کرکٹ پر پابندی کے وقت بیٹی کو 8 ماہ تک اسکول نہیں بھیج سکا، عمر اکمل آبدیدہ ہوگئے
کرکٹ پر پابندی کے دوران زندگی میں آنے والی مشکلات پر بات کرتے ہوئے قومی کرکٹر عمر اکمل آبدیدہ ہوگئے، انہوں نے کہا کہ حالات اتنے خراب ہوگئے تھے کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے بیٹی کے اسکول کی فیس جمع نہیں کرسکا اور وہ 8 ماہ تک اسکول نہیں گئی۔
حال ہی میں عمر اکمل نے سما ٹی وی کے پروگرام حد کردی میں شرکت کی جہاں انہوں نے کرکٹ کریئراور اپنے خلاف کیسز کے علاوہ زندگی میں آنے والے چیلنجز سے متعلق گفتگو کی۔
ماضی میں عمر اکمل اپنی ٹک ٹاک ویڈیوز اور فٹنس کے باعث تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
انہوں نے پروگرام کے دوران ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق کہا کہ ٹک ٹاک پر پابندی عائد نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس کے ذریعے کئی گھرانے کماتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ خود بھی ٹک ٹاک پر ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں لیکن وہ ویڈیوز صرف انٹرٹینمنٹ کے لیے ہوتی ہیں، عمر اکمل کا کہنا ہے کہ ’میں نے اپنی ویڈیوز میں کسی کے کردار پر تنقید نہیں کی، میری زیادہ تر ویڈیوز ٹریننگ کی ہوتی ہیں جو کچھ لوگوں کو اچھی لگتی ہیں اور کچھ لوگوں کو بُری لگتی ہیں لیکن میرا کام لوگوں کو دکھانا ہے۔‘
پروگرام کے میزبان مومن ثاقب نے جب سوال کیا کہ ماضی میں شاندار کریئر ہونے کے باوجود آپ کے خلاف انضباطی کیس دائر کیا گیا اور کرکٹ پر پابندی لگائی گئی، یہ کیا کسی کی سازش تھی؟
جس پر عمر اکمل نے جواب دیا کہ ’میں صرف یہی پیغام دوں گا کہ جو مشکل وقت میں نے گزارا ہے وہ کسی دشمن پر بھی نہ آئے، کرکٹ میں کم بیک کرنے کی کوشش کررہا ہوں، اللہ پر یقین ہے کہ اپنی محنت سے آگے بڑھوں گا اور پاکستان کے لیے ایک بار پھر کھیلوں گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں یہاں کسی کا نام نہیں لوں گا، جو گزر گیا اس کو دہرایا نہیں جاتا ہے، اللہ لے کر بھی آزماتا ہے اور دے کر بھی آزماتا ہے۔‘
عمر اکمل نے کرکٹ سے متعلق سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کے دوران ہونے والی مشکلات اور چیلنجز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب میرے اوپر مشکل وقت آیا تو بہت سے لوگوں کا اصل چہرہ سامنے آیا، ایک وقت میں جو لوگ میری ایک کال پر فون اٹھاتے تھے انہوں نے میرا ساتھ چھوڑ دیا لیکن جو لوگ میرے ساتھ آج بھی کھڑے ہوئے ہیں ان کا شکر ادا کرتا ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ مشکل وقت میں میرے بھائیوں اور چند دوستوں نے میرا ساتھ دیا۔’
عمر اکمل نے بتایا کہ جب ان کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ میں کیس جاری تھا تو انہوں نے اپنی زندگی کی پوری کمائی اس کیس پر لگا دی۔
انہوں نے بتایا کہ ’میرے حالات اتنے خراب ہوگئے تھے کہ اس وقت میرے پاس بیٹی کو میکڈونلڈ کھلانے کے پیسے نہیں تھے، یہاں تک کہ اسکول کی فیس بھی جمع نہیں کرواسکتا تھا، بیٹی کو 8 ماہ تک اسکول نہیں بھیج سکا، اس مشکل وقت میں میری اہلیہ نے مجھے مایوس نہیں ہونے دیا۔‘
کرکٹر نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ جب بھی وہ وقت یاد کرتا ہوں تو میری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’آج اللہ کا شکر ہے کہ گھر کے حالات بہتر ہوگئے ہیں، میں اپنی اہلیہ کا جتنا شکریہ ادا کروں اتنا کم ہے، میری اہلیہ مرحوم کرکٹر عبدالقادر کی بیٹی ہیں، انہوں نے مجھے کہا کہ چاہے جتنے بھی مشکل حالات ہوں وہ میرا ساتھ دیں گی اور اس کے لیے میں ان کا شکر گزار ہوں۔
میچ فکسنگ کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ میچ فکسنگ کے لیے مجھ سے کئی بار رجوع کیا گیا جس کے بعد میں ہمیشہ پی سی بی اور آئی سی سی کو رجوع کرنے والے کی تفصیلات فراہم کردیتا تھا اور وہ خود اس معاملے کی تحقیقات کرتے تھے۔
پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے میزبان کے سوال پر عمر اکمل نے بتایا کہ جب وہ بھارت گئے تو ان کی سلمان خان اور ان کے بھائی سے بھی ملاقات ہوئی تھی، وہ بہت اچھے انسان ہیں۔
پاکستانی کرکٹر عمر اکمل اپنی میدان میں کارکردگی کے علاوہ تنازعات کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں، پہلی بار انہوں نے اپنے بڑے بھائی کامران اکمل کی خاطر تنازع کا شکار بنے تھے۔
کامران اکمل کی مستقل خراب پرفارمنس کے سبب سلیکٹرز نے انہیں ٹیم سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیاتو اس مرحلے پر عمر اکمل نے بھائی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ’جعلی انجری‘ کا بہانہ کرتے ہوئے تیسرے ٹیسٹ میچ میں نہ کھیلنے کا اعلان کیا تاہم بعدازاں وہ یہ میچ کھیلے۔
اس حرکت پر بورڈ نے دونوں بھائیوں پر جرمانہ عائد کیا اور یہاں سے عمر اکمل اور تنازعات کی مایوس کن پریم کتھا کا آغاز ہوا۔
اس کے بعد عمر اکمل انتہائی معمولی واقعات پر تنازعات کی زینت بنتے رہے جو کسی بھی انٹرنیشنل کرکٹر کے شایان شان ہرگز نہ تھے۔
جن میں 2014 میں ٹریفک وارڈن سے جھگڑا، نومبر 2015 میں ڈانس پارٹی اور لوگو اسکینڈل، فیصل آباد میں اسٹیج ڈرامے میں جھگڑا، ٹیم میں صحیح نمبر پر نہ کھلانے پر سابق وزیراعظم عمران خان سے شکایت، کوچز سے خراب تعلقات اور الزامات، ٹیم کرفیو کی خلاف ورزی اور فٹنس اسکینڈل اور میچ فکسنگ کی پیشکش کے انکشاف میں طویل عدالتی کارروائی بھی شامل ہے۔
اب ان تمام تر اسکینڈلز کے بعد فروری 2020 میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو معطل کردیا ہے،
عمراکمل کے خلاف میچ فکسنگ کی آفر کو رپورٹ نہ کرنے پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے کارروائی کی تھی جس کے خلاف عمر اکمل نے عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کی تھی۔
عمراکمل کو پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر تین سال کی سزا سنائی گئی تھی جسے آزاد ایڈجیوڈیکٹر نے کم کر کے 18 ماہ کر دیا تھا۔