ایچ آئی وی کی پہلی ویکسین کو یورپ میں فروخت کرنے کی اجازت
برطانوی دوا ساز کمپنی کے مطابق یورپین میڈیسن ایجنسی نے ان کی تیار کردہ ایچ آئی وی ویکسین اور گولیوں کو یورپ بھر میں فروخت کرنے کی تجویز دے دی۔
برطانوی ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس ایک) نے رواں برس فروری میں اپنی ویکسین کے نتائج بتائے تھے، جن میں خطرناک وائرس کے کم ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔
دوا ساز کمپنی نے پہلے ایچ آئی وی سے محفوظ رکھنے والی گولیوں ’کیبوٹیگرور‘ ( cabotegravir) کے ہی فارمولے سے ویکسین تیار کی تھی، جسے مریضوں کو ہر دو ماہ بعد لگایا جاتا ہے۔
کمپنی نے اپنے نتائج میں بتایا تھا کہ ویکسین کی آزمائش کے لیے 670 رضاکاروں پر ایک سال تک آزمائش کی اور تمام رضاکاروں کو ہر دو ماہ بعد ویکسین کا ایک ڈوز دیا گیا۔
جن رضاکاروں پر تحقیق کی گئی تھی وہ تمام ایچ آئی وی کے مریض تھے اور ایک سال بعد ان کے مرض کا جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ ان کی بیماری کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا تھا۔
کمپنی کی تحقیق کے نتائج کے بعد اب یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے مذکورہ ویکسین کو یورپ بھر میں فروخت کرنے کی اجازت دے دی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یورپی ایجنسی نے ویکسین کی آزمائش کے نتائج کا جائزہ لینے کے بعد اسے یورپ بھر میں فروخت کرنے کی اجازت دی۔
یورپی ایجنسی نے ویکسین کو ایچ آئی وی سے محفوظ رکھنے کے لیے انتہائی موثر قرار دیا۔ مذکورہ ویکسین اگرچہ ’کیبوٹیگرور‘ ( cabotegravir) دوائی سے بنائی گئی ہے، تاہم اسے ’اپریٹیوڈ‘ (Apretude) کے نام سے فروخت کیا جا رہا ہے۔
مذکورہ ویکسین محفوظ جنسی تعلقات رکھنے والے 35 کلو گرام وزن یا اس سے زائد وزن رکھنے والے افراد کو لگائی جاتی ہے۔
مذکورہ ویکسین کا مقصد ایچ آئی وی کے وائرس سے محفوظ رکھنا ہے، تاہم یہ ایچ آئی وی ہوجانے کے بعد اس کے اثرات کم نہیں کر سکتی البتہ اسے بڑھنے سے روکتی ہے۔
یورپی ایجنسی کی جانب سے مذکورہ ویکسین کو فروخت کی اجازت سے قبل جولائی 2022 میں عالمی ادارہ صحت نے بھی اسے محفوظ قرار دیتے ہوئے اس کے استعمال کی اجازت دی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کی اجازت کے بعد امریکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت چند افریقی ممالک میں مذکورہ ویکسین کو استعمال کیا جا رہا ہے اور اب جلد ہی یورپ میں بھی اس کا استعمال شروع ہوجائے گا۔