• KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کی عمارت نیلام کرنے کے عمل پر سوالات اٹھ گئے

شائع July 19, 2023
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے عمارت کی نجکاری پر وزارت خارجہ سے رپورٹ طلب کرلی—تصویر: ٹوئٹر
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے عمارت کی نجکاری پر وزارت خارجہ سے رپورٹ طلب کرلی—تصویر: ٹوئٹر

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سفارتخانے کی پرانی عمارت نیلام کرنے کی منظوری کے عمل پر سوالات اٹھاتے ہوئے وزارت خارجہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں کمیٹی نے نجکاری کمیشن کی رضامندی اور مداخلت کے بغیر سفارتخانے کی عمارت کی منظوری پر تحفظات کا اظہار کیا۔

مزید خدشات اس وقت سامنے آئے جب وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کمیٹی کو بتایا کہ عمارت کو فروخت کرنے کا فیصلہ ایک اجلاس کے دوران کیا گیا جس میں وزارت خزانہ اور نجکاری کمیشن کے نمائندے موجود تھے۔

تاہم سیکریٹری نجکاری نے اس بات کی تردید کی کہ کمیشن کو کسی بھی مرحلے پر منظوری کے عمل کا حصہ بنایا گیا تھا۔

وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے کمیٹی کو بتایا کہ پرانی عمارت ایک پاکستانی نژاد امریکی عبدالحفیظ خان کو فروخت کی گئی جنہوں نے 71 لاکھ ڈالر کی سب سے زیادہ پیشکش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزارت خارجہ کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر غور کیا اور عمارتوں میں سے ایک کو فروخت کرنے کے لیے بین الاوزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) کی سفارشات کی منظوری دی تھی۔

عہدیدار نے کہا کہ یہ عمارت 1980 کی دہائی کی تھی اور بہت پرانی تھی، انہوں نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ اس کی تزئین و آرائش کے لیے پہلے ہی 70 لاکھ ڈالر کا قرض لیا جا چکا تھا لیکن بعد میں آئی ایم سی نے جائیداد فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔

اسلام آباد کنوینشن سینٹر

اسلام آباد میں جناح کنوینشن سینٹر کی نجکاری پر غور کرتے ہوئے کمیٹی کو وزارت داخلہ کے ایک ایڈیشنل سیکریٹری نے بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ کنوینشن سینٹر کی نجکاری کوئی پرکشش آپشن نہیں ہے جب تک کہ اس مقصد کے لیے کوئی منظم متبادل منصوبہ تیار نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ کنوینشن سینٹر ایک مہنگی جائیداد ہے جس کی دیکھ بھال کی جائے اور ایسا منصوبہ بنایا جائے کہ یہ معاشی طور پر قابل عمل ہو اور حکومت کو مزید کوئی خرچہ برداشت نہ کرنا پڑے۔

جب کمیٹی کے چیئرمین نے پوچھا کہ وزارت کنوینشن سینٹر کی نجکاری کرنا چاہتی ہے یا نہیں، تو عہدیدار نے جواب دیا کہ لین دین کے طریقہ کار پر کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا ہے۔

اتصالات کی ادائیگی

کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کی نجکاری پر اتصالات کی جانب سے 80 کروڑ ڈالر کی بقایا ادائیگی کا معاملہ بھی اٹھایا اور بتایا گیا کہ خرید و فروخت معاہدے کے مطابق اتصالات نے مجموعی پیشکش 2 ارب 59 کروڑ ڈالر میں سے ایک ارب 40 کروڑ کی ادائیگی اپریل 2006 میں کرنی تھی جبکہ بقیہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے واجبات 9 ششماہی اقساط میں ادا کیے جانے تھے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ اتصالات نے 40 کروڑ ڈالر کی ابتدائی تین اقساط ادا کیں، اور جنوری 2008 کے بعد سے مزید ادائیگیاں نہیں کیں اور اس وجہ سے 80 کروڑ ڈالر کی بقایا رقم ابھی باقی ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن نے مسئلے کے جلد حل کے لیے مختلف اجلاس کیے اور اس کے پرامن حل تک پہنچنے کی کوششیں جاری ہیں۔

کمیٹی کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جس پر وزیراعظم کی جانب سے 13 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی تاکہ انہیں صوبوں کو منتقل کیا جاسکے۔

چونکہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے دائرہ کار میں آتا ہے اس لیے ڈسکوز کی ملکیت صوبائی حکومتوں کو منتقل کرنے کے لیے اس کی منظوری حاصل کرنا ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024