ملازمہ تشدد کیس کے ملزمان تاحال پولیس کی گرفت سے دور
اسلام آباد پولیس نے ہمک تھانے کی حدود میں نوعمر گھریلو ملازمہ کو مبینہ طور پر شدید تشدد کا نشانہ بنانے والی سول جج کی اہلیہ کی گرفتاری کے لیے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں چھاپے مارے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ کیپٹل پولیس نے ہمک پولیس کی جانب سے درج مقدمے کی تحقیقات کا آغاز کیا اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک ٹیم لاہور اور دیگر شہروں کو بھیجی۔
انسداد ریپ (تحقیقات اور ٹرائل) ایکٹ 2021 کے تحت تفتیشی ونگ کے جنسی جرائم کے خصوصی تحقیقاتی یونٹ (ایس ایس او آئی یو) کے بجائے متعلقہ تھانے کی جانب سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
اس ایکٹ کے تحت ایس ایس او آئی یو کو نابالغوں کے خلاف جرائم کی تحقیقات کا مینڈیٹ حاصل ہے۔
پولیس ٹیم نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے راولپنڈی، لاہور اور گوجرانوالہ میں گھروں پر چھاپے مارے لیکن ناکام رہی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم کے نگران افسران کو بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے ہائی کورٹ سے یکم اگست تک ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے۔
پولیس نے کہا کہ جمعرات کی رات تک انہیں ضمانت کے بارے میں عدالتی احکامات موصول نہیں ہوئے۔
ضمانت کے بارے میں معلومات ملنے کے بعد ٹیم کو لاہور جانے اور متاثرہ لڑکی اور اس کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے کہا گیا۔
پولیس افسر نے بتایا کہ اس کے بعد ٹیم نے متاثرہ لڑکی اور اس کے اہل خانہ سے ایک ہسپتال میں ملاقات کی اور ان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
اسلام آباد پولیس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ اے ایس پی سہالہ کی زیر نگرانی ایک ٹیم نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ میں چھاپے مارے۔
پولیس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے عوام سے ملزمان کے بارے میں معلومات بھی طلب کیں، بیان میں مزید کہا گیا کہ کیس کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی۔