• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

انتخابات 90 روز میں کرانے کیلئے سپریم کورٹ بار کی درخواست، پی ٹی آئی کا نگران وزیراعظم کو خط

شائع August 16, 2023
سپریم کورٹ میں بار ایسوسی ایشن کے صدر نے آئینی درخواست دائر کردی — فائل/فوٹو: ڈان
سپریم کورٹ میں بار ایسوسی ایشن کے صدر نے آئینی درخواست دائر کردی — فائل/فوٹو: ڈان

ملک میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے کے لیے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کردی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو خط لکھ دیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد شاہد زبیری نے آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر درخواست میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے اور نئی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کرانےکا مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا فیصلہ بھی چیلنج کردیا ہے۔

درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حکم دیا جائے۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلےکی روشنی میں جاری نوٹی فکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں خیبرپختونخوا (کے پی) اور پنجاب کے نگران وزرائے اعلیٰ شریک تھے اور اس طرح مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل آئینی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا کورم ہی پورا نہیں ہوا، کونسل کی تشکیل اور کورم پورا نہیں ہو تو اس کے فیصلوں پر عمل در آمد کیسے ممکن ہوگا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کرانے کے لیے متعلقہ فورم نہیں بنتا تھا، آئین کا آرٹیکل 224 کی شق 2 الیکشن کمیشن کو انتخابات 90 دنوں کے اندر کرانے کا پابند کرتی ہے۔

سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے استدعا کی ہے کہ عدالت قرار دے کہ الیکشن کمیشن کسی صورت انتخابات 90 دنوں سے آگے نہیں بڑھا سکتا، الیکشن کمیشن کے پاس کوئی آئینی اختیار نہیں کہ وہ نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات میں تاخیر کرے۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں وفاق، مشترکہ مفادات کونسل، چاروں صوبوں اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا نگران وزیراعظم کو خط

ادھر پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 90 روز میں وقت پر انتخابات کے لیے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کو خط تحریر کردیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی ایما پر نگران وزیر اعظم کو یہ خط تحریر کیا گیا ہے۔

انوارالحق کاکڑ کو منصب سنبھالنے پر مبارک باد دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک کا دستور مکمل تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، سابق حکومت نے ریاستی اداروں کو آئین کے مطابق چلانے کے بجائے، اپنی جگہ بنانے اور خود کو احتساب سے بچانے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکمران گروہ کے اس طرزِ عمل نے ریاست کی بنیادوں کو بے پناہ نقصان پہنچایا، سابق حکمرانوں نے پی ٹی آئی کو انتخابی دوڑ سے باہر کرنے کی نیت سے ریاستی اداروں کا بے دریغ استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں نہایت ناگفتہ بہ اور انسانیت سوز حالات میں رکھا گیا ہے، ان کی گرفتاری اور جیل میں ان سے روا رکھا جانے والا سلوک کسی بھی ملک کے انتظامی اور عدالتی نظام کے چہرے پر ایک بدنما داغ ہے۔

نگران وزیراعظم سے انہوں نے پارٹی چیئرمین کو آئین اور جیل قواعد کے مطابق بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو شہریوں کے ساتھ بلاروک ٹوک بدسلوکی کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں اور پی ٹی آئی کے 10 ہزار سے زائد کارکنان پابند سلاسل ہیں اور عدالتوں کے آئینی احکامات کی توہین جاری ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک کو پھر سے آئین اور قانون کی راہ پر چلانے کا وقت آن پہنچا ہے، جمہوریت کی بنیاد شہریوں کے ووٹ کے حق پر استوار ہے۔

نگران وزیراعظم کو عام انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دستور اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل کی صورت میں 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا حکم دیتا ہے، لہٰذا ہمارا پراصرار مطالبہ ہے کہ آپ انتخابات کا بروقت انعقاد یقینی بنائیں۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے مردم شماری کے نتائج کی تاخیر سے منظوری کے بعد نئی حلقہ بندیوں کے معاملے کو انتخابات میں التوا کا بہانہ ہرگز نہیں بنایا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انتخابات کی ساکھ کے لیے لازم ہے کہ فریقین کو انتخابی مقابلے کے لیے مساوی میدان فراہم کیا جائے۔

نگران وزیراعظم کو اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجود حالات میں آپ کا منصفانہ طرزِعمل جمہوری اقدار پر عوام کے اعتماد میں پختگی و تقویت کا موجب بنے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024