• KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار حاصل ہے، سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی

شائع August 28, 2023
نیئر بخاری نے کہا کہ آئین کا تقاضا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 روز بعد عام انتخابات ہوں — فائل فوٹو: ٹوئٹر
نیئر بخاری نے کہا کہ آئین کا تقاضا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 روز بعد عام انتخابات ہوں — فائل فوٹو: ٹوئٹر

سیکریٹری جنرل پیپلزپارٹی (پی پی پی) نیئر بخاری نے کہا ہے کہ صدر مملکت کے پاس انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار ہے، آئین کے تحت صدر کو تاریخ دینے کا اختیار اب بھی حاصل ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نیئر بخاری نے کہا کہ یہ آئین کا تقاضا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 روز بعد عام انتخابات منعقد ہوں، ہم آئین کے ساتھ ہیں، اسی پر عمل کرکے ملک میں بہتری اور خوشحالی آسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ریاست کے مفاد میں ہے کہ الیکشن 90 روز کے اندر ہوں، انتخابات میں جتنی تاخیر ہوگی اس کا کوئی حاصل حصول نہیں ہوگا۔

نیئر بخاری نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو چیف الیکشن کمشنر کو خط نہیں لکھنا چاہیے تھا، صدر کے پاس خط لکھنے کا اختیار نہیں ہے، مشاورت کا معاملہ سیکشن 57 میں ترمیم سے پہلے تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 48 (5) کے تحت صدر اسمبلیاں تحلیل کرتے وقت انتخابات کی تاریخ دے سکتے تھے، آئین کے حوالے سے میری سمجھ کے مطابق صدر کو اسمبلیاں تحلیل کرتے وقت تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر قومی اسمبلی مدت پوری کرلیتی تو صدر کے پاس انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہ ہوتا، لیکن اسمبلی صدر نے تحلیل کی اس لیے آرٹیکل 48 (5) کے تحت یہ لازمی تھا کہ وہ انتخابات کی تاریخ بھی ساتھ دیتے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ میری سمجھ کے مطابق آئین کے تحت صدر کو تاریخ دینے کا اختیار اب بھی حاصل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب اگر صدر عارف علوی نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا تو ہم صدر یا الیکشن کمیشن کے ساتھ نہیں بلکہ آئین کے ساتھ کھڑے ہوں گے، صدر ریاست کا سربراہ ہوتا ہے، اختلافات اپنی جگہ لیکن عہدے کی عزت کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ 9 اگست کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کردی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی تھی۔

23 اگست کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو عام انتخابات کی مناسب تاریخ طے کرنے کے لیے ملاقات کی دعوت دی تھی۔

تاہم 24 اگست کو سکندر سلطان راجا نے صدر مملکت کی طرف سے عام انتخابات کے لیے ’مناسب تاریخ طے کرنے‘ کے پیش نظر ملاقات کے لیے لکھے گئے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملاقات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، انتخابی قوانین میں تبدیلی کے بعد عام انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024