• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

بلوچستان: سی ٹی ڈی کا کامیاب آپریشن، کالعدم ٹی ٹی پی کے 4 انتہائی مطلوب دہشتگرد ہلاک

شائع August 30, 2023
دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کرلیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کرلیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

بلوچستان کے علاقے مہاجر کیمپ سرخاب پشین میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے خفیہ اطلاعات پر مبنی کامیاب آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 4 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

ترجمان سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کے بدنام زمانہ شارپ شوٹر شکر دین عرف عمر خالد بھی شامل ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کرلیا گیا۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد پولیس اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ دہشت گردی کی مختلف سنگین وارداتوں میں ملوث تھے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق تھانہ سی ٹی ڈی کوئٹہ میں مذکورہ واقعے کا مقدمہ درج کرکے اس نیٹ ورک کے باقی ارکان کی گرفتاری کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، سی ٹی ڈی کا بلوچستان کے دیگر علاقوں میں مزید چھاپوں کا منصوبہ بھی ہے۔

رواں ماہ 13 اگست کو بلوچستان کے ضلع گوادر میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ کیا تھا، تاہم فورسز نے فوری مؤثر کارروائی کرتے ہوئے حملے کو ناکام بنایا تھا اور جوابی فائرنگ کرکے 2 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

11 اگست کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے مزبند رینج میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران دو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

جولائی میں بلوچستان کے علاقوں ژوب اور سوئی میں الگ الگ فوجی آپریشنز کے دوران پاک فوج کے 12 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

یہ رواں برس دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والے فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد تھی جہاں اس سے قبل فروری 2022 میں بلوچستان کے ضلع کیچ میں ’فائر ریڈ‘ میں 10 اہلکار شہید ہوئے تھے۔

کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جولائی میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں میں مسلسل اور تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا گیا جس میں ملک بھر میں 389 افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔

کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید

سریاب کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) ضیا مندوخیل نے بتایا کہ کوئٹہ میں اسپیشل برانچ آفس کے گیٹ پر تعینات اہلکار اختر حسین رات کی ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد گھر جارہے تھے کہ سریاب کے علاقے مل کالونی میں مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔

ایس پی نے کہا کہ پولیس اہلکار موقع پر ہی شہید ہو گئے، ان کی لاش سول ہسپتال منتقل کر دی گئی، جہاں ضروری کارروائی کے بعد نماز جنازہ کی ادائیگی کے لیے پولیس لائن منتقل کردی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر جائے وقوع سے 9 ایم ایم پستول کے خول برآمد کیے ہیں اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ 28 اگست کو اسی طرح کے واقعے میں خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیس کی گشت پر مامور گاڑی پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور دیگر 3 زخمی ہو گئے تھے۔

اسی روز (اتوار) رات کو دیر گئے، بلوچستان کے ضلع خضدار میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایک سینئر افسر اور ان کی ٹیم کے ارکان نامعلوم افراد کے مسلح حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔

سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ پر نامعلوم حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024