• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان ملوث نہیں، وزیر انسانی حقوق

شائع August 8, 2023
ریاض پیرزادہ نے پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو طاقتور جنگی فوج بھی قرار دیا — فوٹو: نادر گرامانی
ریاض پیرزادہ نے پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو طاقتور جنگی فوج بھی قرار دیا — فوٹو: نادر گرامانی

وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض پیرزادہ نے کہا ہے کہ پاکستان بھر میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں افغان عبوری حکومت کے ملوث ہونے کی بات کو تسلیم نہیں کرتا، دونوں ممالک کے درمیان کچھ غلط فہمیاں ہیں۔

وفاقی وزیر کی جانب سے یہ بیان حکومت اور فوج کی جانب سے جاری کیے گئے حالیہ بیانات کے بالکل متضاد ہے جن میں سرحد پار دہشت گردی کے لیے عسکریت پسندوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال پر بار بار خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

حال ہی میں بلوچستان کے علاقے ژوب کینٹ میں فوجی تنصیبات پر حملہ اور بلوچستان کے علاقے سوئی میں سیکیورٹی فورسز پر ایک اور حملے کے نتیجے میں 12 فوجی شہید ہوئے، دفتر خارجہ نے ژوب پر حملہ کرنے والوں کی شناخت افغان شہریوں کے طور پر کی۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

اس کے بعد افغان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے طالبان کے ارکان کو بیرون ملک حملے کرنے سے خبردار کیا تھا۔

ایک روز قبل چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا علاقائی امن و استحکام کے لیے نقصان دہ اور ساتھ ہی اس کے دوحہ امن معاہدہ سے انحراف بھی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں اینکر نادر گرامانی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر انسانی حقوق نے افغان حکام کی جانب سے پاکستان میں حملوں سے انکار سے متعلق جاری ہونے والے بیانات کا ذکر کیا۔

یہ انٹرویو ابھی نشر ہونا باقی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں ہیں جو ان کے علم سے ماورا ہو رہی ہیں لیکن جہاں تک طالبان کا تعلق ہے، آج بھی ان کے وزیر دفاع کا بیان آیا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور یہ جہاد نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پڑوسی ملک کے ذریعے ادائیگیاں کی جاتی ہیں اور ان کارروائیوں کے پیچھے افغانستان کا نام ہے جب کہ وہاں 20 سال تک طویل جنگ کے بعد لوگوں کو خریدا گیا اور ان بے سہارا لوگوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔

جب ان سے سوات اور خیبر پختونخوا میں افغان شہریوں کی تعداد میں اضافے سے متعلق سوال کیا گیا تو وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ انہیں پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے ملک میں داخلے کی اجازت دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ تھے جنہیں آپ کے اپنے لوگ لائے تھے جنہیں گزشتہ دور حکومت میں مرکزی دھارے میں آنے کی اجازت دی گئی۔

یہ سوال پوچھے جانے پر کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیاں ہیں، ریاض پیرزادہ نے اتفاق کیا اور کہا کہ ان کی رائے میں افغان قیادت ایران، سعودی عرب، چین اور پاکستان کے ساتھ کافی ایماندار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اور افغان قوم کا خون ایک جیسا ہے، دونوں ممالک کے درمیان سماجی، ثقافتی اور لسانی تاریخی تعلقات ہیں، اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ افغانستان، پاکستان کے ساتھ اتنی بے وفائی کرے گا، میں یہ تسلیم نہیں کرتا۔

وزیر انسانی حقوق نے پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو طاقتور جنگی فوج بھی قرار دیا جس کے بغیر ملک اب تک غرق ہو چکا ہوتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024