اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر، ملازمین کا ڈرگ ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ
اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور نے اعلان کیا ہے کہ وہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب سمیت اپنے تمام ملازمین کے ڈرگ ٹیسٹ کرائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر سید اعجاز حسین شاہ کی گرفتاری کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔
بغداد الجدید پولیس نے مذکورہ عہدیدار کے قبضے سے آئس، جنسی گولیوں کے علاوہ طلبہ اور اہلکاروں کی قابل اعتراض ویڈیوز برآمد کی تھیں۔
پبلک ریلیشن آفیسر کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی ہدایت اور رہنما خطوط کے تحت، کیمپسز میں منشیات کے حوالے سے عدم برداشت کا رویہ اپنایا ہے۔
چیف سیکیورٹی آفیسر کی گرفتاری کے بعد وائس چانسلر نے منشیات کا کاروبار کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے خود سمیت تمام ملازمین کے خون کے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا۔
گرفتار چیف سیکیورٹی آفیسر کے موبائل فون سے یونیورسٹی کے طلبہ اور اہلکاروں کی قابل اعتراض ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یونیورسٹی نے اس حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ یونیورسٹی رجسٹرار معروف لیبارٹری سے ہونے والے طبی ٹیسٹوں میں مکمل شفافیت کو یقینی بنائیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور ان کی گرفتاری کی بے بنیاد خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، مزید کہا کہ کچھ شرپسند ان کے وی سی کی کردار کشی میں ملوث ہیں۔
دریں اثنا پولیس کے پی آر او عمر سلیم کے مطابق مقامی پولیس نے جمعہ کو اعجاز شاہ کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا، عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم سے ابھی مزید مواد برآمد کرنا ہے۔
خیال رہے کہ بہاولپور کے بغداد الجدید تھانے کے سب انسپکٹر محمد افضل نواز کی شکایت پر درج ایف آئی آر کے مطابق پولیس کے ناکے پر ایک کار کو رکنے کا اشارہ کیا گیا تھا۔
پولیس کو دیکھ کر کار ڈرائیور نے واپس جانے کی کوشش کی لیکن اہلکاروں نے گاڑی کو روک لیا، کار کی تلاشی لی گئی تو ملزم کے قبضے سے 10 گرام آئس اور افروڈیزیاک برآمد ہوا تھا۔
کار ڈرائیور نے اپنا تعارف اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے چیف سیکیورٹی افسر سید اعجاز حسین شاہ کے طور پر کرایا تھا جو کہ محمدیہ کالونی، بہاولپور کا رہائشی ہے۔