بابوسر ٹاپ کے قریب مسافر گاڑی کھائی میں جاگری، 8 افراد جاں بحق، 9 زخمی
مانسہرہ بابوسر ٹاپ کے قریب گیٹی داس کے مقام پر مسافر گاڑی گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق جب کہ 9 شدید زخمی ہوگئے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایس پی بالاکوٹ سعید جدون نے بتایا کہ ٹویوٹا ہائی ایس گاڑی ناران سے بابو سر ٹاپ جارہی تھی کہ چڑھائی پر ہیٹ اَپ ہونے کی وجہ سے روک دی گئی، گاڑی کے پچھلے ٹائر کے ساتھ پتھر رکھ دیا گیا تاہم گاڑی بے قابو ہوکر گہری کھائی میں جاگری۔
انہوں نے بتایا کہ حادثے کی اطلاع ملنے پرپولیس، ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پہنچ گئیں جنہوں نے ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کو کھائی سے نکالا ، زخمیوں کو ریجنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس منتقل کیا گیا۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں نادیہ زوجہ سرفراز، طلحہ عرفان ولد عرفان، وقاص عرفان ولد عرفان، محمد عرفان ولد محمد دین، محمد سرفراز ولد محمد دین، سعید ظفر ولد ظفر، ثاقب عرفان ولد محمد عرفان شامل ہیں۔
زخمیوں میں زاہد ولد سرفراز، ردا دختر سرفراز ، عروج فاطمہ دختر عرفان، آمنہ دختر محمد ظفر ، عطیہ زوجہ عرفان، عائشہ دختر سرفراز ، عبدالمالک ولد حاجی ریاض، مریم دختر محمد ظفر، زینت زوجہ محمد ظفر شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں بی ایچ یو ناران منتقل کردی گئی ہیں۔
وزیرِ اعظم کا اظہار افسوس
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے بابوسر ٹاپ کے قریب وین کے المناک حادثے میں 8 افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں وزیرِ اعظم نے جاں بحق ہونے والوں کے لیے مغفرت اور اہلِ خانہ کے لیے صبر جمیل جب کہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ ہی گلگت بلتستان میں تھالیچی کے قریب شاہراہ قراقرم پر سیاحوں سے بھری بس کھائی میں گرنے سے 6 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے قبل گلگت کے ہنزہ میں دو ٹریفک حادثات میں 5 سیاح جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے تھے۔
اس سے چند روز قبل گلگت جانے والی گاڑی خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر کوہستان میں گہری کھائی میں گر گئی تھی اور اس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں مانسہرہ کی انتظامیہ نے مون سون بارشوں کے باعث خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان لوگوں کو سفر کرنے کی ممانعت کی تھی۔
گزشتہ ماہ 13 جون کو وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے کوآرڈینیٹر مزمل حسن اپنے والدین سمیت ٹریفک حادثے میں جاں بحق اور ان کی ہمشیرہ شدید زخمی ہوگئی تھیں۔
ریسکیو 1122 کے میڈیا کوآرڈینیٹر شیر باز نے بتایا تھا کہ حادثہ شاہراہ بلتستان میں شنگوس کے مقام پر پیش آیا جہاں ان کی گاڑی موڑ کاٹتے ہوئے نالے میں جاگری، گاڑی میں سوار وزیر اعلیٰ کے کوآرڈینیٹر مزمل حسن ایڈووکیٹ، ان کے والد اور والدہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 7 فروری کو خیبرپختونخوا کے علاقے شتیال میں مسافر بس مخالف سمت سے آنے والی کار سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں 21 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے تھے، مسافر بس گلگت بلتستان سے راولپندی جا رہی تھی۔
ایس ایس پی شیر خان نے بتایا تھا کہ مسافر بس اور کار ٹکرانے کے بعد کھائی میں جاگری، جاں بحق ہونے والوں میں سے 16 افراد بس میں سوار تھے اور 5 افراد کار میں موجود تھے جبکہ دیگر 12 مسافر زخمی ہوگئے تھے۔
مسافر بسوں میں کثرت سے گنجائش ہوتی ہے اور سیٹ بیلٹ عام طور پر نہیں پہنی جاتی ہیں یا موجود نہیں ہوتیں، یعنی سنگل گاڑیوں کے حادثات میں مرنے والوں کی تعداد عام ہے۔