ پاکستان میں 4 سے 5 دہائیوں سے پناہ لیے ہوئے ہیں، اس کے بر عکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں۔

سابق وزیراعظم شبہاز شریف نے بھی افغان حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

اس کے بعد افغان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے طالبان کے ارکان کو بیرون ملک حملے کرنے سے خبردار کیا تھا۔

قطر میں موجود طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ کابل کسی بھی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے کی اجازت نہ دینے کے وعدے پر قائم ہے۔

افغان حکومت امارت اسلامی کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بی بی سی پشتو کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنے اندرونی معاملات خود حل کرے۔

’انتخابات آئینی مدت میں ہوں گے‘

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے صحافیوں سے غیررسمی بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات آئین میں دی گئی مدت کے اندر ہی ہوں گے، نگران حکومت کا کام آزادانہ اور منصفانہ انتخابات یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کرانا نگران حکومت کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ انتخابات بروقت کرانے پر بات چیت ہوئی اور میرے ذہن میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایک مختصر مدت کی نگران حکومت ہیں۔

نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم غیر سیاسی سیٹ اپ ہیں اور سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے، عبوری سیٹ اپ کے طور ہر ہم اپنے دائرہ میں رہ کر بہت سے کام کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عالمی سطح پر پاور پالیٹکس کا حصہ نہیں بنیں گے۔

’امید ہے بھارت پاکستانی ٹیم کو مکمل سیکیورٹی دے گا‘

بھارت کے ساتھ تعلقات کی نوعیت پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امید ہے بھارت پاکستان کرکٹ ٹیم کو مکمل سیکورٹی فراہم کرے گا، اس حوالے سے بھارت نے کوئی منفی فیصلہ کیا تو عالمی برادری کو مایوسی ہوگی۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ کرکٹ ورلڈ کپ ایک عالمی ایونٹ ہے اور بھارت کے ساتھ تعلقات کی نوعیت تبدیل نہیں ہوئی، بھارت کے ساتھ کوئی بھی بات چیت صرف اصولوں کی بنیاد پر ہی ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ بات چیت صرف اپنی اصولی پوزیشن کی بنیاد پر ہی کریں گے۔

نگران وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت ہاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، ہمارے پاس مضبوط شواہد ہیں، بھارت کا رویہ ہمارے لئے نمبر ون مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا باقی ہے،5 اگست 2019 کو بھارت نے غیر قانونی اقدامات کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی بھی کئی خلاف ورزیاں کر چکا ہے۔

’امریکا کے ساتھ تعلقات مضبوط ہیں‘

نگران وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تعلقات اور تعاون بہت مضبوط ہے، امریکی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ کے ساتھ گفتگو میں اس شراکت داری کو مزید گہرا اور مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عبوری سیٹ اپ کے طور پر بہت اچھی غیر ملکی انویسٹمنٹ لا سکتے ہیں۔

ملک کی خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خارجہ پالیسی کی تشکیل کا عمل وہی ہے جو امریکا، یورپ یا ہمارے پڑوس میں ہے، خارجہ پالیسی کو پاکستان کے معاشی مفادات کے لیے استعمال کریں گے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی حجم اب 20 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک-ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے، امریکا نے چین یا روس سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024