• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حلف اٹھانے سے کچھ دیر قبل واٹس ایپ پر وزیر بننے کی پیش کش ہوئی، جمال شاہ کا دعویٰ

شائع August 25, 2023
— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

نگران وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں وفاقی وزارت کی پیش کش واٹس ایپ پیغام کے ذریعے تقریب حلف برداری سے کچھ دیر قبل کی گئی۔

اداکار و آرٹسٹ جمال شاہ نے 17 اگست کو وفاقی وزیر کا حلف اٹھایا تھا، صدر مملکت عارف علوی نے ان سے حلف لیا تھا۔

بعد ازاں جمال شاہ کو قومی ورثہ و ثقافت کی ذمہ داری سونپی گئی تھیں۔

حال ہی میں انہوں نے ’انڈیپینڈنٹ اردو‘ کو دیے گئے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ انہیں حلف اٹھانے سے کچھ دیر قبل واٹس ایپ پیغام کے ذریعے نگران وفاقی وزارت کی پیش کش کی گئی تھی۔

جمال شاہ کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر انہیں ایوان صدر میں ہونے والی تقریب میں اہلیہ کے ہمراہ شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایوان صدر کے عہدیداروں نے انہیں وہاں ہونے والی تقریب میں مدعو کیا تھا لیکن جیسے ہی وہ وہاں پہنچے تو انہیں ایک واٹس ایپ پیغام ملا۔

جمال شاہ کا کہنا تھا کہ ایوان صدر کے عہدیداروں کی جانب سے بھجوائے گئے واٹس ایپ پیغام میں ایک کارڈ تھا، جس میں انہیں نگران وفاقی وزارت کی پیش کش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے خاموشی سے پیش کش قبول کرلی اور حلف اٹھایا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ انہیں سابق منتخب حکومت کی مخالفت کی وجہ سے نگران کابینہ کا حصہ بنایا گیا۔

اداکار و آرٹسٹ نے انٹرویو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے دور کو سنہرہ کہا جاتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں، البتہ پی ٹی وی کا ڈراما انڈسٹری میں بہت بڑا کردار رہا ہے۔

ان کے مطابق ماضی میں صرف ایک ہی پی ٹی وی چینل تھا، اس لیے لوگوں کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا، انہیں مجبوری میں اسی چینل کو دیکھنا پڑتا تھا، اس لیے بھی بعض لوگ اس کے دور کو سنہری کہتے ہیں۔

حالیہ ٹیلی وژن کے دور کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آج کل کے ٹاک شوز بہت بڑا ڈراما ہوتے ہیں، جن میں ہر روز بتایا جاتا ہے کہ کل ملک میں قیامت آنے والی ہے۔

کب تک نگران وفاقی وزیر رہیں گے کے سوال پر نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں کہ کب تک وہ رہیں گے، لیکن یہ واضح ہے کہ وہ تین ماہ سے زیادہ عرصے تک رہیں گے اور ممکنہ طور پر وہ فروری 2024 تک رہیں گے۔

پاکستانی فلم انڈسٹری اور سینما کی بہتری پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت فلم انڈسٹری پروان نہیں چڑھ سکتی جب تک یہاں کم از کم 4 ہزار سینما نہیں بن جاتے۔

ان کے مطابق 25 کروڑ عوام کے ملک میں اس وقت صرف 150 سینما ہیں، ماضی میں ضیاالحق کے دور سے قبل 1500 سینما ہوا کرتے تھے اور مشرف کے دور تک صرف 25 سینما رہ گئے تھے۔

جمال شاہ کے مطابق ملک میں 4 ہزار سینما بنائے جائیں اور اس میں سے بھی 80 فیصد سینما ایسے ہونے چاہئیں جن کے ٹکٹس 250 سے 300 روپے تک ہونے چاہئیں، تب ملک میں فلم انڈسٹری ترقی کرسکتی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے مشورہ دیا کہ بھارت اور چین کے ساتھ مشترکہ پروڈکشن کرکے وہاں پاکستانی فلمیں ریلیز کی جائیں تو بھی معاملات بہتر ہوسکیں گے۔

پاکستان کے مرکزی فلم سینسر بورڈ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کا ذاتی خیال ہے کہ فلم سینسر بورڈ کو قومی ورثہ و ثقافت کے ماتحت ہونا چاہیے اور اس میں ایسے افراد ہوں جن کی تہذیب و ثقافت کی بہت اور وسیع معلومات ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024