• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

گلگت بلتستان: سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ کے سبب شاہراہ قراقرم اور شاہراہ بلتستان ٹریفک کیلئے بند

سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے دوران گاڑی چھوڑ کر بھاگنے والے 2 افراد زخمی بھی ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز
سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے دوران گاڑی چھوڑ کر بھاگنے والے 2 افراد زخمی بھی ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز

گلگت بلتستان میں بارشوں کے سبب آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شاہراہِ قراقرم اور شاہراہِ بلتستان ٹریفک کے لیے بند ہوگئیں۔

دونوں شاہراہوں کی بندش سے درجنوں سیاح اور مسافر جگہ جگہ پھنس کر رہ گئے ہیں جبکہ 4 گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔

ڈی ایس پی چلاس وزیر لیاقت کے مطابق شاہراہیں شدید بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے بند ہوگئی ہیں، جس سے معمول کی ٹریفک معطل ہوگئی ہے تاہم بحالی کا کام جاری ہے۔

دیامر کے رہائشی محمد علی کے مطابق گندالو سے تتہ پانی تک شاہراہِ قراقرم کئی مقامات پر بند ہوگئی ہے، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے دوران گاڑی چھوڑ کر بھاگنے والے 2 افراد زخمی بھی ہوئے، اسی علاقے میں ایک ٹرک سمیت 4 گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے، شاہراہ کی بندش سے درجنوں سیاح اور مسافر گاڑیوں سمیت پھنس گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق گاڑیاں ملبے سے نکالنے اور ٹریفک کی بحالی پر کام شروع کر دیا گیا ہے، شاہراہِ قراقرم کی بندش سے گلگت بلتستان کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

ادھر شاہراہ بلتستان بھی بھاری لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اسکردو تحصیل روندو گاؤں تلو کے مقام پر بند ہو گئی ہے جس سے بلتستان ڈویژن کے رابطے گلگت بلتستان اور ملک بھر سے منقطع ہو گئے ہیں۔

شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے گلگت بلتستان اور اس کے مختلف اضلاع کے لیے اشیائے خورونوش سمیت دیگر ضروری سامان کی ترسیل بند ہوگئی ہے۔

بارش کے سبب 50 سے زائد مکانات متاثر

ضلع دیامر میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ نے 50 سے زائد مکانات، سڑکوں، گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور قراقرم ہائی وے متعدد مقامات پر بلاک ہوگئی۔

دیامر کے ڈپٹی کمشنر کیپٹن آر عارف احمد نے بتایا کہ گوہر آباد کے علاقے گنڈالو میں قراقرم ہائی وے بلاک ہوگئی ہے جہاں 2 کاریں بھی مٹی کے تودے کی زد میں آ گئیں اور انہیں نقصان پہنچا تاہم کاروں میں سوار مسافر محفوظ رہے۔

انہوں نے کہا کہ کاروں کو مٹی کے تودے سے نکال لیا گیا ہے تاہم شدید لینڈ سلائڈنگ کے سبب ضلع دیامر کے علاقے گوہر آباد کی 1.5 کلومیٹر کی حدود میں 9 مختلف مقامات پر قراقرم ہائی وے بلاک ہوگئی ہے، دیامر کی انتظامیہ نے دیامر کے علاقے داریل میں اہم لنک روڈز اور واٹر سپلائی لائنوں کے ٹوٹنے کی بھی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بارش کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی جس سے 50 سے زائد مکانات اور علاقے کی تقریباً 250 کلو میٹر طویل لنک روڈز (رابطہ سڑکیں) کو بھی نقصان پہنچا جس کے سبب مقامی لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔

دیامر کی تحصیل تانگیر سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی رہائشی محمد حفیظ تانگیری نے بتایا کہ ان کا گاؤں سیلاب سے تباہ ہو گیا ہے جہاں واقع پل، مین روڈ اور لنک روڈ زیرآب آگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے گاؤں کو مزید سیلاب کی زد میں آنے سے بچایا جائے کیونکہ یہ طویل عرصے سے تقریباً ہر سال مون سون کے موسم میں یہ سیلاب کی زد میں آجاتا ہے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل ہائی وے اتھارٹی غلام عباس نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے دیامر کی حدود میں 9 مختلف مقامات سے بلاک ہوچکی ہے تاہم اس کی بحالی پر کام جاری ہے۔

ڈپٹی کمشنر دیامر کیپٹن آر عارف احمد نے سیاحوں اور مسافروں سے پُرزور اپیل کی کہ وہ شاہراہ قراقرم پر غیر ضروری سفر سے گریز کریں کیونکہ ان دنوں شاہراہ قراقرم پر لیںڈ سلائڈنگ کے واقعات روزانہ کی بنیاد پر رونما ہورہے ہیں۔

یاد رہے کہ 24 جولائی کو گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے کوہستان اپر اور چلاس کے درمیان شاہراہ قراقرم متعدد مقامات پر بند ہونے کی وجہ سے متعدد مسافر سڑک پر پھنس گئے تھے، جبکہ کوہستان اپر کے علاقے پانی بہہ کو بھی سیلاب نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جہاں مکانات کو نقصان پہنچا تھا اور ایک کمسن بچی زخمی ہوگئی تھی۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری پیش گوئی پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب سے مون سون ہوائیں مسلسل ملک میں داخل ہو رہی ہیں اور 26 جولائی سے ایک نئی مغربی لہر ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ 25 اور 26 جولائی کے دوران بلوچستان، ڈیرہ غازی خان اور 26 سے 28 جولائی کے دوران آزاد کشمیر، دیر، سوات، کوہستان، شانگلہ، بونیر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، راولپنڈی اور اسلام آباد میں بارش کا امکان ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ سکھر، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، نوشہرو فیروز اور دادو میں 25 سے 26 جولائی کے دوران اور اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالا، لاہور اور فیصل آباد میں 25 سے 28 جولائی کے دوران سیلاب کا خدشہ ہے۔

محکمہ موسمیات نے کہا کہ مری، گلیات، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں اس دوران لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوسکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024