پی ٹی آئی کے بعد جماعت اسلامی کا بھی 90 روز میں الیکشن کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع
جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے کے 90 روز کے اندر عام انتخابات کرانے کی تاریخ کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز پی ٹی آئی نے بھی اسی طرح کی ایک درخواست کے ساتھ عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا جس میں صدر عارف علوی کو 3 ماہ کی آئینی مدت کے اندر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ، چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ جمعرات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دائر نظرثانی کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع کرے گا۔
درخواست میں عدالت عظمیٰ کے 4 اپریل کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات 14 مئی کو منعقد کرانے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
منگل کو جماعت اسلامی نے اپنے وکیل غلام محی الدین ملک کے توسط سے آئین کے آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 روز کے اندر عام انتخابات کرانے کی درخواست دائر کی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عظمیٰ، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 (2) کے مطابق الیکشن کمیشن کو فوری طور پر الیکشن شیڈول کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کی ہدایت جاری کرے۔
اس میں مزید استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے تحت مقررہ مدت کے اندر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کے فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں ایگزیکٹو اتھارٹیز کو مدد اور تعاون کا حکم دیا جانا چاہیے۔
اس کے علاوہ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نگران حکومت کو بروقت انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔
2 روز قبل پی ٹی آئی کی جانب سے اسی طرح کی ایک درخواست پارٹی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے دائر کی تھی۔
درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ الیکشن کمیشن کو الیکشن شیڈول جاری کرنے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنرز کو بھی ہدایت جاری کرے کہ وہ پنجاب اسمبلی الیکشن کیس کےعدالتی فیصلے کے مطابق متعلقہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔
ایڈووکیٹ سید علی ظفر کے توسط سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی جانب سے 5 اگست کو ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے فیصلے کو جس کے تحت نئی حد بندیوں کو لازمی قرار دیا گیا تھا، غیر قانونی، خلاف قانون قرار دے کر کالعدم کرے۔
اس کے علاوہ پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے 8 اگست کو جاری کردہ نوٹی فکیشن کو بھی غیر قانونی قرار دیا جائے جس میں 2023 کی مردم شماری کو پبلک کیا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے تحت بروقت انتخابات عوامی اہمیت کے حامل اور بنیادی حقوق میں شامل ہیں۔