• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ملک بھر میں سخت سیکیورٹی کے حصار میں یومِ عاشور کے جلوس نکالے گئے

ملک کے مختلف شہروں میں محرم کے جلوس مخصوص راستوں سے گزر رہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ملک کے مختلف شہروں میں محرم کے جلوس مخصوص راستوں سے گزر رہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ملک کے مختلف علاقوں میں سخت سیکیورٹی میں ماتمی جلوس نکالے جارہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ملک کے مختلف علاقوں میں سخت سیکیورٹی میں ماتمی جلوس نکالے جارہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ عاشور (10 محرم الحرام) خاتم النبیین رسول اکرم ﷺ کے نواسے حضرت امام حسینؓ سمیت دیگر شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے روایتی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا اور سخت سیکیورٹی میں ملک بھر میں ماتمی جلوس نکالے گئے۔

اس سلسلے میں ملک کے مختلف علاقوں میں سخت سیکیورٹی میں ماتمی جلوس نکالے گئے، جس میں عزادار ماتم اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے روایتی راستوں سے گزرے۔

اس موقع پر علمائے کرام و ذاکرین اپنی تقاریر میں حضرت امام حسینؓ کی عظیم اور روشن تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا۔

جلوسوں کے راستوں میں بڑی تعداد میں نذر و نیاز کا انتظام بھی کیا گیا جبکہ جلوس کے اختتام پر مجالس برپا کی گئیں، جس میں واقعہ کربلا اور اہلِ بیت کے فضائل و مراتب بیان کیے گئے۔

ملک بھر میں یوم عاشور کے جلوسوں کی حفاظت کے لیے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جبکہ متعدد شہروں میں جلوس کی گزرگاہوں کے اطراف موبائل فون سروس بند اور موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی۔

پنجاب میں محرم الحرام کے جلوس کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے فوج اور رینجرز کے اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔

کراچی میں پولیس نے شہر میں جلوس کی سیکیورٹی اور ٹریفک کے انتظام سے متعلق جاری بیان میں کہا گیا کہ 4 ہزار 698 پولیس اہلکار تعنیات کردیے گئے ہیں۔

خیبرپختونخوامیں مالاکنڈ کے علاوہ دیگر تمام ڈویژنز میں دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے، اسلحے کی نمائش، ڈبل سواری، گاڑیوں میں کالے شیشوں اور چھتوں پر کھڑے ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور یہ پابندی پورے محرم الحرام کے دوران برقرار رہے گی۔

کراچی، حیدرآباد

کراچی میں مرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ہوا اور کھارادر میں حسینیہ ایرانیان امام بارگاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا، جہاں شام کو 7:30 بجے جلوس روایتی راستے ہوتے ہوئے ایم اے جناح روڈ پہنچا۔

ماتمی جلوس ایم اے جناح روڈ اور بابائے اردو روڈ جو صبح 8:15 بجے بند کردیا گیا تھا تاہم شام کو جلوس کے گزرنے کے بعد کھول دیا گیا۔

قبل ازیں پولیس نے کہا تھا کہ جلوس کے باعث نیشنل ہائی وے روڈ پورٹ قاسم کی طرف بند کردیا گیا تھا جو 3:15 بجے کھول دی گئی ہے اور جلوس ختم ہوگیا۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا تھا کہ یوم عاشور کی سیکیورٹی کے حوالے سے پولیس ہمہ وقت مستعد اور تیار حالت میں رہے گی۔

انہوں نے ہدایت دی کہ روٹس پر سیلڈ/سر بہ مہر کی گئی دکانوں، گودام وغیرہ پر کڑی نگاہ اور نگرانی رکھی جائے، بلند عمارتوں پر تعینات اسنائپرز/کمانڈوز انتہائی مستعد اور چوکنا رہیں گے۔

غلام نبی میمن نے مزید ہدایت دی کہ مرکزی جلوسوں میں شامل ہونیوالی گاڑیوں کے حوالے سے ایس او پیز کو فالو کیا جائے، مرکزی جلوس/مجالس کے شرکا کی تلاشی کو منتظمین کے تعاون سے یقینی بنایا جائے، دیگر صوبوں سے سندھ میں داخل ہونے والے راستوں پر چیکنگ اور ناکہ بندی کو مزید سخت کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ بھر کےاضلاع/تھانوں کےداخلی اور خارجی پوائنٹس پر ریکی، سرچنگ اور ناکہ بندی کے عمل کویقینی بنایا جائے، احسن برتاؤ، مثبت رویوں اور شہریوں کی فوری مدد جیسے اقدامات سے پولیسنگ کو عوام دوست بنایا جائے۔

کراچی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری پیغام کے مطابق یوم عاشور کے ماتمی جلوس کے سبب ایم اے جناح روڈ پر نمائش تا ٹاور سڑک بند کردی گئی ہے، ٹریفک کو متبادل روٹس پر چلایا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں مین نیشنل ہائی وے ملیر 15 پر قائد آباد جانے والی سڑک ماتمی جلوس کے پیش نظر سیکیورٹی ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے۔

کراچی ٹریفک پولیس کے بیان کے مطابق ملیر ہالٹ سے ماڈل قبرستان کی طرف ڈائیورژن دی گئی ہے جبکہ دوسرا روڈ چل رہا ہے۔

دریں اثنا ترجمان سندھ رینجرز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل اظہر وقاص نے 10محرم الحرام یوم عاشورہ کے موقع پر کراچی میں مرکزی جلوس کے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے قا ئم کر دہ رینجرز کنٹرول روم کا دورہ کیا، اس موقع پر علاقہ سیکٹر کمانڈر نے ڈی جی رینجرز کو عاشورہ ِمحرم الحرام کے مرکزی جلو س کی سیکیورٹی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

بیان میں بتایا گیا کہ عاشورہ کی سیکیورٹی فول پروف بنا نے کے لیے سندھ بھر اور خصو صاً کراچی میں 7 ہزار سے زائد رینجرز اہلکار اور آفیسرز سیکیورٹی پر مامور ہیں، ڈی جی رینجرز (سندھ) نے جلوس کے راستوں پر کیے جانے والے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور عاشورہ کے مو قع پرصوبے کے مختلف شہروں اور کراچی میں سیکیورٹی کے مر بو ط انتظا مات کی ہدایات جاری کیں۔

ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق ڈی جی رینجرز (سندھ) نے تمام مکاتب فکر کی جانب سے اخوت، بھا ئی چارے اور اتحاد بین المسلمین پر قائم رہنے کو سراہا۔

بیان میں بتایا گیا کہ سندھ رینجرز کی جا نب سے 10محرم الحرام کے جلوسوں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ جلوسوں کی گزر گاہوں میں آنے والی بلند عمارتوں پر اسنائپرز بھی تعینات کیے گئے ہیں، جلو س کے منتظمین نے سیکیورٹی اداروں کی جا نب سے محرم الحرام کے دوران کیے جا نے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

علاوہ ازیں ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق عاشورہ سے قبل رینجرز کی جا نب سے کراچی کے مختلف علاقوں میں سر چ اور کومبنگ آپریشن بھی کیے گئے جس کے دوران متعدد گرفتاریاں عمل میں لا ئی گئی۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حیدرآباد میں سیکیورٹی کے انتظامات کا فضائی جائزہ لیا۔

ان کے ساتھ آئی جی سندھ غلام نبی میمن تھے جبکہ صوبائی وزیر جام خان شورو، حیدرآباد کے میئر کاشف شورو، ڈپٹی میئر صغیر احمد اور کمشنر بلال میمن نے ان کا استقبال کیا۔

وزیراعلیٰ نے حیدرآباد میں سٹی انتظامیہ سے ملاقات کی جہاں حیدرآباد کے ڈپٹی کمشنر فواد سومرو نے سیکیورٹی پلان پر بریفنگ دی۔

فواد سومرو نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ مجموعی طور پر ایک ہزار 27 پولیس اہلکاروں کو مرکزی جلوس کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے اور 643 اہلکاروں کو دیگر چھوٹے جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی جلوس کی سیکیورٹی کے لیے تین سیکیورٹی اسکواڈ مقرر کیے گئے ہیں، ایک جلوس کے آگے ہوگا، دوسرا ساتھ ساتھ ہوگا اور تیسرا پیچھے ہوگا۔

ڈی سی نے بتایا کہ مرکزی جلوس کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ساتھ نگرانی کی جارہی ہے اور راستوں پر 10 میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بعد میں مرکزی جلوس کے راستوں کا دورہ کیا اور میڈیا سےبات کی۔

مراد علی شاہ نے جلوس کے لیے کی جانے والی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور حیدر آباد کے میئر کاشف شورو کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے یقینی بنایا کہ عزاداروں کو کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے اور تمام ضروری انتظامات کیے، سندھ پولیس کے سربراہ بھی محرم الحرام کے حوالے سے صوبے بھر میں ہونے والے انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ عزاداروں کو سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

حیدر آباد میں مرکزی جلوس قدم گاہ مولا علی سے برآمد ہوا اور تقریباًایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے 5 بجے کربلا دادن شاہ پہنچ پر اختتام پذیر ہوا اور جب جلوس مقررہ راستوں سے گزر رہا تھا تو راستے مکمل طور پر سیل کیے گئے تھے۔

وزیراعلیٰ نے کراچی میں بھی سیکیورٹی کے انتظامات فضائی جائزہ لیا اور اس دوران جلوس اپنے راستوں سے گزر رہا تھا۔

وزیراعلیٰ نے سندھ پولیس کے سینٹرل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا دورہ کیا جہاں انہیں آئی جی غلام نبی میمن نے سیکیورٹی کی صورت حال پر بریفنگ دی اور جلوس کی نگرانی کے لیے نصب سسٹم کا بھی جائزہ لیا۔

لاہور

لاہور کا مرکزی جلوس صبح نثار حویلی سے محلہ چِلّہ بیبیاں سے برآمد ہو کر کربلا گامے شاہ امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوا، جلوس کے دوران شرکا نے نماز ظہرین سنہری مسجد میں ادا کی اور نماز مغرب بھاٹی گیٹ کے قریب ادا کی گئی۔

قبل ایں سٹی ٹریفک پولیس نے یوم عاشور کے مرکزی جلوس (نثارحویلی تا امام بارگاہ کربلا گامے شاہ) کے لیے جامع ٹریفک ایڈوائزری جاری کردی تھی۔

’ریڈیو پاکستان‘ کے مطابق جلوس کے روٹ میں کشمیری بازار، مسجد وزیر خان، رنگ محل، پانی والا تالاب، بازار حکیماں، ٹکسالی اور بھاٹی گیٹ شامل تھے۔

ڈویژنل افسران کی نگرانی میں 6 ڈی ایس پی، 110 ٹریفک انسپکٹرز، 140 پٹرولنگ افسران اور ایک ہزار 390 وارڈنز تعینات کیے گئے، ایمرجنسی گاڑیوں کے لیے روٹ کلیئر رکھا جائے گا، وارڈنز کو ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ مشکوک افراد اور لاوارث چیزوں پر بھی کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

چیف ٹریفک افسر (سی ٹی او) لاہور مستنصر فیروز نے بتایا تھا کہ زائرین ناصر باغ گراؤنڈ، گورنمنٹ سنٹرل ماڈل ہائی اسکول، داتا دربار آئی ہسپتال، اڈا کرؤن پر پارکنگ کرسکتے ہیں، ریڈیو ایف ایم 88.6 اور ’راستی ایپ‘ سے شہریوں کو لمحہ بہ لمحہ ٹریفک کی بدلتی صورتحال کے بارے آگاہ رکھا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ شہری مزید راہنمائی کے لیے سٹی ٹریفک پولیس ہیلپ لائن سے 15 پر کال کرسکتے ہیں، ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے، جلوس کے روٹ پر کوئی گاڑی، موٹر سائیکل نہیں آنے دی جائے گی۔

سی ٹی او لاہور نے بتایا تھا کہ ٹریفک پلان کے مطابق شاہدرہ سے لوئر مال آنے والی ٹریفک کو آزادی فلائی اوور سے جانب ریلوے اسٹیشن بھجوایا جارہا ہے، ملتان روڈ چوبرجی کی طرف سے آنے والی ٹریفک کمشنر آفس سے کورٹ اسٹریٹ کی جانب آؤٹ فال روڈ کے راستے بند روڈ کی طرف بجھیجا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ فیروز پور روڈ سے آنے والی ہیوی ٹریفک، بس، مزدا، ٹرک وغیرہ کو چوبرجی موڑ سمن آباد گلشن راوی بند روڈ کی طرف بھیجا جا رہا ہے، بند روڈ چوک سگیاں کی جانب سے چوک کچہری کی طرف کوئی ٹریفک نہیں آنے دی جارہی، اندرون سرکل روڈ کی طرف سے آنے والی ہر قسم کی ٹریفک کو موری گیٹ سے اردو بازار چوک ٹمبر، لاکالج، کچہری روڈ نیلا گمبد کے راستے بھجوائی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لا کالج کی جانب سے چوک ٹمبر اردو بازار کی جانب کوئی ٹریفک نہیں آنے دی جارہی، مستی گیٹ ٹرن شاہی قلعہ کی طرف سے علی پارک کی جانب سے چوک ٹیکسالی کوئی ٹریفک نہیں آنے دی جارہی، چوک ضلع کچہری سے چوک اسلامیہ، داتا صاحب تک کسی بھی ملحقہ سڑک سے داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

مستنصر فیروز نے مزید بتایا کہ چوک میلاد سے اندرون دہلی گیٹ جانب مسجد وزیر خان کسی قسم کی ٹریفک داخل نہیں ہونے دی جا رہی، پانی والا تالاب کی جانب سے رنگ محل کی جانب ٹریفک کو نہیں آنے دیا جائے گا، اندرون سرکلر روڈ سے آنے والی تمام پبلک سروس گاڑیوں کو چوک شاہ عالم سے جانب میو ہسپتال بھجوایا جائے گا، سست رفتار گاڑیاں بھی موہنی روڈ اور اردو بازار کو استعمال کریں گیں۔

یوم عاشور کی مناسبت سے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے لاہور سمیت صوبہ بھر میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کی ہدایت دی ہے۔

آئی جی پنجاب کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا کہ پنجاب پولیس کے ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد افسران و اہلکار جلوسوں اور مجالس کے سکیورٹی فرائض سر انجام دے رہے ہیں، لاہور میں 15 ہزار سے زائد افسران و اہلکار مرکزی جلوس اور مجالسوں کی سکیورٹی پر تعینات ہیں۔

آئی جی پنجاب نے ہدایت دی کہ بارش اور نامساعد حالات کو فرائض کی بجا آوری میں ہرگز حائل نہ ہونے دیں، ڈیوٹی پوائنٹس پر انتہائی الرٹ رہیں، سی سی ٹی وی مانیٹرنگ، واک تھرو گیٹس، میٹل ڈکٹیٹرز سے چیکنگ کو یقینی بنائیں۔

ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ خواتین عزاداروں کی سیکیورٹی اور چیکنگ کے لیے لیڈی پولیس اہلکار تعینات ہیں، عزاداری جلوسوں میں سادہ لباس میں کمانڈوز، روٹس پر آنے والی چھتوں پر سنائپرز تعینات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں متبادل راستوں سے ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، ڈولفن اسکواڈ، پیرو، اسپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی سمیت تمام فیلڈ فارمیشنز سیکیورٹی انتظامات میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز حساس اضلاع میں جلوسوں اور مجالس کے سیکیورٹی انتظامات کی چیکنگ کے لیے فیلڈ میں موجود رہیں، پولیس ٹیمیں مذہبی و قومی جذبے سے سرشار ہو کر اپنے فرائض ادا کرتی رہیں گی۔

ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور خود لمحہ بہ لمحہ محرم سئکیورٹی انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

سربراہ لاہور پولیس (سی سی پی او لاہور) بلال صدیق کمیانہ کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا کہ لاہور پولیس کی جانب سے یوم ِ عاشور پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوم ِعاشور پر لاہور پولیس کی طرف سے 227 مجالس، 18لائسنسی اور 28 غیرلائسنسی جلوسوں کو خصوصی سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے، اس موقع پر 6 ایس پیز، 34 ایس ڈی پی اوز، 83 ایس ایچ اوز، لیڈی پولیس اور 11ہزار سے زائد اہلکار سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے، جلوس کے شرکا کو تین درجاتی حصار پر مبنی حفاظتی سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے ہدایت دی کہ یوم ِعاشور پر ڈبل سواری پر عائد پابندی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، تمام مجالس و جلوسوں کی سی سی ٹی وی کیمروں سے لمحہ بہ لمحہ مانیٹرنگ کی جائے گی، جلوسوں اور مجالس کے اختتام تک سکیورٹی ہائی الرٹ رہے گی۔

بلال صدیق کمیانہ نے واضح کیا کہ سیکیورٹی ڈیوٹی کے دوران کسی قسم کی غیر ضروری تاخیر،غفلت اور کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی، لاہور پولیس ضلعی انتظامیہ،سیف سٹیز اتھارٹی اوردیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ ٹیم کے طور پرمل کر کام کرے۔

انہوں نے مزید ہدایت دی کہ بارش کے پیش نظر مجالس و جلوسوں کے راستوں پر ضلعی انتظامیہ کی مدد سے نکاسیِ آب کو یقینی بنایا جائے، سینئر پولیس افسران سیف سٹیز اتھارٹی اور ڈی سی آفس کے کنٹرول اینڈ مانیٹرنگ رومز سے تمام سرگرمیوں پرمسلسل نظر رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محرم الحرام امن، محبت اور عقیدت و احترام کا مہینہ ہے، قیام امن اور مذہبی رواداری کا فروغ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، امن اور بھائی چارے کی فضا برقرار رکھنے میں امن کمیٹیوں کا کردار قابل تعریف ہے۔

ملتان

ملتان کے کمشنر عامر خٹک نے مختلف علاقوں کا دورہ کیا جہاں مجموعی طور پر 284 جلوس نکالے گئے۔

ریجنل پولیس افسر (آر پی او) سہیل چوہدری نے کہا کہ پورے ملتان ڈویژن میں 7 ہزار اہلکار سیکیورٹی کے لیے تعینات کردیے گئے ہیں اور سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق واٹر اینڈ سینیٹیشن اتھارٹی (واسا) نے ملتان میں بارش کے بعد عملے کو الرٹ کردیا ہے۔

کوئٹہ

یوم عاشور کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عقیدت و احترام سے منایا گیا اور کوئٹہ میں مرکزی جلوس بلوچستان شعیہ کانفرنس کے صدر جواد رفیع کی سربراہی میں ناصرآباد امام بارگاہ سے برآمد ہوا اور شام کو پنجابی امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوا۔

یوم عاشور کے جلوس میں مختلف امام بارگاہوں کے 36 ماتمی دستے شامل تھے، مرکزی جلوس کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور موبائل فون سروس بند کردی گئی تھی۔

جلوس کے راستے سیل کردیے گئے تھے، پولیس، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات کیے گئے جبکہ پاک آرمی کی3 بٹالین بھی اسٹینڈبائی رہیں، آئی جی، ڈی آئی جی آفس میں کنٹرول روم قائم کیا گیا تھا، جلوس کی خفیہ کیمروں اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے نگرانی کی جارہی تھی۔

مرکزی جلوس عملدار روڈ، طوغی روڈ، مشن روڈ، باچا خان چوک، لیاقت بازار، پرنس روڈ سے ہوتا ہوا علمدار روڈ مومن آباد امام بارگاہ پر شام کو اختتام پذیر ہوا۔

عاشور کے موقع پر کوئٹہ میں موبائل فون سروس صبح 6 بجے سے رات12 بجے تک معطل رہی، یوم عاشورکے جلوس کے داخلی راستوں میں آنے والی دکانوں اور مارکیٹوں، عمارتوں کو مکمل اسکریننگ کے بعد سیل کردیا گیا تھا۔

یوم عاشور کے جلوس کے راستوں کو نویں محرم سے قناتیں اور بڑے ٹرک کھڑے کر کے سیل کیا گیا، تلاشی کے بغیر کسی کو بھی جلوس میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔

ڈی آئی جی کوئٹہ غلام اظفر مہیسر نے کہا کہ شہر بھر میں 4 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے، 4 کنٹرول روم تشکیل دیے گئے تھے اور پاک فوج کو اسٹینڈ بائی رکھا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے ایک روز قبل 4 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا اور سی ٹی ڈی اور انٹیلیجینس کے ادارے اس معاملے پر تفتیش کر رہے ہیں

اس سے قبل آئی جی کوئٹہ غلام اظفر مہیسر نے بتایا تھا کہ کوئٹہ میں میکانگی روڈ امام بارگاہ کے قریب پولیس کی کارروائی کے دوران 4 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ مشتبہ افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، ملزمان کے موبائل کا فرانزک کیا جا رہا ہے، حراست میں لیے گئے افراد کے سہولت کاروں کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے شروع کردیے گئے ہیں۔

خیبرپختونخوا

پشاور میں 10 محرم الحرام کو مجموعی طور پر 12 جلوس نکالے گئے، جس کے لیے سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔

شہر میں مرکزی جلوس قصہ خوانی بازار میں امام بارگاہ آغا سید علی شاہ سے برآمد ہوا اور روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے مقررہ منزل پر پہنچ کر شام کو اختتام پذیر ہوا، راستے میں مختلف علاقوں سے آنے والے چھوٹے جلوس بھی شامل ہوئے۔

پشاور میں جلوس کے راستے سیل کردیے گئے تھے اور مختلف سیکیورٹی اقدامات کے ساتھ ساتھ موبائل سروس بھی بند کردی گئی تھی۔

ریسکیو 1122 نے جہانگیر پورہ، کوہاٹی، خانم مارکیٹ، واپڈاگاہ اور گلبرف میں کیمپ قائم کیے تھے اور طبی ماہرین اور ایمبولینس سروس بھی جلوس کے ساتھ موجود تھی۔

دریں اثنا پشاور میں عاشور کے جلوس اور مجالس کی سیکیورٹی انتظامات کی نگرانی کے لیے ایس ایس پی آپریشنز ہارون الرشید خان نے شہر کا دورہ کیا۔

خیبرپختونخوا پولیس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان کے مطابق ضلع بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے جبکہ عزاداروں کو تین درجے پر مبنی سیکیورٹی چیکنگ کے بعد اجازت دی جاتی ہے، تمام مجالس کی سیکیورٹی کے سخت ترین اقدامات کیے گئے ہیں۔

ایس ایس پی آپریشنز ہارون الرشید خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پشاور میں یومِ عاشور کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، کیپٹل سٹی پولیس ہر قسم کے ناخوشگوار واقعہ سے بروقت نمٹنے کے لیے الرٹ اور تیار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وال سٹی کے مختلف علاقوں میں نکالے جانے والے ماتمی جلوس کی سیکیورٹی کے لیے ساڑھے 13 ہزار پولیس افسران و اہلکار اپنے ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دیں رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اندرون شہر کے تمام داخلی راستوں کو مکمل طور پر سیل کیے گئے ہیں، تمام ماتمی جلوسوں کی سی سی ٹی وی کیمروں کے زریعے نگرانی کی جارہی ہے۔

ایس ایس پی آپریشنز نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی فول پروف بنانے کی خاطر ڈرون کیمرہ اور سرویلینس کیمرہ موبائل اور جلوس کے اطراف میں جیمرز کا استعمال بھی کیا جارہا ہے، تمام روٹس کی بی ڈی یو اور سنیفر ڈاگ کے ذریعے مسلسل سویپنگ کی جا رہی ہے۔

قبل ازیں پولیس نے بتایا تھا کہ ایس ایس پی آپریشنز نے رات گئے شب عاشور کے موقع پر اندرون شہر کے مختلف امام بارگاہوں اور جلوس روٹس کا معائنہ کیا اور ڈیوٹی پر موجود پولیس افسران اور جوانوں کو جلوس کے راستوں اور سیکیورٹی سے متعلق ضروری ہدایات دیں اور بہترین ڈیوٹی کرنے والے اہلکاروں میں نقد انعامات بھی دیے۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں مرکزی جلوس شاہ سید منور امام بارگاہ سے برآمد ہوا اور کوٹلی امام حسین پہنچ کر ختم ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جلوس کے راستوں پر ٹریفک بدستور معطل رہی اور ساتھ ہی 9 اور 10 محرم کو ڈیرہ اسمٰعیل خان شہر میں موٹرسائیکل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور موبائل فون کی سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔

سرکاری خبرایجنسی نے بتایا کہ ضلعے کی مختلف تحصیلوں کولاچی، پہاڑ پور اور پرووا میں بھی جلوس نکالے گئے۔

مزید کہا گیا کہ 100 مقامات پر چیک پوائنٹ بنائے گئے تھے، جس میں شہر کے داخلی اور خارجی مقام بھی شامل تھے، اس کے علاوہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیموں نے جلوس سے پہلے اور بعد میں تمام راستوں پر چیکنگ کی۔

ضلع ٹانک میں گراہ بلوچ، ٹانک سٹی، رانوال اور سیکٹر نورانگ میں جلوس نکالے گئے جہاں 8 سے 10 محرم تک ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نے اپنے پیغام میں کہا کہ یوم عاشورہ ہمیں سبق دیتا ہے کہ ہم ظلم نہ کریں اور سچ کے ساتھ کھڑے رہیں اور عظیم مقصد کے لیے ثابت قدم رہیں۔

انہوں نے عالم اسلام پر زور دیا کہ اسلام کے زریں اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے لیے تیار رہیں اور سچ کا ساتھ دیں۔

آزاد جموں و کشمیر

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور ملحقہ علاقوں میں مختلف امام بارگاہوں سے 10 ماتمی جلوس نکالے گئے، جو بعد میں جا کر مرکزی جلوس میں شامل ہوگئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرکزی جلوس پیرعالم شاہ امام بارگاہ سے برآمد ہوا جو شہر کے مختلف راستوں سے گزر کر واپس اسی مقام پر پہنچ کر اختتام ہوا۔

مزید بتایا گیا کہ خطے کے تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں ماتمی جلوس نکالے جا رہے ہیں۔

گلگت بلتستان

’ریڈیو پاکستان‘ کی رپورٹ کے مطابق گلگت میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس مرکزی امامیہ مسجد سے روانہ ہوا اور توقع ہے کہ اپنے روایتی راستوں سے گزرنے کے بعد دوپہر کو اسی جگہ پر اختتام پذیر ہوجائے گا۔

کیپٹن ضمیر عباس چوک پر جلوس کے شرکا نماز ظہر ادا کریں گے جبکہ رات کو مختلف امام بارگاہوں میں مجالس کا اہتمام کیا جائے گا۔

صدر، وزیر اعظم کے پیغامات

یوم عاشور کے موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے علیحدہ علیحدہ طور پر اپنے خصوصی پیغامات جاری کیے ہیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے یوم عاشورہ 10 محرم الحرام 1445ھ کے موقع پر قوم کے نام پیغام میں کہا کہ عاشورہ کا مقدس دن اسلامی تاریخ میں بہت اہمیت رکھتا ہے، اس دن کربلا کے میدان میں حق و باطل کی لڑائی میں اسلامی اقدار کے تحفظ کی خاطر نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ نے عظیم قربانی پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معرکہ اسلام کی سربلندی کی خاطر ایک جدوجہد تھی جو امام حسینؓ کے اصولی مؤقف، غیر متزلزل بہادری اور قربانی سے عبارت ہے، امام حسین رضی اللہ عنہ کا اپنے وقت کے ظالم حکمران یزید کے خلاف مؤقف طاقت یا انتقام کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ انصاف، اسلامی اقدار کے تحفظ ، بدعنوانی اور ظلم سے اسلامی معاشرے کی حفاظت کے لیے ایک اصولی مؤقف تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس جرات مندانہ عمل سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں ظلم اور غلط کام کے سامنے نہیں جھکنا چاہیے اور ناانصافی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے، چاہے اس کے لیے کتنی ہی قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھی، جو اس پُر آشوب دن میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے تھے، ہمیں وفاداری، راستبازی اور حق و انصاف کے لیے جدوجہد کرنے والوں کا ساتھ دینے کی اہمیت سکھاتے ہیں، کربلا کی جنگ سے ہمیں بے لوثی اور عظیم تر بھلائی کے لیے قربانی کی اہمیت کا درس ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام حسینؓ نے طاقت اور تعداد کم ہونے کے باوجود اسلام کے اصولوں اور اقدار سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا، انہوں نے اسلام کی حقیقی تعلیمات کے تحفظ کے لیے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت اپنی جان قربان کردی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک یاد دہانی ہے کہ ہمیں معاشرے کی عظیم تر بھلائی اور انسانیت کی بہتری کے لیے ذاتی آسائشوں اور خواہشات کو ترک کر دینا چاہیے، آج امام حسینؓ کا پیغام پوری دنیا کے مسلمانوں میں گونج رہا ہے۔

صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ عاشورہ کے موقع پر ہمیں مختلف مکاتب ِفکر کے درمیان مکالمے اور افہام و تفہیم کی اہمیت کو بھی یاد رکھنا چاہیے، آئیں، ہم اسلام کے بنیادی اصولوں ہمدردی، رواداری، مشاورت اور سماجی انصاف کے فروغ کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں، آئیے ہم امام حسینؓ کی تعلیمات کو اپنائیں اور ان کی جرت اور استقامت کو اپنی زندگیوں میں نقل کرنے کی کوشش کریں۔

پیغام کے اختتام پر صدر عارف علوی نے تمام پاکستانیوں سے اپیل کی کہ ہم متحد ہو کر اور اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر یکجان قوم بن کر پاکستان کی ترقی کے لیے کام کریں، آئیے ہم ایک بن کر کھڑے ہوں، ان اقدار کو برقرار رکھیں جن کی امام حسینؓ کی قربانی نمائندگی کرتی ہے۔

انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ہمیں امام حسینؓ کی قربانیوں سے سبق حاصل کرنے اور ہمت، استقامت اور دلیری کے ساتھ آگے بڑھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے یومِ عاشورہ کے موقع پر قوم کے نام پیغام میں کہا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کی قربانی ہمیں غیر متزلزل ایمان، راست بازی اور انصاف کے حصول کا انمول سبق سکھاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عاشورہ، محرم کا 10 واں دن، دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے گہری تاریخی اور روحانی اہمیت رکھتا ہے، یہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے نواسے امام حسینؓ کی حق کے لیے عظیم جدوجہد، قربانی اور شہادت کا دن ہے، اس روز امام حسینؓ نے اپنے اصحاب اور اہلِ بیت کے ساتھ کربلا کی جنگ میں ظلم، جبر اور ناانصافی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ظلم و جبر کے خلاف کھڑا ہونا ایک مسلمان کا اخلاقی فرض ہے، ان کا لازوال پیغام آج ہمارے ساتھ گونجتا ہے، جو ہمیں اپنی زندگی کے تمام پہلوؤں میں انصاف، ہمدردی اور استقامت کے اصولوں کو برقرار رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ امام حسینؓ کی قربانی کسی خاص وقت یا مقام تک محدود نہیں تھی، یہ سرحدوں سے بالا تر ہو کر نسلوں اور براعظموں میں مسلمانوں کے ساتھ گونجتی ہے، یہ ایک یاددہانی ہے کہ انصاف، مساوات، اور انسانی وقار کے لیے ہماری جدوجہد کو غیر متزلزل عزم سے ہمکنار ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امام حسینؓ کی قربانی ہمیں سکھاتی ہے کہ حق اور انصاف کے لیے کھڑا ہونا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا البتہ یہ وہ راستہ ہے جو دائمی کامیابی اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی طرف لے جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری قوم اور پوری اُمتِ مسلمہ کو جن چیلنجوں اور آزمائشوں کا سامنا ہے، اس میں ہمیں امام حسین کی قربانی سے سبق حاصل کرنا چاہیے، یاد رکھیں کہ حق پر ڈٹے رہنے اور مقاصد کے حصول کی راہ میں جو رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں انہیں صرف ثابت قدمی، قربانی اور اولوالعزمی سے ہی دور کیا جاسکتا ہے۔

وزیراعظم نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ آئیے ہم اپنی روزمرہ زندگی میں امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی قائم کردہ عظیم مثال کی تقلید کرنے کی کوشش کریں، جو ہمارے معاشرے میں روشنی کے مینار اور بہترین نمونہ ہیں۔

پیغام کے اختتام پر وزیراعظم نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہماری قوم اور امت مسلمہ پر رحم فرمائے اور ہمیں اسلام کی تعلیمات اور امام حسینؓ کی عظیم میراث پر ثابت قدم رہنے کی توفیق اور رہنمائی عطا فرمائے۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024