• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہماری حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہوجائے گی، وزیرِ اعظم

شائع July 12, 2023
وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمسایہ ممالک ہم سے بہت آگے چلے گئے جب کہ ایک زمانہ تھا کہ ہم ان کے ساتھ مقابلہ کرتے تھے —فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمسایہ ممالک ہم سے بہت آگے چلے گئے جب کہ ایک زمانہ تھا کہ ہم ان کے ساتھ مقابلہ کرتے تھے —فوٹو: ڈان نیوز

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہوجائے گی، اس کے بعد جب بھی الیکشن ہوتے ہیں، اکتوبر نومبر میں جب بھی ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن نے اس کا اعلان کرنا ہے۔

اسلام آباد میں ’پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ‘ اور قومی نصاب میں اصلاحات کے آغاز کی تقریب سےخطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج میرے لیے انتہائی خوشی کا دن ہے، وہ شعبہ جس کے ذریعے دنیا نے ترقی کی ہے اسی کے لیے یہاں ہم یہاں موجود ہیں، 2008 میں پنجاب سے ہم نے اس سفر کا آغاز کیا تھا، تعلیم کے ذریعے ہی دنیا نے ترقی کی ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کے مشورے پر 2008 میں انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا تھا اور اس وقت 2 ارب روپے مختص کیے تھے اور اس سے 4 لاکھ سے زائد انتہائی قابل، محنتی اور ذہین طلبہ و طالبات کو تعلیمی و ظائف دیے گئے تھے جنہوں نے بعد میں ڈاکٹرز، انجینئرز اور دیگر شعبوں میں کارہائے نمایاں سر انجام دیے، ان وظائف سے ہزاروں غریب طلبہ نے اپنی تعلیم مکمل کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے قوم کے کروڑوں بچوں اور بچیوں پر اپنے مالی وسائل خرچ نہ کیے تو یہ سفر ادھورا رہے گا، رواں سال 14 ارب روپے انڈوومنٹ فنڈ کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو اگرچہ کم ہیں لیکن ہماری مالی مشکلات بہت زیادہ ہیں، ہمیشہ تعلیمی وظائف بڑھانے کی کوشش کی، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ رواں سال میں مختص 3 ارب روپے غریب طلبہ و طالبات کو دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ رقم اگلے 10 سالوں میں 14 ارب سے بڑھ کر 40 ارب تک پہنچ جائے تاکہ ہمارے طلبہ و طالبات اپنی تعلیم کے سلسلے کو مکمل کر سکیں، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو معدنی اور دیگر قدرتی وسائل سے نوازا ہے، مشکل دور بہت جلد گزر جائے گا اور پاکستان ایک مستحکم ملک بنے گا، پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ پر ملک کے طلبہ کا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں لاکھوں ایسی بچیاں ہیں جن کے پاس وسائل نہیں ہیں لیکن وہ ڈاکٹر، انجینئر بن کر اپنے خاندان اور ملک کانام روشن کرنے کا عزم رکھتی ہیں، جو علاقے ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہیں ان پر توجہ دی جانی چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر حکومت اور صاحب ثروت افراد غریب بچوں اور بچیوں کا ہاتھ نہیں تھامیں گے تو نہ اس دنیا میں اور نہ ہی اگلی دنیا میں ان کے لیے معافی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیم اور فنی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی، آرٹیفشل انٹیلی جنس، زراعت، میڈیکل سائنس اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے کی بہت گنجائش ہے، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی شعبے میں پیداوار بڑھانے کی کوشش کی جاسکتی ہے، وقت آگیا ہے کہ تعلیم پر مکمل توجہ دی جائے۔

’آئی ایم ایف سے معاہدہ لمحہ فخریہ نہیں لمحہ فکریہ ہے‘

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہوجائے گی، اس کے بعد جب بھی الیکشن ہوتے ہیں، اکتوبر نومبر میں جب بھی ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن نے اس کا اعلان کرنا ہے، میری دعا ہے کہ آئندہ عوام کے ووٹوں سے جو بھی حکومت آئے، وہ تعلیم کو اولین ترجیح دے، اس کے بغیر ملک میں اندھیرے رہیں گے، اس کے بغیر ملک آگے نہیں چلے گا۔

ویراعظم نے کہا کہ آج آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ ہے، دعا کریں وہاں پر ہمارا آئی ایم ایف پروگرام منظور ہوجائے لیکن میں بار بار یہ بات دہراؤں گا کہ یہ کوئی لمحہ فخریہ نہیں ہے، یہ لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ شادیانے بجانے والی بات نہیں ہے، یہ حکومت وقت، سیاستدانوں، جرنیلوں اور ججز سمیت زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ جن کی قسمت میں اللہ نے لکھ رکھا ہے کہ وہ اپنی کوششوں سے ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں، یہ ان سب کے لیے اور میرے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ کیا وجہ ہے کہ ہمسایہ ممالک ہم سے بہت آگے چلے گئے جب کہ ایک زمانہ تھا کہ ہم ان کے ساتھ مقابلہ کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل بھی میں نے کہا کہ 80 اور 90 کی دہائی تک ہم ٹیکسٹائل کے شعبے میں ان سے آگے تھے، ہمارے روپے کی قدر ان سے زیادہ تھی، آج کوئی مقابلہ نہیں ہے، یہ ایسی تکلیف ہے کہ رات کو بھی نیند نہیں آتی لیکن قوموں پر جب تکلیف و مشکلات آتی ہیں تو پھر وہ اپنی کمر کستی ہیں اور فیصلہ کرتی ہیں کہ ہم نے حالات و مشکلات کا مقابلہ کرنا ہے اور اپنا مقام حاصل کرکے رہیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ جرمنی اور جاپان سے زیادہ بہتر مثال نہیں مل سکتی جنہیں طاقتور بموں نے تباہ کردیا، لیکن آج ان دونوں ممالک کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے جگہ جگہ جا کر ادھار مانگ رہے ہیں، آئی ایم ایف کی منتیں کر رہے ہیں، زندگی بسر کرنے کا یہ طریقہ نہیں ہے، اصل آزادی وہی ہے جو معاشی آزادی ہے، 70 کی دہائی میں پاکستان کی فی کس آمدنی چین سے زیادہ تھی، ہماری جی ڈی پی ان سے زیادہ تھی، آج چین کہاں اور ہم کہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین ہمارا بہت اچھا دوست ہے، مشکل کی اس گھڑی میں جس طرح سے چین نے ہمارا ہاتھ تھاما، نہ میں ان کا شکریہ ادا کرسکتا ہوں، ان کو محسوس ہوگیا تھا کہ پاکستان بہت خطرے میں ہے تو انہوں نے ایک دوست کی طرح ہمارا ہاتھ تھاما اور گزشتہ 3 ماہ میں انہوں نے ہمیں 5 ارب ڈالر واپس کیے، سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر خزانے میں جمع کرائے، ایک ارب ڈالر یو اے ای سے بھی ایک آدھ دن میں پہنچ جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ان کے شکر گزار ہیں لیکن یہ زندگی گزارنے کا طریقہ نہیں ہے، ہمیں اس کو بدلنا ہوگا، اس کو بدلنے کا راستہ تعلیم کا راستہ ہے جس میں زراعت، سائنس اور معدنیات سمیت دیگر شعبے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صنعتوں کے لیے خام مال کی بہتات ہے، اربوں ڈالر کی معدنیات یہاں موجود ہیں جنہیں برآمد کرکے ہم خوشحالی لاسکتے ہیں لیکن اربوں روپے کی فیسیں ہم نے ان معدنیات کے مقدمات پر خرچ کر دی ہیں اور قرضوں پر چلنے والے ملک نے ایک دھیلے کا منافع بھی ان سے نہیں کمایا، 75 سال سے ہم مثالیں دیتے آرہے ہیں لیکن عمل کہیں نظر نہیں آیا، اگر ہم عملی کام کریں تو آنے والی نسلیں ہمیں دعائیں دیں گی ورنہ بد دعائیں ہی دیتی رہیں گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، ہم پاکستان کو عظیم ملک بنائیں گے، ملک کی لاکھوں بچیاں کم وسائل کے باوجود اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، وظائف کے لیے کم ترقی یافتہ علاقوں پر توجہ دی جائے، امید ہے پاکستانی قوم جلد دنیا بھر میں ترقی یافتہ قوم بن کر ابھرے گی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر حسین، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ اور سیکریٹری تعلیم وسیم اجمل کے علاوہ طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔

شاہین چوک فلائی اوور کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب

بعد ازاں اسلام آباد کے شاہین چوک فلائی اوور کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک اور عوامی فلاح اور ترقی کا منصوبہ شاہین فلائی اوور کا سنگ بنیاد رکھنے آئے ہیں اور اس پر سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ یہ ترقیاتی کاموں کا سلسلہ وار یا تو سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے یا پھر اس کا افتتاح ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے اہم اور سنگ میل کی حیثیت کا منصوبہ بارہ کہو کا فلائی اوور ہے، جس کا تعلق اسلام آباد یا راولپنڈی سے نہیں بلکہ پورے پاکستان سے ہے، گرمیوں کی چھٹی میں لاکھوں لوگ یہاں سے گزرتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحقیق کرکے ووٹ دیں ہم اس کو تسلیم کریں گے، پاکستان ضرور اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا، انتخابات کے نتیجے میں اگر ہم حکومت میں ہوں گے تو ہم نواز شریف کی قیادت میں ملک سے غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے جانیں لڑا دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام نے کسی اور پارٹی کو ووٹ دیا تو ہم اس کا احترام کریں گے اور پارلیمان میں اپنا کردار ادا کریں گے، یہی ہماری سوچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے یقین ہے کہ حج کے لیے تشریف لے جانے والے ہمارے دوسرے ہزاروں اور لاکھوں بھائیوں کی طرح رانا ثنااللہ نے بھی اخلاص کے ساتھ دعائیں کیں اور اللہ تعالیٰ نے پاکستان کے 22 کروڑ عوام کو آئی ایم ایف کے امتحان سے نکالا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اس کے بورڈ کا اجلاس ہے اور ہم سب دست بدعا ہیں کہ اس پروگرام کی مکمل اجازت ملے گی اور پاکستان پھر ایک اعتماد اور یقین کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام ہمارے لیے کوئی حلوہ اور کھیر نہیں ہے بلکہ یہ ایک بڑا سخت پروگرام ہے، جس کو ہم نے مجبوراً اپنایا، پچھلی حکومت نے اپنے آخری ایام میں ریاست کو داؤ پر لگایا اور سیاست کو بچانے کے لیے ایک انتہائی گھمبیر حرکت کی جس نے پاکستان کی معیشت کی چولیں ہلادیں، ہم نے سیاست کو داؤ پر لگایا اور ریاست بچایا۔

انہوں نے کہا کہ یہی فرق ہے نواز شریف کی سیاست اور اس پی ٹی آئی کے عمران نیازی کا، جو پاکستان مخالفت اور پاکستان دشمنی پر اترے ہوئے ہیں جبکہ نواز شریف نے اپنی سیاست کو داؤ پر لگادیا اور پروا نہیں کی، اتحادی حکومت کے زعما نے اپنی سیاست داؤ پر لگادی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری اجتماعی کاوشوں اور خلوص نیت کی بدولت پاکستان کی ریاست بچ گئی ہے اور اب جو ایک پروگرام بنا ہے، جس کو میں سادہ الفاظ میں پاکستان کی معاشی ترقی کا پروگرام کہتا ہوں، معاشی ترقی کی بحالی کا پروگرام سامنے آچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان، صوبائی حکومتیں، تمام ادارے، افواج پاکستان اور پوری حکومت اس پروگرام میں شریک ہیں، اس پروگرام کی بدولت پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجائے گا، اس میں زراعت کی بحالی بلکہ ترقی اور خوش حالی ہے، معدنیات، ٹیکسٹائل برآمدات، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت یا شعبے میں ملک کے نوجوانوں بچیاں بچیاں اس پروگرام کو لے کر آگے چلیں گے تو پاکستان آج جو قرضوں کے پہاڑ میں دبا ہوا ہے، نہ صرف اس میں سے نکل آئے گا بلکہ پاکستان نہ صرف اسلامی دنیا میں بلکہ عالمی افق پر ایک مضبوط اور طاقت ور ملک بن کر نکلے گا، اس کے لیے ہمیں ایک کمی پوری کرنی ہے، ہمت اور جواں جذبے اجاگر کرکے آگے بڑھنا ہوگا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے عمران نیازی نے سوا سال میں پاکستان کی معیشت کا بیڑہ غرق کرنے کے لیے جو ملک دشمنی کی ہے، اس کی مثالیں سامنے ہیں، یہ کس نے کہا تھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے دو صوبوں کے وزرائے خزانہ کو کہ آپ نے آئی ایم ایف کے نام خط جاری نہیں کرنے کہ پروگرام مکمل نہ ہو اور ناکام ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کس نے کہا تھا پاکستان خدانخواستہ سری لنکا بننے جا رہا ہے، سری لنکا کے صدر پیرس میں موسمیاتی تبدیلی میں آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کو یہ پیغام دیتے ہیں پاکستان ہمارا ایک دوست ملک ہے اور سری لنکا نے ڈیفالٹ ہونے کے بعد جو تباہی دیکھی میں نہیں چاہتا کہ پاکستان اس تباہ کن راستے سے گزرنا کا بھی سوچے لہٰذا پاکستان کی پوری مدد کریں، یہ میرے سامنے بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی یہاں پر بیٹھے اپنے جتھے کے ساتھ دن رات کوشش کر رہے تھے، بد دعائیں دے رہے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے۔

’اسٹیبلشمنٹ نے دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے ایک شخص کو اقتدار میں بٹھایا‘

شہباز شریف نے کہا کہ ایک شخص جس کو اسٹیبلشمنٹ نے اقتدار میں بٹھایا، ایک ایسے انتخابات کے نتیجے میں جو پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن تھا، اس کے بعد ہم نے کالی پٹیاں باندھ کر ہم نے حلف لیا، پاکستان اور جمہوریت کی خاطر لیکن ان 4 برسوں میں جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو سوا سال ہوچکا ہے، ہماری مدت پوری ہونے کے لیے ایک مہینہ رہ گیا ہے کیا ایک بھی کرپشن کا چاہے الزامات کی حد تک کوئی اسکینڈل سنا یا اخباروں میں پڑھا یہ اللہ کا کرم ہے اور ہمارے سامنے پاکستان کا وسیع ترمفاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے گندم سمیت دیگر بولیوں میں اربوں روپے کم کروائے، جبکہ گزشتہ حکومت نے پہلے گندم برآمد کیا پھر درآمد کیا، ایکسپوٹر اور امپورٹر کی جیبیں بھر دیں، چینی پہلے برآمد کیا اور پھر درآمد کرکے اربوں ڈالر ضائع کیا اور بڑے ٹھیکیداروں نے جیبیں بھریں۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی برے دعوے کرتا تھا اور پوری اپوزیشن کے خلاف 4 سال دن رات چور اور ڈاکو کا منترا چلایا، جس کو ٹی وی پر خوب گھمایا گیا اور جگہوں پر بھی یہ منترا گھمایا گیا۔

’چین نے 30 ارب روپے کم کیے‘

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے چین کے ساتھ نیوکلیئر پاور پلانٹ کا ایک اور سودا کیا ہے، یہ نواز شریف کے دور کا منصوبہ تھا اور اسی زمانے میں اس پر بات چیت آگے بڑھی تھی اور چین نے اس منصوبے کی قیمت 2017 یا 2018 میں نواز شریف نے طے کی تھی اس سے ایک پائی نہیں بڑھائی، میری اور ہماری حکومت کی درخواست پر مہربانی کی اور 30 ارب روپے مزید کم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور میں 190 ملین پاؤنڈ کا ڈاکا مارا، اب تو وہ لوگ بھی بولنا شروع ہوگئے ہیں، جو اس زمانے میں عمران خان کے اشارے پر ناچتے تھے اور دن رات سب کو چور ڈاکو کہہ کر پوری اپوزیشن کو جیل بھیجوا دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بند لفافہ کابینہ کو دکھایا گیا اور کہا گیا اس پر دستخط کرو، اگر خدانخواستہ نواز شریف یا میری حکومت نے اس طرح کی قبیح حرکت کی ہوتی تو یہ چور ڈاکو کہنے والا ہمیں چھوڑتا بلکہ پوری دنیا میں نشر کرتا کہ 190 ملین پاؤنڈ کھا گئے ہیں، 190 ملین پاؤنڈ بند لفافے میں کابینہ کو دکھایا گیا اور کہا گیا بس آپ ہاں کہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ پاکستان کے خزانے میں آنا چاہیے تھا لیکن سپریم کورٹ گیا، سپریم کورٹ حکومت ہے یا حکومت پاکستان حکومت ہے، سپریم کورٹ انصاف دینے والا ایک ادارہ ہے، ان کے اکاؤنٹ میں پیسے جانے کی وجہ ہے، وہ پیسہ تو پاکستان کے خزانے میں آنا چاہیے تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بدقسمتی سے 9 مئی کا واقعہ بھی ہوا اور کل آپ نے اسرائیل کا بیان سنا ہوگا، جس کی پوری قوم بھرپور مذمت کرتی ہے، اسرائیل نے فلسطینی مسلمانوں کا خون بہا رہا ہے، دن رات راکٹ برستے ہیں، نہتے مسلمان آسمان کی طرف دیکھتے ہیں، ظلم کی انتہا کردی جس کی حالیہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی اور وہی اسرائیل کہتا ہے پاکستان میں ظلم زیادتی ہو رہی ہےغلط مقدمات بنا رہے ہیں وہ بند ہونے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو خود اپنا گریبان میں جھانکنا چاہیے، اگر 9 مئی کا واقعہ اسرائیل میں ہوتا تو وہ خود وہاں کیا تباہی مچاتا، یہاں آئین اور قانون کے مطابق حل کیا جا رہا ہے، اگر یہی بات تھی تو 6 جنوری 2021 کو کیپٹل ہل میں جو ہوا اور اس کے نتیجے میں جو سزائیں دی گئیں، اسرائیل نے اس کے بارے میں کیوں بات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہے وہ سازش جس کے تانے بانے کہاں کہاں ملتے ہیں، پاکستان کے اندر 9 مئی کو تاریخ کی بدترین حرکت ہوئی ہے تو آئین اور قانون اپنا راستہ اپنا رہا ہے تو ان کے پیٹ میں کیوں درد اٹھ رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024