• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

چیف الیکشن کمشنر سے امریکی سفیر کی ملاقات، آزادانہ انتخابات کیلئے حمایت کا اعادہ

شائع August 24, 2023
ڈونلڈ بلوم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے مستقبل کے رہنماؤں کا انتخاب پاکستانی عوام کو کرنا ہے — فوٹو: ڈان/امریکی سفارتخانہ
ڈونلڈ بلوم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے مستقبل کے رہنماؤں کا انتخاب پاکستانی عوام کو کرنا ہے — فوٹو: ڈان/امریکی سفارتخانہ

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی اور پاکستان کے قوانین اور آئین کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے امریکا کی حمایت کا اعادہ کیا۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

ڈونلڈ بلوم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے مستقبل کے رہنماؤں کا انتخاب پاکستانی عوام کو کرنا ہے، پاکستانی عوام جس کو بھی منتخب کریں، امریکا اُس کے ساتھ پاک-امریکا تعلقات کو وسیع اور گہرا کرنے کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو عام انتخابات کی مناسب تاریخ طے کرنے کے لیے ملاقات کی دعوت دی تھی۔

صدر مملکت نے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط میں آئینی تقاضے کا حوالہ دیا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندر عام انتخابات ضروری ہیں۔

خیال رہے کہ 9 اگست کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کردی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی تھی۔

6 اگست کو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اسمبلیاں اپنی مقررہ مدت سے 3 روز قبل 9 اگست کو تحلیل کر دی جائیں گی، جس کے بعد انتخابات 90 روز کے اندر کرائے جائیں گے۔

تحلیل ہونے والی اسمبلی کی مدت 12 اگست کو پوری ہو رہی تھی تاہم مقررہ وقت سے قبل اسمبلی تحلیل کیے جانے کے سبب الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت آئندہ 90 دن کے اندر الیکشن کا انعقاد کرانا ہوگا، اگر اسمبلی اپنی مدت مکمل کر لیتی تو الیکشن کمیشن کو 60 دن کے اندر الیکشن کا انعقاد کرانا پڑتا۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے گزشتہ ہفتے ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے شائع سرکاری نتائج کے مطابق نئی حلقہ بندیاں کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے صوبائی حکومتوں اور ادارہ شماریات سے معاونت طلب کی تھی، اس سلسلے میں ضروری احکامات جاری کر دیے گئے تھے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق حلقہ بندیاں حتمی طور پر 14 دسمبر 2023 کو شائع کی جائیں گی۔

الیکشن کمیشن کی سیاسی جماعتوں کو مشاورت کی دعوت

دریں اثنا الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے مشاورت کے لیے گزشتہ روز سیاسی جماعتوں کو خط لکھا اور جماعتوں کے نمائندوں کو دعوت دے دی۔

الیکشن کمیشن نے خط میں لکھا کہ سیاسی جماعتوں سے انتخابی شیڈول، حلقہ بندیوں، انتخابی فہرست اور عام انتخابات کے انعقاد کی تاریخ سےمتعلق مشاورت کے لیے خط لکھ دیا گیا۔

خطوط پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فصل الرحمٰن کو لکھے گئے۔

سیاسی جماعتوں سے کہا گیا کہ شہباز شریف، آصف زراری، فضل الرحمٰن اور عمران خان مشاورت کے لیے خود آئیں یا اپنا نمائندہ مقرر کریں۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی یا ان کا نمائندہ 24 اگست کو مشاورتی عمل میں شرکت کرے اور اسی طرح مولانا فضل الرحمن یا ان کے نمائندے کو بھی انتخابی مشاورت کے لیے 24 اگست کو دن تین بجے بلا لیا گیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف یا ان کے نمائندے کو 25 اگست کو دن 11 بجے جبکہ آصف زرداری یا ان کے نمائندے کو 29 اگست کو دن تین بجے الیکشن کمیشن آنے کی دعوت دی گئی ہے۔

بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے بیان میں کہا کہ انتخابی عمل پر مشاورت کے لیے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو باضابطہ دعوت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو 25 اگست کی صبح 11 بجے الیکشن کمشن آنے کی دعوت دی ہے اور پارٹی نے 7 رکنی پارٹی وفد تشکیل دے دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفد مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، زاہد حامد، صدر پنجاب رانا ثنااللہ خان، خواجہ سعد رفیق، خیبرپختونخوا کے صدر انجینئر امیر مقام اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ پر مشتمل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024