صارفین کو قرض لینے سے قبل ایپلی کیشن کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کی ہدایت
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) نے قرض لینے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ قرضوں کے لیے سائن اپ کرنے سے پہلے ڈیجیٹل ایپلی کیشنز کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیں، جبکہ گوگل نے پاکستانی صارفین کو جعلی قرض ایپس سے بچانے کے لیے ایک نئی پالیسی متعارف کرائی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیشن کی ایک طویل میٹنگ کے بعد ایس ای سی پی نے کہا کہ قرض لینے والوں کو سائن ان کرنے سے پہلے فیس، دیر سے ادائیگی کے چارجز، قرض کی مدت، کولنگ آف پیریڈ، اور درخواستوں کی رازداری کی پالیسی سے متعلق بیان کو پڑھنا اور اس کا جائزہ لینا چاہیے۔
کمیشن نے کہا کہ ’صارفین کو یہ بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ لائسنس یافتہ ایپس کے خلاف ایس ای سی پی کے پاس شکایات اس کی ویب سائٹ پر مخصوص شکایتی پورٹل کے ذریعے درج کرائیں‘۔
ایس ای سی پی نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والی غیر لائسنس یافتہ ڈیجیٹل قرضہ ایپس کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ اور اسٹیٹ بینک پاکستان سمیت مختلف ریگولیٹری اداروں کے ساتھ رابطہ کیا گیا تھا۔
جس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک نے جون 2022 میں ایک سرکلر جاری کیا، جس میں بینکنگ/ادائیگی کے طریقوں تک غیر قانونی ایپس کی رسائی سے انکار کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ نان بینکنگ فنانس کمپنیز (این بی ایف سیز) کی ڈیجیٹل ایپس کا ریگولیٹر سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان ہے۔
ایس ای سی پی نے نشاندہی کی کہ صارفین کو ڈیٹا پرائیویسی اور ان کے حقوق کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے میڈیا آگاہی مہم بھی چلائی گئی تھی، جس میں مرکزی دھارے اور سوشل میڈیا، صلاحیت سازی کی ورکشاپس اور ایس ایم ایس/ان-ایپ اطلاعات شامل ہیں۔
ایس ای سی پی کے ترجمان نے کہا کہ ’غیر قانونی ایپس کی لعنت سے نمٹنے کے لیے ایس ای سی پی گوگل کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، گوگل نے 5 اپریل 2023 کو پاکستان کے لیے اپنی پرسنل لون ایپ پالیسی کا اعلان کیا تھا جو 31 مئی 2023 سے نافذ العمل ہے۔‘
بھارت، انڈونیشیا، فلپائن، نائیجیریا اور کینیا کے بعد پاکستان دنیا کا چھٹا ملک ہے جس کے لیے گوگل نے ڈیجیٹل قرض دینے والی ایپس کے لیے اضافی ضروریات متعارف کرائی ہیں۔
یہ پالیسی پلے اسٹور پر غیر قانونی ایپس کی فہرست میں شامل ہونے سے بچنے کے لیے چیک اینڈ بیلنس پر مشتمل ہے اور صارفین کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی کو کم سے کم کرنے کے لیے سخت تقاضے طے کرتی ہے۔
گوگل نے اپنے پلے اسٹور سے ایس ای سی پی کی رپورٹ کردہ 84 غیر قانونی قرض دینے والی ایپس کو ہٹا دیا ہے۔
اس کے علاوہ لائسنس یافتہ ڈیجیٹل ایپس کے لیے اسکروٹنی آڈٹ سرٹیفیکیشن کا بھی اضافہ کیا ہے۔
گوگل نے نئی پالیسی کا اعلان کر دیا
قبل ازیں گوگل نے پاکستان میں صارفین کو جعلی اور غیر رجسٹرڈ لون ایپس سے بچانے کے لیے نئی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔
31 مئی 2023 سے لاگو ہوچکی پالیسی ضروریات کے مطابق این بی ایف سی قرض دہندہ کو صرف ایک ڈیجیٹل قرض دینے والی ایپ (ڈی ایل اے) شائع کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔
وہ افراد جو ایک سے زیادہ ڈی ایل اے متعارف کرانے کی کوشش کرتے ہیں انہیں ان کے ڈویلپر اکاؤنٹ اور دیگر متعلقہ اکاؤنٹس سے نکال دیا جائے گا۔
پاکستان میں صارفین کو نشانہ بنانے والے پرسنل لون ایپس والے ڈویلپرز کو اپنی ایپ کو شائع کرنے سے پہلے پرسنل لون ایپ ڈیکلریشن فارم مکمل کرنا اور ضروری دستاویزات جمع کروانا ہوں گی۔
انہیں پاکستان میں ڈیجیٹل قرض دینے کی خدمات پیش کرنے یا سہولت فراہم کرنے کے لیے ایس ای سی پی سے منظوری کا ثبوت بھی پیش کرنا ہوگا۔
اس ضمن میں گوگلپلے قابل اطلاق ریگولیٹری اور لائسنسنگ کے تقاضوں کے ساتھ قرض ایپ کی تعمیل سے متعلق اضافی معلومات یا دستاویزات کی بھی درخواست کرے گا۔
پاکستان میں مناسب اعلان اور لائسنس یافتہ انتساب کے بغیر کام کرنے والی پرسنل لون ایپس کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا جائے گا۔
پاکستان کے لیے گوگل کے ڈائریکٹر فرحان ایس قریشی نے کہا کہ ’گوگل مالیاتی خطرے کو کم کرنے اور ڈیٹا کی رازداری کو یقینی بنانے کے لیے ڈی ایل اے کے لیے سخت تقاضے طے کر کے احتیاطی اقدامات کر رہا ہے۔‘
قوانین کے نئے سیٹ کے تحت ان ایپس کو حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے سے منع کیا گیا ہے، جیسے کہ بیرونی اسٹوریج، میڈیا امیجز، رابطے، اور لوکیشن وغیرہ۔
قلیل مدتی ذاتی قرضوں کی پیشکش کرنے والی ایپس، جن میں قرض جاری ہونے کی تاریخ سے 60 دنوں کے اندر مکمل ادائیگی درکار ہوتی ہیں، ان کی اجازت نہیں ہے۔