• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

لاہور ہائیکورٹ: پرویز الہٰی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ بحال

شائع August 21, 2023
نیب حکام نے سابق وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی کو احتساب عدالت پیش کیا—فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی
نیب حکام نے سابق وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی کو احتساب عدالت پیش کیا—فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی

لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا سنگل بینچ کے فیصلہ بحال کرتے ہوئے ان کے خلاف حکومت پنجاب کی اپیل مسترد کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد وحید خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حکومت پنجاب کی جانب سے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر محفوظ فیصلہ سنا دیا اور اپیل مسترد کردی۔

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے چوہدری پرویز الہٰی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی تھی اور عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے پرویز الہٰی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

عدالت کے فیصلے کے بعد چوہدری پرویز الہٰی کی تھانہ غالب مارکیٹ میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں خفاظتی ضمانت بھی بحال ہوگئی ہے۔

کرپشن کیس پر 29 اگست تک جسمانی ریمانڈ

حکومت پنجاب کی درخواست ہائی کورٹ سے خارج ہونے سے قبل لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر سرکاری ٹھیکوں میں گھپلوں اور کِک بیکس کے مقدمے میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کا 29 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا تھا۔

نیب حکام نے پرویز الہٰی کو احتساب عدالت میں پیش کیا جہاں جج زبیر شہزاد کیانی نے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔

نیب کے وکیل وارث جنجوعہ نے پرویز الہٰی کا مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، پرویز الہٰی کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پرویز الہٰی کی بار بار گرفتاری کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ 21 اگست تک کیس سن کر فیصلہ کریں۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں ابھی تک کیس سنا نہیں گیا، آج سماعت ہونی ہے، عدالت مناسب وقت کے لیے اگر پرویز الہٰی کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

جج زبیر شہزاد کیانی نے کہا کہ آپ بتا دیں کتنے دن کے لیے رضا مند ہیں، امجد پرویز نے کہا کہ پیر تک اگر ریمانڈ دے دیا جائے تو کوئی اعتراض نہیں، پرویز الہٰی کو کمر کا مسئلہ بھی ہے، درخواست ہے پرویز الہٰی کے ذاتی ڈاکٹر کو چیک اپ کی اجازت دی جائے۔

دوران سماعت پرویز الہٰی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ میں نے بھی ایک گزارش کرنی ہے، میرے گھٹنے سوجے ہوئے ہیں، میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے، میری گزارش ہے میرے ذاتی ڈاکٹر کو چیک اَپ کی اجازت دی جائے، فیملی کے ساتھ ایک ہفتے میں ایک ملاقات ہوتی ہے۔

سماعت کے بعد عدالت نے پرویز الہٰی کا 29 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

شاہ محمود قریشی کا نام سائفر میں ڈالنا انتہائی افسوسناک ہے، پرویز الہٰی

احتساب عدالت میں پیشی کے دوران پرویز الہٰی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اور پی ٹی آئی فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، فوج کی اس ملک کے لیے بڑی قربانیاں ہیں، میں دل کہ گہرائیوں سے عدلیہ کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ میں میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میڈیا قانون کی حکمرانی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے، تحریک انصاف اور چیئرمین پی ٹی آئی بھی ساری عدلیہ اور افواج کو سلام پیش کرتے ہیں، اسمبلیوں کی عدم موجودگی میں ظلم میڈیا دکھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کا نام سائفر میں ڈالنا انتہائی افسوس کی بات ہے، میرا پیغام ہے پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہیں، الیکشن وقت پر نہیں ہو رہا، اس بارے میں عدلیہ کے پاس جائیں گے، چرچل نے اپنی ٹیم سے جنگ میں پوچھا کہ ملک کی عدالتیں انصاف کر رہی ہیں تو بتایا گیا کہ انصاف کر رہی ہیں، چرچل نے کہا ہم جنگ نہیں ہاریں گے۔

واضح رہے کہ 14 اگست کو نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو اڈیالہ جیل سے رہا ہوتے ہی آمدن سے زائد اثاثوں اور سرکاری ٹھیکوں میں مبینہ گھپلوں کے الزام میں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا جب کہ راولپنڈی کی مقامی عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی کا راہداری ریمانڈ منظور کیا تھا۔

15 اگست کو احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر چوہدری پرویز الہٰی کا 21 گست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا، نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کیس میں 4 لوگ پہلے ہی گرفتار ہیں، پرویز الہٰی کو کل گرفتار کر کے آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پرویز الہٰی نے بطور وزیرِ اعلیٰ صرف گجرات کے لیے 72 ارب روپے کے ڈیولپمنٹ پیکجز دیے، 200 منصوبوں کی لسٹ بنائی گئی جبکہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فاسٹ ٹریک پر منصوبوں کی منظوری بھی دی گئی، مونس الہٰی نے میٹنگ کرکے کک بیکس کے شیئر طے کیے، کام شروع ہونے سے قبل رقم جاری ہونا شروع ہوگئی تھی جوکہ قانون کی خلاف ورزی ہے، نیب کے پاس ان سب باتوں کے ثبوت موجود ہیں۔

پرویز الہٰی کی گرفتاری اور مقدمات

پرویز الہٰی پی ٹی آئی کے ان متعدد رہنماؤں اور کارکنوں میں شامل ہیں جنہیں 9 مئی کو ہونے والے ہنگاموں کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

انہیں پہلی بار یکم جون کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے ان کی لاہور رہائش گاہ کے باہر سے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

اگلے ہی روز لاہور کی ایک عدالت نے انہیں مقدمے سے ڈسچارج کر دیا تھا لیکن اے سی ای نے انہیں گوجرانوالہ کے علاقے میں درج اسی طرح کے ایک مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر لیا۔

اس کے بعد گوجرانوالہ کی ایک عدالت نے انہیں 3 جون کو فنڈز کے غبن سے متعلق بدعنوانی کے دو مقدمات میں بری کر دیا تھا۔

مقدمے سے ڈسچارج ہونے کے باوجود اینٹی کرپشن اسٹیبلمشنٹ نے پھر پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں ’غیر قانونی بھرتیوں‘ کے الزام میں دوبارہ گرفتار کر لیا۔

9 جون کو ایک خصوصی انسداد بدعنوانی عدالت نے اے سی ای کو غیر قانونی تعیناتیوں کے کیس کا ریکارڈ پیش کرنے کا ’آخری موقع‘ دیا تھا۔

اسی روز قومی احتساب بیورو حرکت میں آیا اور گجرات اور منڈی بہاؤالدین میں ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر غبن میں ملوث ہونے پر صدر پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کردی گئی۔

12 جون کو سیشن عدالت نے غبن کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے پرویز الہٰی کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے اگلے روز لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے مذکورہ حکم کو معطل کردیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں دوبارہ جوڈیشل لاک اپ بھیج دیا۔

20 جون کو پرویز الہٰی نے بالآخر لاہور کی انسداد بدعنوانی عدالت سے ریلیف حاصل کر لیا لیکن جیل سے رہا نہ ہو سکے کیونکہ ان کی رہائی کے احکامات جیل انتظامیہ کو نہیں پہنچائے گئے تھے۔

اسی روز ایف آئی اے نے ان پر، ان کے بیٹے مونس الہٰی اور تین دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں مقدمہ درج کیا۔

جس کے اگلے روز ایف آئی اے نے انہیں جیل سے حراست میں لے لیا اور منی لانڈرنگ کیس میں انہیں روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

24 جون کو لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے سابق وزیراعلیٰ کی منی لانڈرنگ کیس ضمانت منظورکی تھی۔

تاہم 26 جون کو لاہور کی ایک ضلعی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں انہیں دوبارہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، جس کے فوراً بعد ایف آئی اے نے انہیں کیمپ جیل کے باہر سے گرفتار کیا۔

پھر 4 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پرویز الہٰی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست کو ان کے گھر پر چھاپہ مارنے والی پولیس ٹیم پر حملہ کرنے کے کیس میں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

تقریباً ایک ہفتے بعد لاہور ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کے آئی جی میاں فاروق کو ہدایت کی کہ وہ جیل میں فراہم کی جانے والی بنیادی سہولیات کے فقدان سے متعلق پی ٹی آئی صدر کی شکایات کا ازالہ کریں۔

12 جولائی کو لاہور کی سیشن عدالت نے غیر وضاحتی بینکنگ ٹرانزیکشنز کے کیس میں پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ سے انکار کے خلاف ایف آئی اے کی درخواست خارج کردی۔

اس کے دو روز بعد لاہور ہائی کورٹ نے پولیس اور اے سی ای کو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کو کسی بھی نامعلوم کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

بعد ازاں 15 جولائی کو بینکنگ جرائم کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں چوہدری پرویز الہٰی کی کیمپ جیل سے رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔

تاہم انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا اور پولیس نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف غالب مارکیٹ تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024