• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حساس معلومات افشا کرنے پر 5 سال جیل، آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے بھی منظور

شائع July 31, 2023
وزیردفاع کی عدم موجودگی میں اعظم نذیر تارڑ نے ترمیمی بل پیش کردیا—فوٹو: ڈان نیوز
وزیردفاع کی عدم موجودگی میں اعظم نذیر تارڑ نے ترمیمی بل پیش کردیا—فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا جس کے تحت ملک یا فوج کے حوالے سے حساس معلومات افشا کرنے والے کو 5 سال جیل کی سزا ہوگی۔

آرمی ایکٹ میں ترمیمی گزشتہ ہفتے سینیٹ سے منظور ہوا تھا اور قومی اسمبلی کے آج کے ایجنڈے کے مطابق ایوان میں بل وزیردفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیش کرنے کا شیڈول بنایا گیا تھا۔

وزیردفاع خواجہ آصف کی غیرموجودگی میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش 2023 پیش کیا جبکہ ایوان میں اراکین قلیل تعداد موجود تھی۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کرتے ہوئے وضاحت کی کہ بل کی کسی بھی شق کا اطلاق سویلینز پر نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا معاملہ سپریم کورٹ میں موجود ہے اور اس قانون سازی کا نفاذ اس کیس پر بھی نہیں ہوگا، یہ بل ماضی کے طرز کا نہیں ہوگا۔

اس سے قبل سینیٹ میں گزشتہ ہفتے سینیٹرز نے شدید تنقید کی تھی تاہم کثرت رائے سے منظور کرلیا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے سینیٹرز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

آرمی ایکٹ میں ترمیم

خیال رہے کہ 27 جولائی کو سینیٹ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا گیا تھا، جس کے تحت ’پاکستان آرمی ایکٹ 1952‘ میں مجموعی طور پر 18 ترامیم پیش کی گئی تھیں۔

بل کے متن کے مطابق سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک قید مشقت کی سزا دی جائے گی۔

بل کے مطابق آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی، پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفیٰ، برطرفی کے 2 برس بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔

بل کے تحت حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 سال تک سخت سزا ہو گی۔

آرمی ایکٹ کے تحت کوئی شخص اگر الیکڑونک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرونک کرائم کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

ترمیمی بل کے تحت اگر کوئی شخص فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے تو اسے 2 سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔

قومی اسمبلی سے دیگر بل منظور

قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے علاوہ مزید 6 بل بھی منظور کرلیے گئے۔

ایوان میں تین بل نوعیت کے مطابق قواعد و ضوابط کو معطل کرکے منظوری کیے گئے۔

ان بلز میں پاکستان سورن ویلتھ فنڈ بل 2023، نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیولپمنٹ ترمیمی بل 2023 اور وفاقی اردو یونیورسٹی آرٹس، سائنس اور ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 شامل تھے۔

اعظم نذیر تارڑ نے بعد ازاں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی اسلام آباد ترمیمی بل2023 بھی ایوان میں پیش کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024