• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’ایم جی موٹرز‘ نے ماحول دوست گاڑیاں متعارف کروانے کیلئے کوششیں تیز کردیں

شائع July 26, 2023
آٹو انڈسٹری دنیا بھر میں ماحول دوست ’گرین ٹیکنالوجی‘ کی جانب مائل ہو رہی ہے—فوٹو: ڈان
آٹو انڈسٹری دنیا بھر میں ماحول دوست ’گرین ٹیکنالوجی‘ کی جانب مائل ہو رہی ہے—فوٹو: ڈان

’ایم جی موٹرز پاکستان‘ نے ہائبرڈ، پلگ اِن ہائبرڈ اور مکمل طور پر الیکٹرک گاڑیاں متعارف کرانے کے منصوبوں کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’ایم جی موٹرز پاکستان‘ کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آٹو انڈسٹری دنیا بھر میں ماحول دوست ’گرین ٹیکنالوجی‘ کی جانب مائل ہو رہی ہے۔

کمپنی پہلے ہی اپنی ’ایم جی ایچ ایس اسپورٹس یوٹیلیٹی گاڑی‘ متعارف کروا کر کامیابی سمیٹ چکی ہے، اس کے 2 (درآمد شدہ اور مقامی طور پر اسمبل شدہ) ورژن ہیں، گزشتہ ڈھائی برسوں کے دوران اس نے کُل 15 ہزار یونٹس فروخت کیے۔

اب کمپنی 2 نئے ایم جی ایچ ایس ویریئنٹس (ایکسائٹ اور 2.0-اے ڈبلیو ڈی) کے علاوہ اپنی پہلی سیڈان (16 سی سی ایم جی جی ٹی) لانچ کرنا چاہتی ہے۔

آنے والے برسوں میں ’ایم جی موٹرز‘ کمپنی پاکستان میں ایسا واحد برانڈ بننے کا ارادہ رکھتی ہے جو ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز، پلگ اِن ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز اور مکمل طور پر الیکٹرک وہیکلز متعارف کروائے گا۔

’ایم جی موٹرز‘ کمپنی میں مارکیٹنگ ڈویژن کے جنرل مینیجر سید آصف احمد نے لاہور میں کمپنی کے پلانٹ کے دورے کے دوران بتایا کہ کمپنی 2024 میں 5 کروڑ چینی یوآن (تقریباً 70 لاکھ ڈالر) کی سرمایہ کاری کے ساتھ مقامی طور پر اسمبل شدہ پلگ اِن ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایم جی موٹرز‘ حکومتِ پاکستان کی جانب دیکھ رہی ہے کہ وہ الیکٹرانک وہیکل فرینڈلی پالیسی اپنائے، مضبوط پالیسی سپورٹ کے ساتھ ’ایم جی موٹرز‘ پاکستان کے آٹو سیکٹر کو ’نیو انرجی وہیکلز‘ میں تبدیل کر سکتا ہے اور ایندھن کے درآمدی بل کو کم کر سکتا ہے۔

سید آصف احمد نے کہا کہ انرجی وہیکلز کی پیداوار کے توسیعی منصوبے سازگار پالیسی سپورٹ پر منحصر ہیں، اور لاہور کے ’جے ڈبلیو ایس ای زیڈ آٹوپارک‘ میں موجود ایم جی موٹرز کا پلانٹ میں اس توسیع کے لیے کافی جگہ موجود ہے۔

انرجی وہیکلز پر توجہ دینے کے بجائے ہائبرڈ ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو انرجی وہیکلز کو اپنانے میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے، انہوں نے ترکیہ کی کمپنی ’ٹوگ‘ اور سعودی عرب کی ’سیئر‘ کا بھی حوالہ دیا جوکہ ان دونوں ممالک میں برقی گاڑیوں کے پہلے برانڈز ہیں۔

بھاری رعایتوں کے باوجود مقامی طور پر اسمبل شدہ ہائبرڈ گاڑیوں کی زیادہ قیمت کے بارے میں خدشات کے حوالے سے سوال کے جواب میں سید آصف احمد نے وضاحت کی کہ پاکستان میں ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں کے مقابلے میں جنرل سیلز ٹیکس میں زیادہ چھوٹ حاصل ہے جوکہ ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے 8.5 فیصد اور الیکٹرک گاڑیوں کے لیے 25 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا، بیٹریاں ’نیو انرجی وہیکلز‘ کا سب سے مہنگا حصہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ان گاڑیوں کی قیمتیں زیادہ ہوگئیں۔

ملک کے موجودہ بجلی کے بحران اور چارجنگ انفراسٹرکچر کی کمی سے پیدا ہونے والے ممکنہ چیلنجوں پر بات کرتے ہوئے سید آصف احمد نے ’انرجی وہیکل شفٹ‘ کا موازنہ لینڈ لائن فونز سے سیل فونز اور اسمارٹ فونز پر منتقلی سے کیا، اُن کا دعویٰ ہے کہ یہ ماحول دوست گاڑیاں آنے والے وقت میں سفر کے لیے پہلا انتخاب بن جائیں گی۔

’سازگار انجینئرنگ‘ بھی مقامی طور پر اسمبل شدہ ہائبرڈ ’ہیول 6‘ لانچ کرچکی ہے اور ’انڈس موٹر کمپنی‘ ٹویوٹا کراس متعارف کروا رہی ہے، علاوہ ازیں ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق ’ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ‘ نے ایک کارپوریٹ بریفنگ میں کہا کہ وہ پاکستان میں ہائبرڈ گاڑیاں لانچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

سید آصف احمد نے کہا کہ ’ایم جی موٹرز‘ ملک کی سیڈان مارکیٹ (جس کا مارکیٹ شیئر 45 فیصد ہے) میں قدم رکھنے کی امید کے ساتھ 1600 سی سی ایم جی جی ٹی سیڈان کی شکل میں اپنی پراڈکٹس کو متنوع بنانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے، مسابقت برقرار رکھنے کے لیے ’ایم جی موٹرز‘ بھاری قیمت والے پرزوں کو مقامی طور پر تیار کرنے اور برآمد کے مواقع تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

درپیش معاشی چیلنجز بشمول بلند شرح سود اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی قیمتوں نے کمپنی کی ایس یو ویز کی پیداوار کو تقریباً 2100 یونٹس کی گنجائش کے برعکس 400 یونٹس تک محدود کر دیا ہے۔

تاہم سید آصف احمد نے کہا کہ ملک کی آٹوموٹو صلاحیت کے بارے میں کمپنی پُرامید ہے، ہم نے 2021 میں کمپنی کے قیام کے بعد سے عملے میں شامل ایک بھی ملازم کو فارغ نہیں کیا ہے، ملازمین کی کُل تعداد 400 ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024