’الزائمر‘ کی تشخیص کے لیے بلڈ ٹیسٹ متعارف
دماغی تنزلی کی بیماری ’الزائمر‘ کی قبل از وقت اور بروقت تشخیص کے لیے اگرچہ پہلے بھی متعدد دواساز کمپنیوں اور لیبارٹریز نے بلڈ ٹیسٹ متعارف کرائے تھے، تاہم اب ایک اور ملٹی نیشنل کمپنی نے اس کی تشخیص کا خون کا آسان ٹیسٹ متعارف کرادیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ملٹی نیشنل لیبارٹری چین ’کوئسٹ‘ نے ’الزائمر‘ کی جلد اور بروقت تشخیص کے لیے ’اے ڈی ڈیٹیکٹ‘ کے نام سے بلڈ ٹیسٹ کی کٹ متعارف کرادی۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ ٹیسٹ انتہائی آسان ہے اور اسے ’الزائمر‘ کی شروعات کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
کمپنی کے مطابق مذکورہ بلڈ ٹیسٹ ماڈیول عام طور پر ایسے مریضوں کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، جن میں یہ بیماری خاندانی ہوگی۔
کمپنی کے مطابق یہ ٹیسٹ عام افراد کے لیے نہیں ہے، مذکورہ ٹیسٹ صرف وہ افراد کروا سکتے ہیں جنہیں یا تو بھول جانے کی بیماری ہوئی یا انہیں کوئی ذہنی تنزلی کی دیگر علامات کا سامنا ہو۔
کمپنی نے واضح کیا کہ مذکورہ ٹیسٹ صحت مند یا عام افراد میں الزائمر کی بیماری کا سبب بننے والی خصوصی پروٹین کی سطح کا پتا نہیں لگا سکے گا۔
کمپنی نے بلڈ ٹیسٹ کٹ کی قیمت پاکستانی ایک لاکھ 10 ہزار روپے سے زائد رکھی ہے اور مذکورہ کٹ خون کے نمونوں کا جائزہ لے کر متاثرہ شخص میں الزائمر کی بیماری کا سبب بننے والی پروٹین کی سطح بتاتی ہے۔
مذکورہ کمپنی سے قبل بھی متعدد امریکی اور یورپی کمپنیوں نے الزائمر کی جلد اور بروقت تشخیص کے لیے خون کے ٹیسٹ متعارف کرائے تھے، تاہم زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ بلڈ ٹیسٹس سے مذکورہ بیماری کی تشخیص نہیں ہو پاتی۔
ماہرین کے مطابق چوں کہ الزائمر کی بیماری کا سبب بننے والا پروٹین ’ایمیلوئیڈ بیٹا‘ ذہن میں بنتا اور بڑھتا ہے، اس لیے ذہن میں ہونے والی پروٹین کی تبدیلیوں کو خون کے ٹیسٹ سے پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔
الزائمر کی تشخیص کے لیے ماہرین سی ٹی اسکین، ایم آر آئی سمیت دیگر طرح کے متعدد ٹیسٹس کرتے ہیں اور بعض مرتبہ متاثرین کی بائیوپسی بھی کروئی جاتی ہے۔
یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔
اکثر یہ معمر افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔
یہ بیماری بلڈ پلازما میں موجود پروٹین’ایمیلوئیڈ بیٹا’ کے بڑھنے سے ہوتا ہے اور یہ پروٹین بعض اوقات ایک دہائی قبل ہی بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔
اگرچہ اس بیماری کا کوئی مستند علاج نہیں ہے، تاہم میڈیکل ماہرین مختلف ادویات اور ایکسرسائیز کے ذریعے اس کی شدت کو کم کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔