• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بلوچستان میں بےامنی کی قومی اسمبلی میں بازگشت، جھڑپوں کے دوران 4 افراد زخمی

شائع July 21, 2023
سردار اختر مینگل نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور زور دیا کہ وہ بحالی امن کے لیے مداخلت کریں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سردار اختر مینگل نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور زور دیا کہ وہ بحالی امن کے لیے مداخلت کریں— فائل فوٹو: ڈان نیوز

رات بھر کی جنگ بندی کی وجہ سے چند پرسکون گھنٹوں کے بعد جمعرات کو بلوچستان کے علاقے وڈھ میں مینگل قبیلے کے دو حریف گروہوں کے درمیان دوبارہ شروع ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 4 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ قومی اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا جب کہ سردار اختر مینگل نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور زور دیا کہ وہ بحالی امن کے لیے مداخلت کریں۔

جمعرات کی رات ڈان سے بات کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے الزام لگایا کہ مسلح گروہوں کو بعض اداروں کی سرپرستی حاصل ہے اور انہیں صوبے میں فسادات کرانے کی برسوں سے کھلی چھوٹ ہے۔

انہوں نے بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے توتک میں اجتماعی قبریں ملنے کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وڈھ بے امنی میں بھی وہی عناصر ملوث ہیں۔

سردار اختر مینگل نے دعویٰ کیا کہ بے امنی میں ملوث مسلح گروپ قوم پرستوں اور ان دیگر سیاسی جماعتوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو بلوچستان میں جمہوریت کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جب کہ صوبے میں ٹرانسپورٹرز اور زمیندار اغوا، بھتہ خوری اور دیگر دھمکیوں کا شکار ہیں۔

دوسری جانب حکام نے بتایا کہ ودھ میں مسلح افراد نے جمعرات کی صبح جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور صبح 8 بجے کے قریب بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی، فائرنگ کا تبادلہ تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہا۔

ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ راکٹ فائر کیے جانے کی وجہ سے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا، انہوں نے مزید کہا کہ مسلسل دوسرے روز بھی خضدار کراچی ہائی وے پر ٹریفک معطل رہا، انہوں نے بتایا کہ ایک مارٹر گولہ کالج کی عمارت کو بھی لگا لیکن اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

حکام نے بتایا کہ کمشنر قلات ڈویژن داؤد خلجی، ایف سی کمانڈنٹ کرنل حافظ کاشف، ڈی آئی جی پرویز عمرانی، ڈپٹی کمشنر خضدار اور دیگر اعلیٰ حکام وڈھ میں موجود ہیں اور صورتحال کی بہتری کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔

ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے آج بلوچستان اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس طلب کر لیا ہے، سراوان قبائل کے سربراہ نواب اسلم رئیسانی نے بھی دونوں متحارب فریقوں کے رہنماؤں سردار مینگل اور شفیق مینگل سے بات کی اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنی خدمات کی پیشکش کی۔

بدھ کے روز شروع ہونے والی جھڑپوں نے مقامی لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا اور وہ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔

تنازع کے فریقین میں سے ایک فریق شفیق مینگل ماضی میں کئی مختلف حوالوں خبروں میں رہے ہیں، ان کے والد نصیر مینگل سابق وفاقی وزیر تھے، شفیق مینگل پر مبینہ طور پر دفاع بلوچستان تنظیم کی تشکیل میں ملوث تھے جب کہ تنظیم پر بلوچ قوم پرست کارکنوں کو قتل اور اغوا کرنے کا الزام تھا۔

شفیق مینگل کا تعلق ان کالعدم تنظیموں سے بھی جوڑا جاتا رہا ہے جنہوں نے بلوچستان میں خاص طور پر شیعہ ہزارہ برادری کے خلاف فرقہ وارانہ قتل عام کیا، تاہم انہوں نے تاریخی طور پر ان الزامات کی تردید کی ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد میں سردار اختر مینگل نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، انہیں وڈھ کی صورتحال سے آگاہ کیا اور خضدار میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اس سے قبل بی این پی (ایم) کے رہنما وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے نیشنل پریس کلب میں ہنگامی نیوز کانفرنس کی جس میں حکومت، فوج اور میڈیا سے درخواست کی کہ وہ صورتحال حل کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

بعد ازاں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے آزاد آراکین اسمبلی اسلم بھوتانی اور محسن داوڑ نے بلوچستان میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی پر حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

محسن داوڑ نے کہا کہ اختر مینگل کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے لیکن ’’سیاستدانوں کو اس طرح سے خاموش نہیں کرایا جا سکتا‘۔

انہوں نے کہا کہ خضدار میں ڈیتھ اسکواڈز سرگرم ہیں اور وہاں امن بحالی کے لیے پارلیمنٹ اور حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024