معیشت کی بہتری، غریبوں کو روزگار کیلئے منصوبہ ’مٹی نہیں ترقی‘ شروع کر رہے ہیں، مصدق ملک
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کل معدنیات کے حوالے سے ’انقلابی منصوبہ ’مٹی نہیں ترقی‘ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر میں چھوٹی چھوٹی صنعتوں پر مشتمل انڈسٹریل زون بنائیں گے اور غریبوں کو روزگار دیا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ ہم سب سمھجتے ہیں کہ امریکا ایک بہت بڑی معاشی طاقت ہے، اس کی پیچھے تین نام ایپل، گوگل اور ایمیزون بڑے نام ہیں، اس میں دو چار مزید نام آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان تینوں کمپنیوں کی مجموعی قیمت 60 کھرب ڈالر ہے اور ان تین کمپنیوں کو امریکا کی معاشی طاقت کا محور مانا جاتا ہے، جس کی بنیاد پر امریکا کہتا ہے کہ ہم دنیا کی بڑی معاشی طاقت ہیں۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے کہا ہے کہ پاکستان کی صرف معدنیات 61 کھرب ڈالر کی ہیں، جس چیز کو آپ دنیا کی معاشی طاقت سمجھتے ہیں، ان کی بنیادی کمپنیوں کی قیمت 60 کھرب ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی معدنیاتی مٹی کی قیمت 61 کھرب ڈالر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان معدنیات سونا، کاپر، آئرن اور کوئلہ نکالنے سے قاصر بالکل نہیں ہیں مگر پاکستان میں جب ترقی کا کھیل کھیلا جاتا ہے کہ ایک نیا اثاثہ آگیا ہے تو لوگ بہت امیر ہوجاتے تھے مگر غریب کی زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن اس دفعہ اس نئے معدنیاتی انقلاب کے لیے ہمارے تین مقاصد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے نمبر پر ہم یہاں مٹی نہیں بیچیں گے بلکہ ترقی بیچیں گے، یہ مٹی سے ترقی کا سفر ہے اور اس کی ابتدا ہم کل کر رہے ہیں، جس میں ہمارا پہلا مقصد غریب کی نوکری ہے۔
معدنیات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ معدنیات، کان کنی میں سب سے زیادہ اہم چیز پیدا ہونے والی نوکری ہے، ہمارے بلوچستان میں ہنر مند مزدور ہیں جنہیں روزگار کی تلاش ہے اور جب ہم کدال ڈالیں گے تو ہر کدال کے پیچھے ایک ملازمت ہوگی اور ملازمت دینا ہمارا اولین مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا دوسرا مقصد ہے کہ ہم پاکستان کی معاشی ترقی کی طرف جائیں گے، جس کا نعرہ ’مٹی نہیں ترقی‘ ہے اور کل کا ہمارا نعرہ یہی ہے، ہم مٹی نہیں بیچیں گے، ہم نے پہلے بیچی ہے، چند ایک کانیں ہیں جس سے کاپر نکالا اور بیچ ڈالا اور ریکوڈک میں بھی مٹی بیچ رہے ہیں۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ آنے والے وقتوں میں ریکوڈک اور تمام نئی کانوں میں کام کریں گے اور گوادر میں انڈسٹریل زونز لگائیں گے جہاں چھوٹی چھوٹی فیکٹریاں قائم ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تیسرا یہ کہ معدنیاتی انقلاب سے ملکی برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ ہمارے ان تین مقاصد کے حصول کے لیے تین طرح کی حکمت عملی ہوگی، جس کے تحت بلوچستان میں معدنیات سے متعلق انڈسٹری لگائیں گے اور خام معدنیات سے دھاتیں نکالنے کے کام کا آغاز کیا جائے گا اور جہاں کان کنی ہوگی وہ گوادر پورٹ سے منسلک کریں گے اور ایک نیا انقلاب لے کر آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکمت عملی ہے کہ نوکر شاہی کا بوجھ ختم کرنے کے لیے مکمل نیا منصوبہ لے کر آرہے ہیں اور کل جس پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں اس کا دوسرا نعرہ ’فرام ریڈ ٹیپ ٹو ریڈ کارپٹ‘ ہے اور ہم کل پہلی مرتبہ وہ سرخ کارپٹ بچھا رہے ہیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ معدنیات کے لیے کھدائی کے حوالے سے نئی قانون سازی کی جائے گی اور انسانی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے واضح منصوبہ بندی ہوگی اور سب کو یکجا کرکے سامنے لائیں گے، پاکستان کے تمام قوانین اس ایک قانون میں ضم کردیں گے، جس کے نتیجے میں باہر سے آنے والا ایک ہی کاغذ دیکھے گا کہ اس کو کیا چیزیں کرنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کان کنی دنیا کا خطرناک ترین کام ہے اور اس پر کام کرنے والی کمپنیاں بھی بڑی مضبوط ہوتی ہیں، آئے روز سنتے ہیں کہ کوئلے کی کان بیٹھنے سے ہلاکتیں ہوئیں تو اب ایسا نہیں ہوگا، اس کے لیے ملک یا خطے کے نہیں بلکہ دنیا کے صحت اور حفاظت سے متعلق جو معیارات ہیں وہ برقرار رکھنے ہوں گے اور جو بھی باہر سے آئے گا اس کو ان قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو ملک میں خوش آمدید کہیں گے اور سرمایہ کاروں کے لیے ایس آئی ایف سی کی شکل میں ون ونڈو آپریشن عمل میں لایا گیا ہے اور اس سلسلے میں سیکیورٹی کے حوالے سے بہترین انتظامات کیے جائیں گے۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ اس انقلاب کا محور یہ ہے، اس کے بغیر کچھ نہیں ہوگا، ایس آئی ایف سی کی سربراہی وزیراعظم کرے گا اور ان کے ساتھ چیف آف آرمی اسٹاف، تمام وزرائے اعلیٰ اور دیگر وزرا ہوں گے۔
باجوڑ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ہے اور اس کو آہنی ہاتھ سے حل کرنا ہے کہ کسی دہشت گرد میں یہ جرأت نہ ہو کہ ہمارے بچوں کو وہ شہید کرسکے یا ہمارے سرمایہ کاروں کو ڈرا کر بھگا سکے، اس کے لیے ملک کے سپہ سالار کو ساتھ بٹھایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے کو پتا چلے کہ تمام اقدامات کے ساتھ حفاظت بھی کھڑی ہے، ملک کی قیادت سرمایہ کاری یا سیکیورٹی کے معاملے پر ایک کمرے میں یکجا ہوں گی اور سرمایہ کاروں سے کہا جا رہا ہے کہ آپ آئیں ہم سے وعدہ لیجیے اور ہم وعدہ کرتے ہیں آپ کے تمام مسائل کا حل ہم نکالیں گے۔