• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

حلقہ بندیوں کے عمل کو تیز کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے، جسٹس (ر) مقبول باقر

شائع August 17, 2023
جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ مناسب یہی ہوگا کہ انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں—فوٹو: اسکرین شاٹ/ڈان نیوز انگلش
جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ مناسب یہی ہوگا کہ انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں—فوٹو: اسکرین شاٹ/ڈان نیوز انگلش

نامزد نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے، مناسب یہی ہوگا کہ عام انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں منعقد کرائے جائیں۔

’ڈان نیوز انگلش‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے نامزد وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئین کے مقررہ وقت کے اندر عام انتخابات ہوں تو یہ مثالی ہوگا، نگران حکومت اپنی آئینی پوزیشن کے حوالے سے ایک جامع نظریہ رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ حلقہ بندی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے، یہ مثالی ہوگا کہ انتخابات مقررہ وقت کے اندر کرائے جائیں لیکن ہمیں ایک جامع نقطہ نظر رکھتے ہوئے آئینی پوزیشن کو بھی دیکھنا اور تجزیہ کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ حلقہ بندی کسی ملک کے کُل رقبے کو چھوٹی اکائیوں میں تقسیم کرنے کا عمل ہے تاکہ انتخابات کو آسانی سے اور مؤثر طریقے سے منعقد کرایا جا سکے، مردم شماری کی بنیاد پر قومی اور صوبائی سطح کے حلقوں کی حلقہ بندی کا کام الیکشن کمیشن کو سونپا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر آئندہ عام انتخابات 2017 کی مردم شماری پر ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا اور حال ہی میں سبکدوش ہونے والی حکومت کی کابینہ کے کئی اراکین نے بھی یہی تجویز دی تھی۔

تاہم بعدازاں مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) نے 5 اگست کو 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی تھی، جس سے یہ تقریباً واضح ہوگیا کی کہ روااں برس عام انتخابات نہیں ہو سکیں گے کیونکہ تازہ حلقہ بندیاں اب لازمی ہوچکی ہیں جس میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا فیصلہ تمام متحرک سیاسی جماعتوں نے کیا ہے اور صوبے کے نگران وزیراعلیٰ ہونے کے ناطے وہ اس عمل میں مداخلت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حلقہ بندیوں کی ذمہ داری الیکشن کمیشن اور حکومت پر عائد ہوتی ہے، ضرورت پڑنے پر حکومت ان کی مدد کرے گی۔

کراچی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مسائل کی ایک طویل فہرست بیان کی جن کا شہر کو سامنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ شہر کے لیے مفید اقدامات اٹھانے کی کوشش کریں گے لیکن محدود وسائل اس راہ میں ایک اہم مسئلہ بن سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک شہر کا تعلق ہے، کراچی شہر کو بہت بڑے بڑے مسائل کا سامنا ہے، ہماری آبادی زیادہ ہے، امن و امان کی صورتحال ناقص ہے، ہمارا انفرااسٹرکچر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، بجلی کی بندش معمول ہے، پانی کی قلت ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ ایک اور بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس حد تک وعدہ ضرور کرتا ہوں کہ میں صورتحال کے مطابق زیادہ سے زیادہ کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گا۔

واضح رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جسٹس (ر) مقبول باقر آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024