• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:11pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:13pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:11pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:13pm Isha 6:37pm

پی سی بی کو چیئرمین کے انتخاب سے قبل نئے بورڈ آف گورنرز کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم

شائع July 23, 2023
جج نے قانونی اختیار کے بغیر جاری کردہ نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
جج نے قانونی اختیار کے بغیر جاری کردہ نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی موجودہ انتظامی کمیٹی کو 15 روز کے اندر نئے بورڈ آف گورنرز (بی او جی) کا نوٹی فکیشن جاری کرنے اور پھر 7 روز کے اندر چیئرمین کا انتخاب کرانے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس شاہد جمیل خان نے یہ حکم 5 جولائی کو پی سی بی کی نئی مینجمنٹ کمیٹی کے تقرر اور بورد آف گورنرز کی تشکیل میں تبدیلی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر دیا۔

درخواست گزار نوید مشتاق عباسی جو راولپنڈی ریجن کے نمائندے ہیں، نے بورڈ آف گورنرز سے اپنا نام خارج کرنے کو بھی چیلنج کیا اور تبدیل شدہ بورڈ آف گورنرز کے ذریعے چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کی تجویز پیش کی۔

اپنے 12 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جج نے ریمارکس دیے کہ جب بھی حکومت میں کوئی تبدیلی آتی ہے تو پی سی بی کے معاملات مسلسل خبروں میں رہتے ہیں۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے کہا کہ پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز میں شامل پہلے 2 ریجنز کو چھوڑ کر باقی چار ریجنز کے نمائندوں کا انتخاب سختی سے ریگولیشن کے مطابق ہوگا، اور ضابطے کی عدم موجودگی میں سیاسی اثر و رسوخ کے بغیر ملک کے مختلف حصوں سے مؤثر نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔

جج نے کہا کہ مقصد حکومت کے پسندیدہ کسی فرد کو پی سی بی کا چیئرمین منتخب کرانے کے بجائے مؤثر پالیسی سازی کے لیے علاقوں کی نمائندگی ہونا چاہیے۔

جج نے نوٹ کیا کہ پریکٹس اور تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ پی سی بی کے چیئرمین کا انتخاب، پیٹرن انچیف (وزیراعظم) کے نامزد کردہ 2 ارکان میں سے ہوتا ہے جب کہ حکومت تنظیموں اور محکموں کے نمائندوں پر اثر انداز ہونے کی پوزیشن میں ہوتی ہے۔

جج نے کرکٹ بورڈ میں خود مختاری (پالیسی سازی اور انتظامی معاملات) اسٹیک ہولڈرز کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرنے کو یقینی بنانے کے لیے پی سی بی کے 2014 کے آئین میں مناسب ترامیم کی توقع کی اور سفارش کی۔

جج نے قرار دیا کہ 22 جون 2023 کو جاری کردہ نوٹی فکیشن بورڈ آف گورنرز کی تشکیل میں تبدیلی طویل مدتی فیصلہ تھا جس کا مستقل کردار تھا، اس لیے یہ بورڈ کے یومیہ انتظام کے دائرہ کار سے باہر تھا۔

جج نے قانونی اختیار کے بغیر جاری کردہ نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا، جج نے مزید قرار دیا کہ دوسری انتظامی کمیٹی کے تقرر کا 5 جولائی کا نوٹی فکیشن کسی اتھارٹی کے بغیر تھا، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت انتظامی کمیٹی کی تشکیل نو اور اس میں تبدیلی کی مجاز ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024