سجل علی ملک کے لیے تحفہ ہیں، ہدایت کار ندیم بیگ
حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے ڈرامے ’کچھ ان کہی‘ کے ہدایت کار نے اداکارہ سجل علی کو پاکستان اور عوام کے لیے تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ان جیسی بہت ہی کم اداکارائیں دیکھی ہیں۔
سجل علی نے ’کچھ ان کہی‘ میں عالیہ کا کردار ادا کیا اور انہوں نے بلال عباس کے مخالف اداکاری کی اور دونوں کے کرداروں کو بہت سراہا گیا۔
’کچھ ان کہی‘ کے کامیاب اختتام کے بعد حال ہی میں اس کے ہدایت کار ندیم بیگ ساتھی اداکار محمد احمد کے ہمراہ ’فوشیا میگزین‘ میں شریک ہوئے، جہاں دونوں نے ڈرامے سے متعلق کھل کر باتیں کی۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر اداکار محمد احمد نے بھی سجل علی کی تعریفیں کیں اور کہا کہ وہ ایسی اداکارہ ہیں جنہیں ان کے انداز کی وجہ سے بعض مرتبہ ڈائیلاگز کی ضرورت نہیں پڑتی۔
انہوں نے کہا کہ ’کچھ ان کہی‘ میں متعدد ایسے مناظر تھے، جہاں سجل علی کی شاندار اداکاری کے بدولت ڈائیلاگ کی ضرورت نہیں تھی۔
اسی طرح ندیم بیگ نے بھی سجل علی کی تعریفیں کیں اور مزاحیہ انداز میں کہا کہ سجل علی کو یہ بات پسند نہیں ہوتی کہ کوئی ان سے متعلق کہے کہ سجل تو سجل ہے۔
ہدایت کار ندیم بیگ نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ٹیلنٹڈ ہونے کے باوجود سجل علی کو اپنی ذات پر اعتماد نہیں ہوتا، وہ ایسا محسوس کرتی ہیں کہ ان میں اعتماد کی کمی ہے۔
ہدایت کار کے مطابق اسی طرح سجل علی اداکاری کرتے وقت انتہائی احتیاط سے بہت زیادہ محنت کرتی ہیں اور ان کی یہی خوبصورتی ہے، جس وجہ سے ان کی اداکاری شاندار ہوتی ہے۔
انہوں نے ڈرامے کے منظر کی مثال دی اور کہا کہ ’کچھ ان کہی‘ میں اصفر (شہریار منور) جب عالیہ (سجل علی) سے پوچھتے ہیں کہ وہ ان کے گھر آئیں گے تو قیامت تو نہیں آئے گی نا؟
ہدایت کار کے مطابق اصفر کے سوال پر سجل علی نے آنکھیں جھکا کر چہرے پر انتہائی دلچسپ تاثر دے کر آرام سے کہا کہ ’آ بھی سکتی ہے‘۔
ندیم بیگ نے مذکورہ منظر میں سجل علی کی اداکاری کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ منصوبہ بندی کرکے اداکاری نہیں کرتیں، انہیں جیسا جس وقت بہتر سمجھ آتا ہے، اسی طرح اداکاری کر لیتی ہیں۔
ہدایت کار کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان میں سجل علی کی طرح کی تمام کم اداکارائیں دیکھی ہیں۔
انہوں نے سجل علی کو پاکستان کے لیے تحفہ قرار دیتے ہوئے انہیں بہترین اداکارہ بھی قرار دیا۔
اسی پروگرام میں ندیم بیگ نے اپنی والدہ سے متعلق بھی ایک واقعہ سنایا اور بتایا کہ جب ان کی والدہ 40 یا 41 سال کی تھیں تو ان کے والد چل بسے تھے۔
ندیم بیگ کے مطابق ان کی والدہ جوانی میں ہی بیوہ ہوگئیں، اس وقت وہ کم عمر تھے لیکن جب وہ کچھ بڑے ہوئے تو وہ والدہ کو کہتے تھے کہ انہیں ان کی شادی کروا دینی چاہیے تھی۔
ہدایت کار کا کہنا تھا کہ جب والدہ سے شادی کی بات کرتا تھا تو والدہ انہیں ڈانٹتی تھیں اور کہتیں تھیں کہ یہ کس طرح کی بے ہودگی کی باتیں کر رہے ہو۔