• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

سپریم کورٹ: عمران خان کی توشہ خانہ ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

شائع August 2, 2023
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں فوری ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکام کو 4 اگست کو طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 27 جولائی کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی جبکہ جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

دوران سماعت چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث دلائل کے لیے روسٹرم پر آئے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ جو ریلیف آپ نے مانگا وہ ہم نے دے دیا تھا، حیرت ہے آپ نے پھر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ میں کیس اب کب کے لیے مقرر ہے جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیس کل ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہے لیکن اصل سوال دائرہ اختیار کا ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست غیر مؤثر ہوچکی تھی پھر بھی ہم نے سنا اور آرڈر دیا، ہم صورتحال کو سمجھ رہے ہیں، ہم نے سمجھا تھا ہائی کورٹ آپ کو بہتر آرڈر دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکم نامے میں لکھا تھا ہائی کورٹ درخواستوں کو اکٹھا سنے، ہوسکتا ہے جو ریلیف آپ مانگ رہے ہیں وہ ہائی کورٹ فیصلہ کردے۔

عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں فوری ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن حکام کو 4 اگست کو طلب کرلیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ممکن ہے کل ہائی کورٹ ٹرائل ہی روکنے کا حکم دے دے، ٹرائل کورٹس پر سپروائزری دائرہ اختیار ہائی کورٹ کا ہی ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، اگر آپ کو ریلیف نہیں ملتا تو سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکم نامے میں لکھا تھا ہائی کورٹ درخواستوں کو اکٹھا سنے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے حکم امتناع نہیں دیا اس لیے سپریم کورٹ آئے ہیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ سے حکم لینے کے بجائے ہائی کورٹ کے حکم انتظار کرنا بہتر ہوگا، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے گواہان پیش کرنے کا حکم دیا ہے، ٹرائل کورٹ جج نے کہا کہ گواہان پیش نہ کیے تو حق دفاع ختم کردیں گے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے چار درخواستوں پر نوٹس کیے لیکن حکم امتناع نہیں دیا جس پر جسٹس یحیٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ موجودہ کیس میں آپ مزید سوچ بچار کرلیں۔

تاہم عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ (4 اگست) کو ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024