• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

9 مئی پُرتشدد واقعات: عمران خان آج مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے، وکیل

شائع July 14, 2023
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی — فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی — فائل فوٹو: اے ایف پی

چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل علی اعجاز بٹر نے تصدیق کی ہے کہ 9 مئی کو جناح ہاؤس حملے کی تحقیقات میں عمران خان آج مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوں گے۔

سابق وزیراعظم کو آج سہ پہر 4 بجے لاہور کے قلعہ گجر پولیس ہیڈکوارٹرز میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

ان سے شہر کے سرور روڈ پولیس اسٹیشن میں توڑ پھوڑ سے متعلق درج مقدمے میں سوالات پوچھے جائیں گے۔

خیال رہے کہ 10 مئی کو لاہور پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر اعلیٰ قیادت کے خلاف لاہور کینٹ میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) پر حملہ کرنے، 15 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا قیمتی سامان لوٹنے اور اسے آگ لگانے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور 20 دیگر گھناؤنے جرائم میں معاونت کرنے پر سرور روڈ تھانے میں مقدمہ درج کیا تھا، جب وہ القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ملک بھر کی مختلف سڑکوں پر مظاہرے کیے گئے تھے، خاص طور پر لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کے دروازے کو توڑا گیا تھا۔

بعد ازاں، عمران خان اور ان کی جماعت کے کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور لاہور کے ڈی آئی جی (انویسٹی گیشن) کامران عادل کی جانب سے جاری طلبی نوٹس میں کہا گیا کہ عمران خان کو پنجاب حکومت کی جانب سے تحقیقاتی کارروائی کے لیے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں شامل ہونے کے لیے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے دفتر میں حاضر ہونا ضروری ہے۔

عمران خان کے وکیل علی اعجاز بٹر نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو تصدیق کی ہے کہ عدالت نے شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا ہے، چیئرمین تحریک انصاف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت

دوسری جانب، اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی۔

سماعت شروع ہوئی تو وکیل الیکشن کمیشن سعد حسن نے بتایا کہ دلائل امجد پرویز ہی دیں گے، امجد پرویز آج گھریلو مصروفیات کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکیں گے، سماعت کل تک ملتوی کی جائے۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ کل ممکن نہیں ہے، کل کچہری کی شفٹنگ ہے، کل صبح یہاں کوئی کیس نہیں ہو سکے گا، ایسا ممکن ہےکہ کل نئی کچہری میں سماعت کر لیتے ہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ سماعت 17 جولائی تک ملتوی کر دی جائے، ان کا کہنا تھا کہ کچہری کی شفٹنگ ہو رہی ہے تو ہم بھی چاہتے ہیں کہ سماعت پیر تک ملتوی کر دی جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر عدالت میں پیش ہوئے، جج ہمایوں دلاور نے بیرسٹر گوہر سے مکالمہ کیا کہ بیرسٹر صاحب آج کل بہت مصروف ہیں، امجد پرویز صاحب آج پیش نہیں ہو سکتے وہ بھی سماعت سوموار تک ملتوی کرنے کی استدعا کر رہے ہیں۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ سوموار کو نئی کچہری میں سماعت کریں گے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ نئی کچہری میں نئے ماحول کے ساتھ سماعت ہوگی، اس موقع پر بیرسٹر گوہر نے جج ہمایوں دلاور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’گڈ ٹو سی یو، ان نیو کچہری‘۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت سے استدعا کی پیر کو دن 11 بجے کا ٹائم رکھ لیں۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت پیر 17 جولائی دن 11 بجے تک ملتوی کردی۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

گزشتہ برس اگست میں حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024