• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

سپریم کورٹ: وکیل قتل کیس میں نامزدگی کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ملتوی

شائع August 24, 2023
— فائل/فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
— فائل/فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وکیل عبدالرزاق شر کے قتل میں نامزدگی کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت موسم گرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے وکیل عبدالرزاق شر کے قتل میں نامزدگی کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا کہا تھا،کیا آپ پیش ہوئے؟جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ نہیں ہوا اور ہونا بھی نہیں ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ کیا آپ طے کریں گے کہ پیش ہونا ہے یا نہیں؟ میں چھوٹا سا سوال کر رہا ہوں اس کا ہاں یا نہ میں جواب دیں، جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ پیش نہیں ہوا اور آگے بھی نہیں پیش ہوں گا کیونکہ جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں کے لوگ بھی شامل ہیں۔

چیف جسٹس نے سماعت کے اختتام پر کہا کہ ہم نے بھی کئی سوالات سوچ رکھے ہیں، مناسب وقت آنے پر آپ سے پوچھیں گے۔

عدالت نے امان اللہ کنرانی کی التوا کی درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار نہ کرنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔

پس منظر

واضح رہے کہ عبدالرزاق شر کو گزشتہ مہینے 6 جون کو ایئرپورٹ روڈ پر عالمو چوک کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول بلوچستان ہائی کورٹ جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی پر خودکار ہتھیاروں سے لیس نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا تھا کہ مقتول وکیل کو جسم کے مختلف حصوں پر 15 گولیاں لگیں جو ان کی موت کا سبب بنیں۔

حکومت اور پی ٹی آئی نے واقعے پر الزام تراشی کی اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔

خیال رہے کہ عبدالرزاق نے بلوچستان ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے خلاف آئینی درخواست دائر کی تھی، جس میں سابق وزیراعظم کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری سے متعلق کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

ان کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کے خلاف سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلایا جائے جس میں پی ٹی آئی کے خلاف مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد قومی اسمبلی کو غیر قانونی طور پر تحلیل کرنے پر عمران خان اور قاسم سوری کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔

7 جون کو عبدالرزاق شر کے بیٹے نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ان کے والد کو سابق وزیراعظم کے کہنے پر قتل کیا گیا۔

8 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عبدالرزاق شر کے قتل کے مقدمے میں عمران خان کی 2 ہفتوں کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

20 جون کو چیئرمین پی ٹی آئی نے کیس میں اپنی نامزدگی اور وارنٹ گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

21 جون کو سپریم کورٹ نے عمران خان کو عبدالرزاق شر کے قتل کی ایف آئی آر اور وارنٹ گرفتاری کالعدم قرار دینے سے قبل ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کردی تھی۔

21 جولائی کو سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو کوئٹہ میں وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کی ایف آئی آر اور وارنٹ گرفتاری کالعدم قرار دینے سے قبل ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

24 جولائی کو سپریم کورٹ نے وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو 9 اگست تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024