عام انتخابات آئندہ سال فروری میں ہوں گے، راجا ریاض
قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے کہا ہے کہ عام انتخابات 90دن کی آئینی مدت کے تین ماہ بعد آئندہ سال فروری میں ہوں گے ۔
راجا ریاض کا یہ بیان بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کو ملک کا عبوری وزیر اعظم نامزد کرنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جہاں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نے دو دن تک مشاورت کے بعد نگران وزیر اعظم کے نام کا اعلان کیا۔
صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر اسمبلی کی مدت کے خاتمے سے تین دن قبل 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کردی تھی جس کے بعد آئین کے تحت آئندہ 90 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے۔
تاہم، 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے بعد انتخابات میں تاخیر تقریباً یقینی ہے کیونکہ ایک نئی حلقہ بندیوں میں دو سے تین ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے اور اس کے بعد ہی الیکشن کی تیاریوں کا آغاز ہو گا۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے کہا کہ ہمیشہ سے شکایات آتی رہی ہیں کہ بلوچستان کو اس کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، اسی وجہ سے نگران وزیراعظم کا انتخاب بلوچستان سے کیا گیا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں تحلیل ہونے والی وفاقی کابینہ کے وزراء نے بھی کہا تھا کہ اگلے عام انتخابات میں تاخیر کا امکان ہے۔
پروگرام کے دوران جب راجا ریاض سے نگران وزیر اعظم کے انتخاب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کسی بیرونی ادارے کی جانب سے انوار الحق کاکڑ کا نام دیے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے نام آزادانہ طور پر پیش کیے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کی انتخابی عمل میں شمولیت کے ساتھ ساتھ کیا سب کو برابری کے مواقع کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی تو انہوں نے کہا کہ میں اس کا قطعی جواب نہیں دے سکتا۔
نگراں وزیراعظم کی تقرری کا عمل 9 اگست کو قومی اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل کے ایک روز بعد شروع ہوا تھا۔
وزیراعظم شہباز اور راجا ریاض کے درمیان ابتدائی ملاقات 10 اگست کو ہوئی تھی جس کے دوران دونوں میں اس عہدے کے ممکنہ امیدواروں کے ناموں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔
مشاورت کا اگلا دور کل رات وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے سبکدوش ہونے والے حکمران اتحاد کے رہنماؤں کے لیے عشائیے کے دوران ہوا تھا۔
اس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے یقین ظاہر کیا تھا کہ نگران وزیراعظم کا نام ہفتہ تک فائنل کر لیا جائے گا۔
موجودہ سیاسی منظر نامے سے باخبر اندرونی افراد نے ڈان کو بتایا کہ نگران وزیر اعظم کے انتخاب میں تاخیر راجہ ریاض کی وجہ سے ہوئی، جو فرینڈلی اپوزیشن لیڈر تصور کیے جاتے تھے لیکن انہوں نے مسلم لیگ(ن) کے تجویز کردہ ناموں سے اتفاق کرنے کے بجائے اپنے امیدوار کی بحیثیت نگران وزیراعظم تقرری پر اصرار کیا۔
ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف وزیر اعظم شہباز شریف کے ذریعے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنانے پر زور دے رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اگر اسحٰق ڈار نہیں تو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو یہ منصب سونپا جائے۔
تاہم پی ٹی آئی کے منحرف رہنما راجا نے سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کی بطور نگران وزیراعظم تقرری کے حامی تھے اور جمعہ کی رات راجا ریاض نے صادق سنجرانی سے ملاقات بھی کی تھی۔