• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

سینیٹ میں توشہ خانہ ترمیمی بل پیش، تحفہ جمع نہ کرنے پر قیمت کا 5 گنا جرمانے کی تجویز

شائع July 25, 2023
وزیرپارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے سینیٹ میں بل پیش کیا—فوٹو: ڈان نیوز
وزیرپارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے سینیٹ میں بل پیش کیا—فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ میں توشہ خانہ منیجمنٹ اینڈ ریگویلیشن ترمیمی بل 2023 کیا گیا جس میں تجویز دی گئی ہے کہ مقررہ مدت تک تحفہ جمع نہ کرنے پر قیمت کا 5 گنا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے توشہ خانہ منیجمنٹ اینڈ ریگویلیشن ترمیمی بل 2023 سینیٹ میں پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کا جائزہ لیا گیا ہے، کہا گیا کہ یہ بل کافی عرصے سے ایجنڈے پر نہیں آ رہا، بل کے حوالے سے ان کی جو بھی رائے ہے وہ حکومت کے بل میں موجود ہے لیکن پھر بھی اگر یہ چاہتے ہیں تو دیکھ لیں۔

چیئرمین سینیٹ نے توشہ خانہ منیجمنٹ اینڈ ریگویلیشن ترمیمی بل 2023 متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

توشہ خانہ، کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت 1974 میں قائم کیا گیا محکمہ ہے جو حکمرانوں، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس کو دیگر ممالک کی حکومتوں اور ریاستوں کے سربراہان اور غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے دیے گئے قیمتی تحائف کو اپنی تحویل میں رکھتا ہے۔

یہ محکمہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے تحائف اور ان کی مبینہ فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات شیئر نہ کرنے اور جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن پر ان کی نااہلی کی وجہ سے حالیہ دنوں میں خبروں میں رہا ہے۔

توشہ خانہ قوانین کے مطابق تحائف اوراس طرح کی موصول ہونے والی دیگر اشیا کو کابینہ ڈویژن میں رپورٹ کیا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی نے توشہ خانہ میں تحائف جمع کرانے سے متعلق بل پیش کیا اور 3 صفحات پر مشتمل ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ کسی سرکاری عہدیدار یا سرکاری یا سرکاری وفد میں شامل مقامی نجی رکن یا غیرملکی شخصیت یا ادارہ کو دیے گئے خراب نہ ہونے والے تحائف توشہ خانہ میں جمع ہوں گے سوائے بنیادی اسکیل ون سے 14 تک کے افسران کو ٹپ کے طور پر ملنے والے نقد تحفے کے۔

بل کا اطلاق صدر، وزیراعظم، گورنرز، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر، وفاقی اور صوبائی وزرا، وزرائے مملکت، وزرائے اعلیٰ، سیاسی سیکریٹریز، وزیراعظم کے معاونین اور مشیران، مسلح افواج اور عدلیہ کے عہدیداران اور دیگرپر ہوگا۔

اس بل کا اطلاق سرکاری عہدہ رکھنے والے افراد کے شریک حیات اور بچوں پر بھی ہوگا۔

ترمیمی بل کے سیکشن 3 میں کہا گیا ہے کہ ’سرکاری عہدہ رکھنے والے یا سرکاری وفد کا حصہ نجی شخص کو ملنے والا تحفہ حکومت پاکستان کے توشہ خانہ میں مقررہ مدت کے اندر جمع کرادیا جائے گا‘، جس کے لیے قانون میں رولز طے کیے گئے ہیں۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جو کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے یا خلاف ورزی کی کوشش کرتا ہے یا سیکشن 3 یا قواعد کے برخلاف چلتا ہے، اس کو تحفے کی طے کی گئی مارکیٹ کی قیمت کا 5 گنا جرمانہ ہوگا‘۔

مزید کہا گیا ہے کہ ’اس ایکٹ کے امور کے لیے مختص ڈویژن توشہ خانہ کے انتظام اور قانون کا ذمہ دار ہوگا اور طے شدہ انداز میں اقدامات کرے گا۔

سینیٹ میں پیش کیے گئے بل میں بتایا گیا کہ اس وقت نافذ کسی قانون میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود حدود اور پابندیاں اسی طرح ہوسکتی ہیں جیسا کہ بیان کیا گیا ہے اور توشہ خانہ سے متعلق معلومات اس طرح کی صورت حال میں تحقیقات کے لیے دستیاب ہوں گی۔

چیئرمین سینیٹ نے بل کمیٹی کو بھیج دیا جہاں منظوری کی صورت میں دوبارہ ایوان بالا میں پیش کیا جائے گا۔

دیگر بل

حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اور وزیر مملکت شہادت اعوان نے ایوان میں درآمدات اور برآمدات کنٹرول ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ بل کو منظور کرلیا جائے۔

سینیٹر رضا ربانی نے چیئرمین سینیٹ سے کہا کہ مذکورہ بل کمیٹی کو بھیج دیں جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ٹریڈ مارکس ترمیمی بل 2023 بھی کمیٹی کو بھیج دیا۔

اس کے علاوہ نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 بھی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

وزیر مملکت شہادت اعوان نے سینیٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ششماہی رپورٹ بھی پیش کی۔

بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024