• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر موصول ہوگئے، اسحٰق ڈار

شائع July 12, 2023
وزیرخزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 2 روز میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
وزیرخزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 2 روز میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کو موصول ہوگئے ہیں۔

وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے پی ٹی وی سے نشر ہونے والے ویڈیو بیان میں کہا کہ آج 12 جولائی کو ہمیں تصدیق ہوئی ہے کہ ہمارے برادر دوست ملک متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں ڈپازٹ کروائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کلئیرنگ ہاؤس فیڈرل ریزرو بینک نے تصدیق کی ہے کہ ہمارے اکاؤنٹ میں یہ رقم بھیج دی گئی ہے ، اس سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ کل سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر آئے تھے اور آج یہ ایک ارب ڈالر ڈپازٹ ہوئے ہیں اور دو دن میں 3 ارب ڈالر سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ 14 جولائی کو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کے ہفتہ وار اعداد وشمار جاری کیے جائیں گے تو اس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ملنے والے ڈالرز بھی شامل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے ماضی قریب میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر دے کر تعاون کریں گے تو وہ ہو چکا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان پچھلے چند مہینوں میں ایک اہم مرحلے سے گزرا ہے اور متحدہ عرب امارات نے عملی طور پر دوستی کا ثبوت دیا اور وزیراعظم جب وہاں گئے تھے تو اس وقت جو اعلان کیا تھا وہ پورا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت حال بہتری کی طرف جا رہی ہے اور جولائی کے آخر تک 14 اور 15 ارب ڈالر کے درمیان تک لے کر جائیں گے، یہ وہ اعداد شمار ہیں جو وزیراعظم شہباز شریف نے اقتدار سنبھالیں تو ذخائر تقریباً یہی تھے لیکن قرضوں کی ادائیگیاں بے شمار تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اربوں ڈالر کی ادائیگیاں اپریل 2022 سے لے کر اب تک ہوگئیں اور کوئی تاخیر نہیں ہوئی اور جو لوگ راگ الاپ رہے تھے کہ پاکستان فلاں تاریخ کو ڈیفالٹ کرے گا اور ڈیفالٹ کر رہا ہے، وہ سب افواہیں اور قیاس آرائیاں قدرتی موت مرچکی ہیں۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ میرا مضبوط ایمان ہے کہ پاکستان دنیا کی اقوام میں وہ مقام ضرور حاصل کرے گا جس کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا اور عملی طور پر نواز شریف کے ادوار میں عمل ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 2016 اور 2017 میں دنیا کی 24 ویں معیشت بنا لیکن بدقسمتی سے 5 سال کے سیاسی تماشے میں تنزلی کی وجہ سے پاکستان 47 ویں معیشت بن گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک امپورٹڈ اور سلیکٹڈ حکومت کو مسلط کیا گیا، اس کے نقصانات ہم نے دیکھے اور اب پاکستان ان نقصانات ختم کر کے بڑی تیزی کے ساتھ اپنی اصل منزل ترقی کی طرف جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ روز بھی مختصر خطاب میں کہا تھا کہ سعودی عرب نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 2 ارب ڈالر کا ڈپازٹ پاکستان کو دیں گے، اب یہ کریڈٹ اسٹیٹ بینک کے پاس آچکا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ اس رقم کی آمد سے اسٹیٹ بینک کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگیا ہے اور یہ 14 جولائی 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر میں ظاہر ہوگا۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے لیے فنڈ پروگرام کی تجدید میں تاخیر کی مختلف وجوہات میں سے ایک دوست ممالک سے کریڈٹ کی ضمانت ملنا بھی تھی۔

سعودی عرب نے پہلے ہی پاکستان کو رقم دینے کا وعدہ کر رکھا تھا اور اسے جمع کرانے سے پہلے آئی ایم ایف کی جانب سے معاہدے کے اعلان کا انتظار کیا۔

تاہم ملک کے مالیاتی بحران کو کم کرنے کے لیے 29 جون کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ طے پاگئے تھے۔

حکومت پاکستان کو آئی ایم ایف سے تقریباً 2 ارب 50 کروڑ ڈالر ملنے کی توقع تھی لیکن اسے 3 ارب ڈالر دیے جائیں گے۔

پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کے 11 مطلوبہ جائزوں میں سے 8 کو مکمل کر لیا تھا لیکن نواں جائزہ گزشتہ برس نومبر سے زیر التوا تھا۔

اسٹینڈ بائی ارینجمنٹس، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہوتے ہیں جو ایسے ملک کو انتہائی ضروری ریلیف فراہم کرتے ہیں جو ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران اور گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر سے دوچار ہو۔

اس ضمن میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو لیٹر آف انٹینٹ بھی جمع کرایا ہے، جس میں قرض دہندہ کو یقین دہانی کرائی گئی کہ آئندہ 9 ماہ کے دوران کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی متعارف نہیں کرائی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024