ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کو بتایا کہ حکومت نے کراچی، اسلام آباد اور لاہور کے ہوائی اڈوں کے انتظام اور آپریشن آؤٹ سورس کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رکن قومی اسمبلی سید مبین احمد کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔
کمیٹی کو واضح کیا گیا کہ سول ایوی ایشن ہوائی اڈے فروخت نہیں کر رہی اور صرف آپریشن اور انتظامی کنٹرول آؤٹ سورس کیے جارہے ہیں۔
سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ نے کمیٹی کو بتایا کہ سی اے اے ایکٹ کے رول 68 میں ترمیم کے بعد پی سی اے اے سے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری کرنے کا اختیار چھین کر بلڈنگ کنٹرول حکام کو دے دیا گیا جو کہ اس کام میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔
کمیٹی نے مذکورہ رول میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پرندوں کے ٹکرانے کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے لاہور ایئرپورٹ پر صبح 6 سے 8 بجے تک فلائٹ آپریشن بند کر دیا گیا ہے اور اتھارٹی کی جانب سے آگاہی مہم کے علاوہ پرندوں کو بھگانے کے انتظامات بھی بڑھا دیے گئے ہیں۔
کمیٹی کے ایک رکن نے پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کی موت کے واقعے کی نشاندہی کی جس پر پی آئی اے کے سی ای او نے کہا کہ حادثہ ’غیر محفوظ موٹروے‘ کی وجہ سے پیش آیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس واقعے میں ایک لڑکا رکاوٹ کو پھلانگ کر گاڑی کے سامنے آگیا جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
سی ای او کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے کی مالی حالت زیادہ اخراجات برداشت نہیں کر سکتی اس لیے انہوں نے ٹرانسپورٹ کے لیے ٹھیکیدار کی خدمات حاصل کی ہیں۔
کمیٹی رکن نے پائلٹس کے ٹیکس کی شرح میں 7.5 فیصد سے 32 فیصد تک اضافے کا بھی ذکر کیا۔
سی ای او نے یقین دلایا کہ انہوں نے پائلٹس کی تنخواہ میں اضافہ کرکے یہ معاملہ حل کرلیا ہے اور بیشتر عملہ اس فیصلے سے خوش ہے۔
کمیٹی نے سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل سے ہوائی اڈوں پر شکایات کے نظام کے بارے میں بھی سوالات کیے جس کے جواب میں ڈی جی نے بتایا کہ انہوں نے ہوائی اڈوں پر متعدد مقامات پر شکایات کے ڈبے رکھے ہیں اور انہیں بہت سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔
اجلاس میں رومینہ خورشید عالم، شہناز سلیم ملک، ڈاکٹر درشن، رمیش لال اور سائرہ بانو نے شرکت کی۔
ان کے علاوہ اس موقع پر وزارت ہوا بازی، پاکستان سول ایوی ایشن، پی آئی اے اور ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔