ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت پر مبنی نئی کمپنی کا اعلان کردیا
الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت پر مبنی نئی کمپنی کا اعلان کردیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی نئی کمپنی کا نام ’اے آئی ایکس‘ ہے، کمپنی میں گوگل اور اوپن اے آئی کے انجینئرز نے بھی کام کیا ہے۔
قبل ازیں ایلون مسک کا خیال تھا کہ مصنوعی ذہانت میں ہونے والی پیش رفت کو روک دینا چاہیے اور اس میں کچھ قواعد اور ضوابط کی ضرورت ہے۔
تاہم اب ایلون مسک کہتے ہیں کہ ان کا نیا اسٹارٹ اپ ’حقیقت کو سمجھنے‘ کے لیے بنایا گیا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ کمپنی کے پاس کتنی فنڈنگ ہے، اس کے مخصوص مقاصد کیا ہیں یا کمپنی کس قسم کی مصنوعی ذہانت پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہے۔
کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق ’اے آئی ایکس‘ کا مقصد ’دنیا کی اصل حقیقت کو سمجھنا ہے‘۔
نئی کمپنی 14 جولائی کو ٹوئٹر اسپیس چیٹ کی میزبانی کرے گی، جو اپنے مقاصد کے بارے میں مزید تفصیلات کے بارے میں آگاہ کرسکتی ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق ایلون مسک کی نئی کمپنی ٹیسلا اور ٹوئٹر اور دیگر کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ ان کے مشن میں پیش رفت ہوسکے۔
ایلون مسک اوپن اے آئی کی حمایت کرنے والوں میں سے ایک تھے بعدازاں انہوں نے مقبول لینگوئج ماڈل چیٹ جی پی ٹی کو بنایا جو کئی مواقع پر متنازع بنا رہا، نوجوان طلبہ چیٹ جی پی ٹی سے سب سے زیادہ خوش ہیں کیونکہ اب انہیں لگتا ہے کہ ان کے لیے اسکول، کالج یا یونیورسٹی کا کام کرنا مزید آسان ہو جائے گا۔
تاہم جب ایلون مسک نے چیٹ جی پی ٹی پر تنقید کی تو ان کے کمپنی کے ساتھ تعلقات خراب ہوگئے۔
فروری 2023 میں ایلون مسک نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں ٹروتھ (TruthGPT) جی پی ٹی کی ضرورت ہے‘۔
وہ اس بات سے بھی متفق نہیں ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو کس طرح چلایا جارہا ہے۔
اپریل میں بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اے آئی سیفٹی کے بارے میں فکر مند تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’میرے خیال میں اے آئی کی نگرانی کے لیے ایک ریگولیٹری ادارہ قائم ہونا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اس سے عوام کو کوئی خطرہ نہیں ہے‘۔
ایلون مسک نے چیٹ بوٹس کو تربیت دینے کے لیے استعمال کیے جانے والے ڈیٹا کی وجہ سے اے آئی کمپنیوں کے خلاف بھی کھڑے ہوئے تھے۔
ارب پتی ایلون مسک کا خیال ہے کہ اس پلیٹ فارم سے ٹوئٹر کے ڈیٹا کی بڑی مقدار کو ختم کر دیا گیا ہے۔
ایلون مسک نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر کو اربوں ڈالرز میں خریدا تھا جس کے بعد انہوں نے ٹوئٹر پر بڑٰ تبدیلیاں کرنا شروع کردی تھیں جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے احتجاجاً پلیٹ فارم چھوڑ گئے تھے جن میں نامور ماڈل جی جی حدید اور کامیڈین سٹیفن فرائی شامل ہیں۔