فلسطینیوں کے حق کی بات کرنے پر اسرائیلی وزیر بیلا حدید پر برہم
اسرائیل کے نیشنل سیکیورٹی کے وزیر ایتمار بن غفیر نے فلسطین اور وہاں کے مظلوم افراد کی حمایت کرنے پر امریکی سپر ماڈل بیلا حدید پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اسرائیل دشمن قرار دے دیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق بیلا حدید نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز میں ایتمار بن غفیر کی تقریر کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کسی کی بھی زندگی کسی دوسرے سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
بیلا حدید نے اسرائیلی وزیر کی وائرل ہونے والی کلپ شیئر کی تھی، جس میں وہ ٹی وی شو میں فلسطینیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سنائی دیے کہ ان کی بیوی اور بچوں کی آزادی عربوں سے زیادہ اہم ہے۔
اسرائیلی نیشنل سیکیورٹی کے وزیر ایتمار بن غفیر کی مذکورہ ویڈیو کلپ حال ہی میں ان کی جانب سے ایک ٹی وی پروگرام میں شرکت کی تھی، جس کے وائرل ہوجانے پر انہیں دنیا بھر سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی وزیر مذکورہ کلپ میں کہتے سنائی دیتے ہیں کہ یروشلم کے مغربی کنارے میں ان کی بیوی اور ان کے بچوں کا آزادی اور سکون سے گھومنا عربوں کی نقل و حرکت سے زیادہ اہم ہے۔
انہوں نے مذکورہ بات کرتے ہوئے بائیبل کے حوالے بھی دیے تھے۔
علاوہ ازیں انہوں نے مذکورہ پروگرام میں اسرائیلی عرب صحافی محمد مغادلی کو مخاطب ہوتے ہوئے بھی کہا تھا کہ اگرچہ انہیں یہ سن کر برا لگا ہوگا لیکن حقیقت یہی ہے کہ مغربی کنارے میں عربوں کی آزاد نقل و حرکت سے اسرائیلی یہودیوں کا گھومنا پھرنا زیادہ ہے۔
محمد مغادلی فلسطینیوں کے حق میں بات کرتے دکھائی دیتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ مغربی کنارے پر فلسطینیوں کا حق ہے۔
اسرائیلی وزیر کی مذکورہ کلپ پر انہیں متعدد عرب سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور بیلا حدید نے بھی ان کی ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے اںسٹاگرام اسٹوری میں لکھا تھا کہ کسی کی بھی زندگی کسی دوسرے انسان سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
بیلا حدید کی مذکورہ اسٹوری پر اسرائیل وزیر ایتمار بن غفیر کو غصہ آگیا اور انہوں نے بھی ماڈل کے خلاف ٹوئٹس کرتے ہوئے انہیں اسرائیل دشمن قرار دیا۔
نہ صرف بیلا حدید بلکہ اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمت امریکی حکومت نے بھی کی۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیلی وزیر کے بیان کو ناقابل قبول قرار دیا گیا اور ساتھ ہی کہا گیا کہ ان کا بیان نفرت پر مبنی تھا۔
امریکی حکومت نے ایتمار بن غفیر کے بیان کو نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
علاوہ ازیں اسرائیلی وزیر کو امریکا میں مقیم سیکولر یہودیوں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں احساس دلایا کہ کوئی بھی کسی دوسرے سے محترم نہیں ہے۔