• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بھارت نے دریائے راوی میں پانی چھوڑ دیا، چھوٹے درجے کا سیلاب متوقع

شائع July 9, 2023
بھارت کی جانب سے تقریباً 1 لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ اجھ بیراج دریائے راوی سے چھوڑا جا چکا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
بھارت کی جانب سے تقریباً 1 لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ اجھ بیراج دریائے راوی سے چھوڑا جا چکا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

بھارت نے دریائے راوی میں ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی کا ریلا چھوڑ دیا ہے جس کے بعد دریا میں جسر کے مقام پر چھوٹے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔

پاکستان کمیشن انڈس واٹر کے مطابق بھارت کی جانب سے تقریباً ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی کا ریلا اجھ بیراج دریائے راوی سے چھوڑا جاچکا ہے۔

اس سلسلے میں بتایا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق پچھلے سال بھی بھارت نے ایک لاکھ 73 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا اور چھوڑے گئے پانی کا تقریباً ایک تہائی یعنی 60 ہزار کیوسک جسر تک پہنچا تھا جس کی وجہ سے دریائے راوی پر گیجنگ پوائنٹ پر پانی کا بہاؤ تیز ہوگیا تھا۔

گزشتہ ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سال تقریباً 65 ہزار کیوسک پانی اگلے 20 سے 24 گھنٹوں کے اندر پہنچنے کی توقع ہے جس کے نتیجے میں جسر کے مقام پر دریائے راوی میں کم نوعیت کی سیلابی کیفیت متوقع ہے۔

این ڈی ایم اے کی ہدایت پر متعلقہ انتظامیہ 20 جولائی تک حساس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری رکھے گی۔

این ڈی ایم اے نے عوام کو بارشوں کی پیشرفت اور تازہ ترین صورتحال سے مسلسل آگاہ رہنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

بھارت نے زیادہ پانی چھوڑا تو دریاؤں میں طغیانی پیدا ہو سکتی ہے، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب

دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے معمول کے مطابق پانی چھوڑا ہے اور فی الحال سیلاب کا خطرہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس بھی بھارت نے اتنا ہی پانی چھوڑا تھا اور 31ہزار کیوسک پانی یہاں پہنچا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں اور ممکنہ سیلاب کے خدشے کے باعث پوری انتظامیہ الرٹ ہے، صوبائی وزرا بھی فیلڈ میں ہیں اور صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ جوکچھ انسانی بس میں ممکن ہوا وہ تمام انتظامات کریں گے جبکہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے دریا کے اندر آبادیوں کا انخلا یقینی بنارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دریا کے بیچ میں تجاوزات قائم ہوچکی ہیں جنہیں ختم کرنا ضروری ہے اور ممکنہ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر انتظامات اورتیاریاں شروع کردی ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ انڈیا کی طرف سے زیادہ پانی چھوڑے جانے سے پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی کیفیت ہوسکتی ہے، آج صبح10بجے انڈیا کی طرف سے پانی چھوڑنے کی اطلاع آئی اور متعلقہ ادارے فوری طورپر دریائے راوی پر پہنچ گئے۔

نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیلاب کی صورت میں انسانی جان بچانا پہلی ترجیح ہے، اسی لیے دریاکے اندر موجود کچے گھروں کو خالی کرارہے ہیں جبکہ اس دوران وہاں موجود مویشیوں کو بھی نکالا جائے گا۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہے گا البتہ کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، اسلام آباد، خطہ پوٹھوہار کے ساتھ ساتھ شمال مشرقی پنجاب اور سندھ میں آندھی اورگرج چمک کے ساتھ مزید بارش متوقع ہے۔

ہفتہ کو محکمہ موسمیات کی جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، شمالی بلوچستان، زیریں سندھ، بالائی خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں آندھی اورگرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی جبکہ اس دوران چند مقامات پر موسلادھار بارش بھی ہوئی۔

اس دوران سب سے زیادہ بارش پنجاب کے شہر قصور میں 140 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ لاہور میں نشتر ٹاؤن میں 94 ملی میٹر، جوہر ٹاؤن میں 90 ملی میٹر، لکشمی چوک میں 55 ملی میٹر، گلشن راوی میں 50 ملی میٹر، اقبال ٹاؤن میں 41 ملی میٹر، ایئرپورٹ میں 30 ملی میٹر، قرطبہ چوک اور تاج پورہ میں 27 ملی میٹر، سٹی میں 24 ملی میٹر، سمن آباد 23 میں ملی میٹر، گلبرگ میں 19 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ نارووال میں 35، ملتان (سٹی میں 17 ملی میٹر)، گجرات ملی میٹر15، بہاول نگر 15ملی میٹر، سبی 78 ملی میٹر، چھور 57 ملی میٹر، جیکب آباد 47 ملی میٹر، لاڑکانہ 20 ملی میٹر، کراچی 13.2 ملی میٹر، مٹھی 14، راولاکوٹ 32 ملی میٹر، کوٹلی 19 ملی میٹر، استور میں 11 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق 8 اور 9 جولائی کے دوران موسلادھار بارش کے باعث گوجرانوالہ، لاہور ، سیالکوٹ، نارووال، بہاونگر، اوکاڑہ اور زیریں سندھ کے نشیبی علاقے زیر آب آنے جبکہ مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختو نخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

موسلادھار بارش کے باعث کشمیر، ڈیرہ غازی خان، کوہلو، سبی اوربارکھان کے پہاڑی علاقوں اور ملحقہ مقامی اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024