سندھ میں مندروں کی سیکیورٹی کیلئے 400 پولیس اہلکار تعینات
سندھ پولیس نے صوبے کے ضلع کشمور کے علاقے غوث پور میں ہندوؤں کی عبادت گاہوں پر حملوں کی رپورٹس کے بعد صوبے بھر کے مندروں کی سیکیورٹی کے لیے 400 اہلکار تعینات کردیے۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے سندھ بھر میں مندروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سندھ میں قائم مندروں کی سیکیورٹی کے لیے مختلف رینجرز یا اضلاع سے 400 پولیس اہلکار تعینات کردیے جائیں گے۔
پولیس نے بتایا کہ یہ تمام اہلکار انتظامی بنیاد پر اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری نبھائیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ پولیس اہلکار دو ماہ کے لیے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔
آئی جی سندھ نے ہندو برادری کے اراکین پر زور دیا کہ وہ پولیس اہلکاروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سندھ میں مقیم تمام اقلیتی برادریوں کو تحفظ فراہم کرے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ سندھ میں کشمور کے علاقے غوث پور میں ایک مندر پر مبینہ طور پر راکٹ لانچروں سے حملے کیا گیا تاہم بعد میں ابہام کا اظہار کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ نامعلوم مسلح افراد کا نشانہ مندر نہیں بلکہ زمیندار کا گھر تھا، جبکہ سوشل میڈیا ان دعووں سے گونج رہا ہے کہ مجرموں نے مندر پر حملہ کیا اور بری طرح نقصان پہنچایا گیا۔
لاڑکانہ رینج کے ڈی آئی جی مظہر نواز شیخ اور کشمور کے ایس ایس پی عرفان علی سموں نے بتایا تھا کہ مسلح افراد نے زمیندار کے گھر پر حملہ کیا کیونکہ اس نے گزشتہ 6 ماہ سے انہیں بھتے کی رقم ادا نہیں کی تھی۔
جیکب آباد جنرل ہندو پنچایت کے صدر لال چند سیتلانی اور دیگر عہدیداروں نے رادھا سوامی دربار مندر پر حملے کی مذمت کی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ سندھ میں ہم آہنگی برقرار رہے گی اور کوئی بھی امن کو خراب نہیں کر سکے گا۔