• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

عدلیہ قانون سازی نہیں کر سکتی، اس پر عملدرآمد میں مدد کر سکتی ہے، چیف جسٹس پاکستان

شائع July 16, 2023
جسٹس عمر عطا بندیال نے ’ریزیلنٹ پاکستان: کیلیبریٹنگ پاپولیشن اینڈ ریسورسز‘ کے عنوان سے سپریم کورٹ کے آڈیٹوریم میں منعقدہ 2 روزہ کانفرنس  کے اختتامی سیشن سے خطاب کیا—فوٹو:پی آئی ڈی
جسٹس عمر عطا بندیال نے ’ریزیلنٹ پاکستان: کیلیبریٹنگ پاپولیشن اینڈ ریسورسز‘ کے عنوان سے سپریم کورٹ کے آڈیٹوریم میں منعقدہ 2 روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کیا—فوٹو:پی آئی ڈی

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ عدلیہ قوانین یا پالیسیاں نہیں بنا سکتی لیکن اگر موجودہ قوانین پر عمل نہ کیا جائے تو ان کے نفاذ کے لیے ہدایات جاری کر سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال نے ’ریزیلنٹ پاکستان: کیلیبریٹنگ پاپولیشن اینڈ ریسورسز‘ کے عنوان سے سپریم کورٹ کے آڈیٹوریم میں منعقدہ 2 روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا بطور جج ہم سب قوانین کے نفاذ کی حمایت کرتے ہیں لیکن آگے بڑھنے کا راستہ ہمیشہ یہ ہوگا کہ اگر حکومت قوانین پر عمل درآمد کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرے یا اس سلسلے میں کچھ نہیں کرے تو مدد کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا جائے۔

کانفرنس میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدالتوں کے ججوں نے بھی شرکت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آبادی کے مسائل پر سندھ اور خیبرپختونخوا میں بہت ترقی پسند قانون سازی کی گئی ہے لیکن جو اہم قدم اٹھانے کی ضرورت تھی وہ یہ تھا کہ آبادی کے معاملے کے حمایتی افراد قوانین کے نفاذ کے لیے متعلقہ حکومتوں سے رجوع کریں، اگر قوانین پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہو تو ہائی کورٹس سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے خواتین کے بنیادی حقوق جیسے زندگی، صحت، تعلیم اور روزگار کے حق کو نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے زور دے کر کہا کہ بطور جج میں پہلی بات جو میں کروں گا وہ یہ کہ شرکا نے گزشتہ دو روز کے دوران ایک کھڑکی کھولی جو ان قوانین اور حکومتی پالیسیوں پر عمل درآمد ہے جو کہ پاپولیشن مینیجمنٹ کو فروغ دیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس تقریب کی اہم باتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس میں بہت سی باصلاحیت خواتین چھائی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ آبادی کے موضوع پر میرے آدھے خدشات یہاں ختم ہوگئے، کانفرنس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ہمارے پاس کئی قابل، ذہین اور باخبر ایسی خواتین اعلیٰ عہدوں پر موجود ہیں جو اس شعبے میں جس کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں، ترقی کی انجن اور بنیادی محرک ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024