’خدارا بچوں پر ظلم کرنا بند کریں‘، سجل علی اور نادیہ جمیل کا بچوں سے ملازمت نہ کروانے کا مطالبہ
سرگودھا سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ گھریلو ملازمہ پر سول جج کی اہلیہ کے بہیمانہ تشدد پر اداکارہ نادیہ جمیل اور سجل علی نے زور دیتے ہوئے مداحوں سے گزارش کی کہ بچوں پر ظلم کرنا، ان سے کام کرانا بند کردیں، یہ غیر قانونی ہے۔
اداکارہ نادیہ جمیل نے سماجی پلیٹ فارم ’ٹوئٹر‘ پر اداکارہ سجل علی کا ویڈیو پیغام شیئر کیا جس میں انہوں نے بچوں سے کام نہ کروانے، ان پر ظلم اور زیادتی بند کرنے پر زور دیا۔
نادیہ جمیل نے کیپشن میں لکھا کہ ’مسئلہ یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ یہ جانتے ہی نہیں ہیں کہ چھوٹے بچوں کو گھر میں ملازم یا غلام بنا کر رکھا جارہا ہے، لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ کیا ان بچوں کو تعلیم دی جارہی ہے؟ کیا ان کی حالت ٹھیک ہے؟‘
انہوں نے لکھا کہ چھوٹے بچے امیر لوگوں کے بچوں کو اٹھاتے ہیں، امیر لوگوں کے گھر صاف کرتے ہیں، ان کی خدمت کرتے ہیں اور پھر یہی امیر لوگ ان چھوٹے بچوں کو مارتے ہیں، بھوکا رکھتے ہیں اور تعلیم سے محروم رکھتے ہیں، تعلیم ان بچوں کا آئینی اور دینی حق ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ غربت کا خاتمہ معصوم بچوں کا کام نہیں ہے، ان کا بچپن ان سے چھیننا جرم ہے، ہمارے بہت سے بچے تکلیف میں ہیں۔
نادیہ جمیل نے سجل علی کا ویڈیو پیغام بھی شیئر کیا، ساتھ میں انہوں نے سجل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سجل وہ واحد شخصیت ہیں جنہیں میں نے چائلڈ لیبر کے حوالے سے ویڈیو پیغام جاری کرنے کا کہا، انہوں نے اس کے جواب میں فوری اپنا پیغام دیا۔
سجل علی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’میری آپ سب سے گزارش ہے کہ خدا کے واسطے چھوٹے بچوں پر ظلم کرنا، ان سے کام کرانا، مشقت کرنا بند کردیں، چائلڈ لیبر غلط اور یہ غیر قانونی ہے، چائلڈ پروٹیکشن قانون میں یہ کام قابل سزا ہے، آپ میں سے کوئی بھی کسی چھوٹے بچے کو گھر یا باہر کام کرتے یا ظلم ہوتا دیکھیں تو فوری رپورٹ کریں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو یہ تمام کام کر رہی ہے مگر مجھے لگتا ہے کہ ہم سب کو مل کر ان پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ وہ بچوں کو تحفظ دے سکیں کیونکہ ان کی عمریں کام کرنے کی نہیں بلکہ کھیلنے کی ہیں‘۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ ’آپ جتنا ایسے کیسز کو رپورٹ کرسکتے ہیں کریں، ہم سب مل کر ان سب چیزوں پر آواز اٹھائیں گے تو ہی ہماری آواز وہاں تک پہنچے گی جہاں تک پہنچنا ضروی ہے اور وہ لوگ پھر ایسے کیسز پر کارروائی کرسکیں گے۔‘
25 جولائی کو 13 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ بدترین تشدد کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا، بچی اسلام آباد کے سول جج کے گھر ملازمہ تھی۔
سرگودھا کے علاقے ہمک پولیس اسٹیشن درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق والد نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو 10 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر ایک جاننے والے کے ذریعے زرتاج ہاؤسنگ سوسائٹی میں جج کے گھر بھیجا۔
23 جولائی کو وہ اپنی بیوی اور ایک رشتے دار کے ہمراہ بیٹی سے ملنے جج کے گھر گیا تو بیٹی کو زخمی حالت میں ایک کمرے میں روتے ہوئے پایا۔
والد نے بتایا کہ بچی کے سر پر نظر آنے والے زخموں کے علاوہ چہرے، بازوؤں اور ٹانگوں پر بھی زخم تھے، اس کا دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹ اور آنکھوں پر سوجن تھی۔
پوچھنے پر لڑکی نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ جج کی اہلیہ اسے روزانہ ڈنڈے اور چمچے سے مارتی تھی اور رات کا کھانا نہیں دیتی تھی۔