• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

رضا ربانی نے آئی ایم ایف وفد کی ملاقاتوں کو ’سیاسی خودمختاری کا خاتمہ‘ قرار دے دیا

شائع July 8, 2023
رضاربانی نے آئی ایم ایف وفد کی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں پر تنقید کی—فائل/فوٹو: ڈان
رضاربانی نے آئی ایم ایف وفد کی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں پر تنقید کی—فائل/فوٹو: ڈان

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد کی مختلف جماعتوں سے ملاقاتوں پر تنقید کرتے ہوئے اس سے سیاسی خودمختاری کا خاتمہ قرار دے دیا۔

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بیان میں کہا کہ ملک کی مالی خود مختاری پہلے ہی مغلوب ہوچکی ہے۔

رضاربانی کا بیان آئی ایم ایف وفد کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکمران اتحاد کا حصہ پی پی پی سے ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے، ملاقات میں وفد نے جماعتوں سے حال ہی میں ہونے والے 3 ارب ڈالر قرض کے معاہدے کی حمایت کی تصدیق مانگ لی تھی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گزشتہ ہفتے عملے کی سطح پر معاہدہ طے ہوا تھا اور پرانا معاہدہ ختم ہوگیا تھا۔

آئی ایم ایف کی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس سے ایک ہفتے قبل ہوئیں جہاں 12 جولائی کو پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر سے متعلق جائزہ لیا جائے گا۔

سینٹر رضا ربانی نے ملاقاتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسٹ انڈیا کمپنی واپسی ہوئی تو نامور لوگوں سے کہا گیا کہ وہ کمپنی کی پالیسیوں کی حمایت کریں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’نجکاری اور مزدوروں کو چھوڑ دینے کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا کیا بنے گا، کیا الیکشن کمیشن ان کے منشور پر رعایت برتے گا‘۔

قبل ازیں ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے وفد کی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کسی حد تک غیرمعمولی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے عہدیدار کسی پروگرام سے قبل اسٹیک ہولڈر جیسا کہ چیمبرز، بینکوں اور مزدور یونینز کے نمائندوں سے ملتے ہیں لیکن اس کی طرح کی ملاقات مجھے یاد نہیں ہے۔

تاہم دوسرے تجزیہ کاروں نے کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف نے معاہدہ کرلیا ہے تاہم رواں برس انتخابات ہونے والے ہیں، اسی لیے نئے حکومت کے ساتھ مذاکرات پیش نظر رکھے ہوئے ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے واضح کیا تھا کہ وہ کسی سیاسی جماعتوں کو دوسری پر ترجیح نہیں دیتا اور اگلی حکومت جس کی بھی بنے ان کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے اور متعدد تجزیہ کاروں کا اسی بات پر زور ہے کہ وہ ان ملاقاتوں کو اسی طرح دیکھیں۔

اسی اثنا میں متعدد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی ماحول میں غیریقینی سے آئی ایم ایف کا پروگرام آگے پیچھے ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ اتحادی حکومت کی مدت اگلے ماہ اختتام پذیر ہوگی، جس کے بعد 3 ماہ کے لیے نگران حکومت قائم ہوگی جو اگلے عام انتخابات کا انتظام کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024