• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 41 افراد کی ہلاکت کا خدشہ

شائع August 10, 2023
حکام نے بتایا کہ بچ جانے والوں میں ایک 13 سالہ لڑکا، ایک عورت اور 2 مرد شامل ہیں—فوٹو: رائٹرز
حکام نے بتایا کہ بچ جانے والوں میں ایک 13 سالہ لڑکا، ایک عورت اور 2 مرد شامل ہیں—فوٹو: رائٹرز

وسطی بحیرہ روم میں گزشتہ ہفتے کشتی ڈوبنے سے 41 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ان افراد کی ہلاکت کی خبر بدھ کے روز اطالوی حکام اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے زندہ بچ جانے والے لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتائی جنہیں اطالوی جزیرے لے جایا گیا۔

مقامی پبلک پراسیکیوٹر اور اقوام متحدہ کی 3 ایجنسیوں نے میڈیا رپورٹس کی تصدیق کی کہ جہاز ڈوبنے کے حادثے میں بچ جانے والے 4 افراد نے ریسکیو کرنے والوں کو بتایا کہ وہ اس کشتی پر سوار تھے جس پر تین بچوں سمیت 45 افراد سوار تھے۔

عالمی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم) یونیسیف اور یو این ایچ سی آر نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بچ جانے والوں میں ایک 13 سالہ لڑکا، ایک عورت اور 2 مرد شامل ہیں، انہیں کشتی ڈوبنے کے تقریباً 6روز بعد بدھ کے روز اطالوی جزیرے لیمپیڈوسا پہنچایا گیا۔

انسا نیوز ایجنسی سمیت متعدد ذرائع نے زندہ بچ جانے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کشتی 3 اگست کو تیونس سے روانہ ہوئی لیکن رات کے کسی پہر ایک بڑی لہر کی زد میں آکر الٹ گئی اور ڈوب گئی۔

اطالوی ریڈ کراس اور سی واچ چیریٹی ریسکیو نے کہا کہ بچ جانے والے چاروں افراد لائف جیکٹس یا نہ ڈوبنے والی دیگر چیزوں کی مدد سے ڈوبنے سے محفوط رہے اور پھر سمندر میں ایک اور خالی کشتی پر انہوں نے کئی روز گزارے۔

سب سے خطرناک راستہ

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں تارکین وطن کی اموات میں اضافہ ہوا ہے جہاں ہزاروں افراد جنگ یا غربت سے بھاگ کر یورپ میں بہتر زندگی کی تلاش میں بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق 2014 سے اب تک 20 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

تیونس کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال 20 جولائی تک بحیرہ روم میں سمندری حادثات کے بعد 901 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جب کہ 34 ہزار 290 تارکین وطن کو بچایا جا چکا ہے جن میں سے زیادہ تر سب صحارا افریقی ممالک سے آئے تھے۔

اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے مطابق اس سال تقریباً 90 ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچے، جن میں سے زیادہ تر تیونس یا ہمسایہ ملک لیبیا سے آئے تھے۔

جولائی کی شروعات سے تارکین وطن کے ساتھ جھگڑے میں تیونس کے ایک شخص کی موت کے بعد سیکڑوں تارکین وطن کو سفیکس سے نکال دیا گیا ہے۔

حقوق گروپوں اور بین الاقوامی تنظیموں نے بتایا کہ اگلے دنوں میں تیونس کی پولیس نے تارکین وطن کو لیبیا اور الجزائر کی سرحدوں کے قریب صحرائی اور دیگر علاقوں میں پہنچایا ہے۔

حقوق گروپ نے ان کی تعداد دو ہزار سے زیادہ بتائی ہے، گزشتہ ماہ سے تیونس اور لیبیا کے سرحدی علاقے میں تارکین وطن کی کم از کم 25 ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔

اتوار کے روز بھی اطالوی کوسٹ گارڈ نے 2 دیگر بحری جہازوں کے ڈوبنے کی اطلاع دی تھی جن میں 57 زندہ بچ گئے، دو افراد ہلاک اور 30 سے زیادہ لاپتا تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024