• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ، 14.07 ارب ڈالر ہوگئے

شائع July 20, 2023 اپ ڈیٹ July 21, 2023
ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوگیا— تصویر: رائٹرز
ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوگیا— تصویر: رائٹرز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تقریباً دوگنا اضافے کے بعد 14 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کو 4.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 8.7 ارب ڈالر اور مجموعی طور پر پاکستان کے ذخائر 14.07 ارب ڈالر ہوگئے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق 7 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کو مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 52 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھے جو بڑھ کر 8 ارب 72 کروڑ 72 لاکھ ڈالر ہوگئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر پاکستان کے ذخائر 7 جولائی کو 9 ارب 83 کروڑ 85 لاکھ ڈالر تھے، جس میں کمرشل بینکوں کے 5 ارب 31 کروڑ 45 لاکھ ڈالر شامل تھے۔

اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 14 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کو پاکستان کے مجموعی ذخائر بڑھ کر 14 ارب 6 کروڑ 53 لاکھ ڈالر ہوگئے ہیں اور اس میں کمرشل بینکوں کا حصہ 5 ارب 33 کروڑ 81 لاکھ ڈالر ہے۔

مرکزی بینک کے ذخائر میں دوگنا اضافہ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے 3 ارب ڈالر کی پہلی قسط کے تحت حاصل ہونے والے 1.2 ارب ڈالر کے ایک ہفتے بعد ہوگیا ہے۔

ان اعداد وشمار میں چین کے بینک کی جانب سے رول اوور ہونے والے 60 کروڑ ڈالر شامل نہیں ہیں، جس کا اعلان وزیراعظم شہباز شریف نے کیا تھا، جس سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 2022 کے اوائل میں گرنا شروع ہوگئے تھے جو 7 جنوری کو 17.6 ارب ڈالر تھے لیکن اسی برس دسمبر میں گر کر صرف 5.6 ارب ڈالر رہ گئے تھے۔

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ نئے سال میں بھی جاری رہا اور 3 فروری کو کم ترین سطح 2.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، اس سے قبل فروری 2014 میں زرمبادلہ کے ذخائر 2.84 ارب ڈالر کی خطرناک حد تک گر گئے تھے۔

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ رواں ماہ آئی ایم ایف کی جانب سے مختصرمدت کے لیے 3 ارب ڈالر کی منظوری کے بعد شروع ہوا اور دیگر ذرائع سے بھی ڈالرز آنے لگے اور دوست ممالک نے اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024