اسلام آباد: توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کا تبادلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو سزا سنانے والے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) کرکے تبادلہ کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام جوڈیشل سروس میں کام کرنے والے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج کا تبادلہ کیا ہے‘۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج ہمایوں دلاور کو گریڈ 20 کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج غربی اسلام آباد سے او ایس ڈی کرکے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بنائی گئی نئی پوسٹ پر تبادلہ کیا گیا ہے‘۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ’جوڈیشل افسر اپنے نئے فرائض کی انجام دہی کے لیے شمولیت کریں گے اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا‘۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔
جس کے بعد عمران خان کو زمان پارک لاہور سے گرفتار کرکے اٹک جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ ’عدالت مطمئن ہے کہ درخواست گزار (الیکشن کمیشن) نے مؤثر اور مصدقہ ثبوت پیش کیے۔
جج نے فیصلے میں کہا تھا کہ ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوگیا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل کردہ تحائف 2018-2019 اور 2019-2020 کے دوران استعمال میں لا کر بنائے گئے اثاثوں کی جھوٹی ڈیکلریشن کے ذریعے کرپٹ پریکٹسز کا ارتکاب کیا ہے۔
جج نے کہا تھا کہ عمران خان نے اثاثہ جات اور اخراجات کے حوالے سے فارم بی میں ’غلط ڈیکلریشن‘ فراہم کیا جو 2020-2021 میں الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ’وہ قومی خزانے سے حاصل کردہ منافع بخش چیزوں کو ارادتاً چھپاتے ہوئے کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب قرار پائے گئے ہیں، انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تحائف کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے دھوکا دہی کی کیونکہ وہ بعد میں غلط ثابت ہوگئیں‘۔
مزید کہا گیا تھا کہ ’ان کی بددیانتی بغیر کسی شک و شبہے کے ثابت ہوچکی ہے‘۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست بھی مسترد کی تھی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا سنا دی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا تھا۔
جج ہمایوں دلاور فیصلہ سنانے کے چند گھنٹوں بعد برطانیہ روانہ ہوگئے تھے جہاں انہوں نے تربیتی کورس میں شرکت کی، جس کے لیے وہ رواں برس مئی میں شارٹ لسٹ ہوگئے تھے۔
توشہ خانہ ریفرنس
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا، جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔
گزشتہ برس اگست میں سابق حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔
بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔
جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔
اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔
چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔
فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔