انڈونیشیا: اسکول میں حجاب ٹھیک طرح نہ پہننے پر 14 بچیوں کے بال کاٹ دیے گئے
انڈونیشیا کے مرکزی جزیرے پر واقع ایک اسکول میں ایک ٹیچر نے غلط طریقے سے حجاب پہننے پر 14 سے زائد بچیوں کے بال کاٹ دیے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ ایک درجن سے زائد طالبات کے نصف بال کٹوائے گئے ہیں جن پر غلط طریقے سے اسلامی حجاب پہننے کا الزام کیا گیا۔
حقوق کارکنوں کا کہنا ہے کہ ملک کے قدامت پسند علاقوں میں برسوں سے مسلم اور غیر مسلم لڑکیوں کو حجاب پہننے پر مجبور کیا جاتا رہا ہے، جس کو 2021 میں اسکولوں کے لازمی ڈریس کوڈ کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔
مشرقی صوبے جاوا کے قصبے لامونگن میں سرکاری جونیئر ہائی اسکول کے ایک نامعلوم استاد نے گزشتہ ہفتے 14 مسلم لڑکیوں کے بالوں کو جزوی طور پر کاٹا تھا۔
ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ اسکول نے معافی مانگ لی ہے اور ٹیچر کو معطل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول کی طالبات اپنے سر کے اسکارف کے نیچے اندرونی ٹوپیاں نہیں پہنتی تھیں، جس سے ان کی جھالر نظر آتی تھیں۔
ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ طالبات پر حجاب پہننے کی کوئی پابندی نہیں ہے، لیکن انہیں چہرہ ڈھانپنے کے لیے اندرونی ٹوپیاں پہننے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے والدین سے معافی مانگی ہے اور ثالثی کے بعد ہم ایک مشترکہ حل پر پر پہنچ گئے ہیں، جبکہ تمام طالبات کو نفسیاتی مدد فراہم کی جائے گی۔
ادھر حقوق تنظیموں نے استاد کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے انڈونیشیا کے محقق آندریاس ہارسونو نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کیس شاید انڈونیشیا میں اب تک کا سب سے زیادہ خوفناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ لامونگن میں ایجوکیشن آفس کو اس ٹیچر پر پابندی عائد کرنی چاہیے اور انہیں کم از کم اسے اسکول سے ہٹانا چاہیے اور متاثرہ بچوں کو صدمے سے نمٹنے کے لیے نفسیاتی ماہرین کو تفویض کرنا چاہیے۔
حقوق گروپ نے 2021 کی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ کچھ اسکول کی طالبات نے صحیح طریقے نہ پہننے کی صورت میں اپنے حجاب پھاڑ دیے، جب کہ دیگر کو حجاب نہ پہننے کی وجہ سے جرمانہ یا بے دخلی کا سامنا کرنا پڑا۔