• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

بھارتی ریاست منی پور میں فسادات کب اور کیوں شروع ہوئے؟

منی پور میں حالیہ نسلی فسادات 3 مئی کو اس وقت شروع ہوئے، جن میں 150 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
شائع July 21, 2023

پاکستان سمیت دنیا بھر کے افراد نے 19 جولائی کو سوشل میڈیا پر بھارت کی وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کو دیکھنے کے بعد شدید برہمی اور افسوس کا اظہار کیا۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں مشتعل مرد حضرات کو ہجوم کو دو خواتین کو برہنہ کرکے گھماتے ہوئے اور ان پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

مذکورہ ویڈیو بھارت کی ریاست منی پور کی تھی، جہاں رواں برس مئی سے نسلی فسادات جاری ہیں اور برہنہ کی جانے والی خواتین ریاست کی اقلیتی قبیلے ’کوکی‘ کی خواتین تھیں اور انہیں برہنہ کرنے والا ہجوم ریاست کے اکثریتی قبیلے ’میتی‘ سے تعلق رکھتے تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ ویڈیو 4 مئی کی تھی لیکن وہ وائرل 19 جولائی کو ہوئی جب کہ مذکورہ ویڈیو کا مقدمہ 21 جون کو درج کیا گیا تھا۔

مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بھارتی میڈیا نے اپنی متعدد تحقیقاتی رپورٹس میں بتایا ہے کہ منی پور میں مئی سے لے کر اب تک خواتین کے گینگ ریپ، انہیں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنائے جانے کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں اور بہت سارے واقعات کا علم پولیس اور انتظامیہ کو بھی ہے لیکن اس کے باوجود وہاں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔

خواتین کو برہنہ کرکے انہیں پریڈ کروانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پاکستان سمیت دیگر ممالک میں رہنے والے افراد کے ذہنوں میں سوال اٹھا ہے کہ آخر بھارتی ریاست منی پور میں تشدد اور فسادات کے واقعات کب اور کیوں شروع ہوئے؟

نسلی فسادات شروع ہونے کی مختصر تاریخ

بھارتی ’دی ہندو‘ کے مطابق منی پور میں حالیہ نسلی فسادات 3 مئی کو اس وقت شروع ہوئے جب ریاست کی طلبہ تنظیم ’آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین منی پور‘ (اے ٹی ایس یو ایم) نے ریاست کی تمام اقلیتی برادریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منی پور ہائی کورٹ کے سامنے مارچ کیا، جس میں ہزاروں طلبہ نے شرکت کی۔

مذکورہ مارچ اپریل میں منی پور ہائی کورٹ کی جانب سے دیے گئے ایک فیصلے کے خلاف کیا گیا تھا۔

منی پور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ ریاست کے اکثریت قبیلے ’میتی‘ کو بھی شیڈولڈ کاسٹ یعنی اقلیتی قبیلے میں شمار کیا جائے اور اسے بھی وہ مراعات دی جانی چاہئیں جو اقلیتی اور پسماندہ طبقے کو ملتی ہیں۔

میتی قبیلے کے لوگ منی پور میں اکثریت میں ہیں اور ان کی مجموعی آبادی ریاست کا 53 فیصد ہے لیکن انہیں اقلیتوں اور پسماندہ برادریوں والے خصوصی حقوق حاصل نہیں، جس کی وجہ سے انہیں اپنی ہی ریاست میں بہت سارے علاقوں میں زمین خریدنے کا اختیار نہیں، اس کے علاوہ انہیں زیادہ تر شہروں اور خصوصی طور پر صرف دارالحکومت کے ارد گرد تک رہنے کی اجازت ہے۔

اسی تفریق کی بنا پر میتی قبیلے کے رہنماؤں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور دلیل دی کہ اقلیتی قبائل جن میں کوکی سرفہرست ہے، ان کی مجموعی آبادی 40 فیصد سے بھی کم ہے لیکن وہ ریاست کی 90 فیصد زمین کے مالک ہیں اور انہیں دیگر حقوق بھی حاصل ہیں، اس لیے ان کی طرح میتی قبیلے کو بھی اقلیتی خانے میں شامل کیا جائے۔

عدالت نے ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ مرکزی حکومت کو تجاویز بھیجے کہ میتی قبیلے کو بھی اقلیت میں شامل کیا جائے، جس پر وہاں کی اقلیتی برادریوں اور خصوصی طور پر کوکی برادری نے احتجاج کیا اور پہلا احتجاج 3 مئی کو ہوا اور اگلے ہی روز اسی احتجاج پر حملہ ہوا تو پوری ریاست میں پرتشدد واقعات کا آغاز ہوگیا۔

اسی حوالے سے ’نیوز 18‘ نے بتایا کہ 3 مئی کے طلبہ یونین کے احتجاج کے بعد منی پور میں میتی قبیلے اور کوکی قبیلے کے درمیان جھگڑوں میں اضافہ ہوا جب کہ کوکی کا ساتھ دینے کے لیے دوسرے اقلیتی قبائل بھی سامنے آگئے۔

منی پور میں مئی سے لے کر جولائی کے وسط تک نسلی فسادات میں 150 سے زائد افراد ہلاک جب کہ 300 کے قریب زخمی ہوچکے تھے اور ہزاروں افراد اپنے علاقے چھوڑ کر سرکاری ریلیف کیمپس میں رہنے پر مجبور ہوئے۔

منی پور میں تشدد اور فسادات بڑھنے کے بعد ریاستی اور مرکزی حکومت نے وہاں پولیس اور پیراملٹری فورس سمیت دیگر سیکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں کے ہزاروں اہلکار تعینات کیے ہیں لیکن اس کے باوجود وہاں تشدد میں کمی نہیں دیکھی جا رہی۔

منی پور میں یومیہ بنیادوں پر تشدد اور فسادات کی خبریں سامنے آ رہی ہیں اور ریاست کے سرکاری اداروں سمیت سیکیورٹی اداروں میں بھی فسادات میں ملوث قبائل کے لوگ بھرتی ہیں، جس کی وجہ سے وہاں تشدد کم ہونے کے بجائے بڑھتے جا رہے ہیں۔

منی پور کی تاریخ

بھارتی ویب سائٹ ’انڈیا نیریٹو‘ میں شائع مضمون کے مطابق منی پور کی سرحدیں میانمار سے ملتی ہیں، اس لیے وہاں میانمار کے لوگ غیر قانونی طریقے سے داخل ہوتے رہے ہیں اور ایسے ہی لوگوں کے داخل ہونے سے وہاں کے اکثریتی قبیلے ’میتی‘ کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مضمون کے مطابق منی پور کا بھارت سے الحاق اکتوبر 1949 میں ہوا تھا اور اسے 1972 میں ریاست کا درجہ دیا گیا تھا۔

منی پور کا زیادہ تر علاقہ پہاڑوں کے دامن میں ہے اور وہاں ناگا قبائل کے افراد بھی بستے ہیں، جنہوں نے اس کے ریاست بننے سے قبل ہی فسادات شروع کرکے منی پور کو ’گریٹر ناگالینڈ‘ کا حصہ بنانے کی مہم چلائی۔

منی پور سے تقریباً 9 سال قبل بھارت نے 1963 میں ناگا لینڈ کو الگ ریاست کا درجہ دیا، اس سے قبل وہ علاقے ریاست آسام کا حصہ تھا۔

مضمون میں بتایا گیا ہے کہ منی پور میں شروع سے ہی فسادات اور دہشت گردی ہوتی رہی ہے اور وہاں مختلف قبائل ریاست کو مختلف حصوں میں تقسیم کرکے الگ الگ ریاستیں بنانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

  —فائل فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا
—فائل فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا