• KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm
  • KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm
— فوٹو: رائٹرز

مختلف ممالک میں ’سُپر مون‘ کے دل فریب مناظر

سپر مون اس وقت ہوتا ہے جب چاند زمین سے معمول سے زیادہ قریب آجاتا ہے۔
شائع August 2, 2023

دنیا بھر کے مختلف ممالک میں 2 اگست کی رات کو ’سپر مون‘ کا حسین نظارہ دیکھا گیا جب چاند زمین سے معمول سے زیادہ قریب ہونے کی وجہ سے زیادہ روشن اور نمایاں نظر آرہا تھا۔

سپر مون اس وقت ہوتا ہے جب چاند زمین سے معمول سے زیادہ قریب آجاتا ہے۔

رواں ماہ میں 2 بار مکمل چاند کا نظارہ دیکھنے کا موقع ملے گا، ایک یکم اور 2 اگست کی درمیانی شب اور دوسری بار اگست کے آخری ہفتے (30 اگست) کو دیکھا جائے گا اور یہ دونوں ہی سپر مون کہلائیں گے۔

ماہر علمی نجوم سید مصور علی زنجانی نے ڈان نیوز ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں یکم اگست کو سپر مون دیکھا گیا تھا، اب دوسری بار 31 اگست کو صبح 6 بجکر 30 منٹ پر ہوگا جبکہ 30 اگست کی رات پاکستان میں دیکھا جائے گا۔

سپر مون معمول کے چاند سے 8 فیصد زیادہ بڑا دکھائی دیتا ہے۔

چاند کے 8 مراحل ہوتے ہیں جو ہر 29 دن میں دہرائے جاتے ہیں، ان مراحل میں سب سے مشہور 4 مراحل ہیں جنہیں مکمل چاند، نیا چاند، آخری سہ ماہی اور پہلی سہ ماہی کہا جاتا ہے۔

چاند زمین کے قریب کیوں آتا ہے؟

’سپر مون‘ کی اصطلاح پہلی بار 1979ء میں ماہرِِ علمِ نجوم رچرڈ نولے نے رکھی تھی جب انہوں نے دیکھا کہ مکمل چاند زمین کے گرد قریب ترین مدار میں موجود ہے۔

حقیقت میں زمین کی شکل ایک آلو جیسی ہوتی ہے, یہ مکمل طور پر دائرہ نما نہیں ہے بلکہ اس کی اوپری سطح ایک جیسی نہیں ہے، اسی طرح چاند بھی ایسی ہی شکل میں گردش کرتا ہے جس کی وجہ سے چاند مختلف اوقات میں زمین سے قریب اور دور ہوتا رہتا ہے۔

یکم اگست اور دو اگست کی درمیانی شب کو سپر مون زمین سے تقریباً 3 لاکھ 57 ہزار 530 کلومیٹر دور تھا۔

ناسا کے مطابق اپنے مدار کے دوران زمین سے چاند کا فاصلہ تقریباً 3 لاکھ 60 ہزار کلومیٹر اور 4 لاکھ کلومیٹر کے درمیان ہوتا ہے۔

سپر مون کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟

نئے چاند اور مکمل چاند کے دوران سورج، زمین اور چاند سیدھ میں آجاتے ہیں، جس سے زمین کے سمندروں پر کشش ثقل (gravitational pull) کا زور مضبوط ہوتا ہے، اس رجحان کو اکثر موسم بہار کی لہر (spring tide) کہا جاتا ہے۔

ناسا کے مطابق جس وقت دنیا کے مختلف حصوں میں سپر مون یا زیادہ روشن چاند زمین کے سب سے قریب ہوگا اس وقت چاند اور سورج کی کشش ثقل کی وجہ سے پیدا ہونے والے مدو جزر سے سمندری لہریں معمول سے زیادہ بلند ہوں گی۔

رواں ماہ امریکا، ترکیہ، اسرائیل، اسپین اور دیگر ممالک میں سپر مون کے نظارے دیکھے گئے جن کی تصاویر آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

  تل ابیب کے ایئرپورٹ سے لی گئی سپر مون کی تصویر—فوٹو: رائٹرز
تل ابیب کے ایئرپورٹ سے لی گئی سپر مون کی تصویر—فوٹو: رائٹرز

  یروشلم میں مکمل چاند کا منظر—فوٹو: رائٹرز
یروشلم میں مکمل چاند کا منظر—فوٹو: رائٹرز

  اسرائیل میں بین گوریون انٹرنیشنل ائیرپورٹ—فوٹو: رائٹرز
اسرائیل میں بین گوریون انٹرنیشنل ائیرپورٹ—فوٹو: رائٹرز

  شمالی مقدونیہ—فوٹو: رائٹرز
شمالی مقدونیہ—فوٹو: رائٹرز

  اسپین کا جزیرہ گران کینیریا—فوٹو: رائٹرز
اسپین کا جزیرہ گران کینیریا—فوٹو: رائٹرز

  مالٹا میں چاند طلوع ہو رہا ہے—فوٹو: رائٹرز
مالٹا میں چاند طلوع ہو رہا ہے—فوٹو: رائٹرز