• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm

پیشاب کے ٹیسٹ سے دل کے ناکارہ ہونے کا پتا لگانا ممکن

شائع August 19, 2023
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پیشاب کے سادہ سے ٹیسٹ سے ممکنہ طور پر دل کے ناکارہ ہونے (ہارٹ فیلیئر) کا پتا وقت سے پہلے لگایا جا سکتا ہے۔

عام طور پر ہارٹ فیلیئر کی کچھ علامات وقت سے قبل آنا شروع ہوجاتی ہیں لیکن عام لوگ ایسی علامات کو سمجھ نہیں پاتے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ عام طور پر دل اس وقت ناکارہ ہوجاتا ہے جب کسی بھی شخص کے گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں یا وہ درست انداز میں کام نہیں کر پاتے۔

گردوں کی پیچیدگیوں اور مسائل کو وقت سے پہلے جانچنے کے لیے ماہرین عام طور پر بلڈ اور پیشاب کے ٹیسٹ بھی کرواتے ہیں اور ان سے بیماری یا مسئلے کو معلوم کیا جاتا ہے۔

اسی طرح یورپی ماہرین نے دل اور گردے ناکارہ ہونے کے درمیان تعلق دریافت کرنے کے لیے ایک منفرد تحقیق کی، جس کے نتائج نے سب کو حیران کردیا۔

طبی جریدے ’یورپین جرنل آف ہارٹ فیلیئر‘ میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے 7 ہزار کے قریب نیدرلینڈ کے افراد کو تحقیق کا حصہ بنایا۔

تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 28 سے 76 سال تک تھیں اور ان میں مرد و خواتین بھی شامل تھیں، جس میں سے بعض افراد دل اور گردوں کے مسائل میں بھی مبتلا تھے۔

ماہرین نے رضاکاروں کے پیشاب اور خون کے ٹیسٹ کرنے کے بعد ان سے سوالات بھی کیے اور 11 سال بعد ان کا دوبارہ جائزہ لیا اور ان کے دوسری مرتبہ بھی ٹیسٹ کیے اور ان کی بیماریاں جانچی گئیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کے پیشاب کے ٹیسٹ میں دو خصوصی پروٹینز کی مقدار زیادہ تھی، ان کے دل ناکارہ ہونے کے امکانات بڑھ گئے جب کہ انہیں گردوں کے مسائل بھی ہوگئے۔

نتائج کے مطابق ’آلبومن‘ اور ’کریٹی نائن‘ نامی دونوں پروٹینز کی زیادہ مقدار والے افراد کے دل ناکارہ ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

نتائج سے یہ واضح نہیں ہوسکا کہ مذکورہ دونوں پروٹینز کی زیادہ سطح سے گردے بھی فیل ہو سکتے ہیں یا نہیں۔

ماہرین کے مطابق جن افراد کے پیشاب اور خون کے ٹیسٹ کے دوران مذکورہ دونوں پروٹینز کی سطح میں مسلسل اور نمایاں اضافہ ہوتا رہے تو یہ خطرے کی علامت ہے، تاہم ان پروٹینز کا کم ہونا اور پھر بڑھ جانا اور پھر معمول پر آنا خطرے کی علامت نہیں ہوتا۔

تاہم دوسری جانب بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ مذکورہ دونوں پروٹینز مختلف وجوہات کی وجہ سے بھی زیادہ ہوسکتی ہیں، جن میں زیادہ پروٹینز کی حامل غذائیتوں اور دوائیوں کا استعمال بھی ہوسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024